آج جب نیب کے خلاف وزیراعظم ہی ہوجائیں تو..

پاکستان میں کرپشن کو لگام کون دے گا؟ وزیراعظم صاحب ایسا نیب نے کیا کردیاہے کہ آپ بھی بول پڑے ہیں ؟؟نیب اپنا قبلہ درست کرے ورنہ حکومت اِس کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے کیوں بھئی کیوں...؟؟
لیجئے ..!! آج ن لیگ کی موجودہ حکومت کے تین سال کے قریب ہونے والے اقتدار میں صوبوں کی اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں اور سیاسی رہنماؤں کے بعداَب تو وزیراعظم نوازشریف نے خود بھی پہلی بار قومی احتساب کے ادارے نیب کے خلاف بولناشروع کردیاہے۔

اَب ایسے میں یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ آخر قومی احتساب کے ادارے نیب نے وزیراعظم یا اِن کے کسی پیارے کے خلاف ایساکیاکردیاہے؟؟ کہ وزیراعظم نوازشریف کی بھی برداشت کی حد ختم ہوگئی ہے اور وزیراعظم نے بھی اپنا نیب سے متعلق اپنا تیوربدلااور سرِ عام نیب کی کارکردگی کو بلاروک ٹوک ہدفِ تنقیدبناڈالا ہے،اور قومی احتساب کے اُس ادارے کی کارکردگی پر انگلی اُٹھائی ہے جو پورے مُلک میں صوبوں میں بے لگام ہوتی کرپشن کو لگام دینے کے لئے قومی جذبے اور خالصتاََ حب وطنی کے نیک جذبات کے ساتھ پوری قوت سے متحرک ہے تو ایسے میں وزیراعظم نوازشریف صاحب نے نیت کی کارکردگی کو سراہانے کے بجائے اُلٹااُنہوں نے بھی دوسروں کی طرح نیب کی ابتک کی کارکردگی پر اپناروائتی لب ولہجہ ہی بدل لیا ہے اور انتہائی غصے کے عالم میں وزیراعظم نے ایک ایسے جلسہ عام میں جہاں ساری دنیاکا میڈیا بھی موجود تھااِس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے اپنے خطاب کے دوران نیب کو ہدفِ تنقیدبناتے ہوئے کہاکہ’’نیب والے معصوم لوگوں کے دفاتر اور گھروں میں گھس کر تنگ کرتے ہیں اِس لئے سرکاری افسر فیصلے کرنے سے ڈرتے ہیں‘‘اور اِس کے ساتھ ہی اپنے خطاب میں وزیراعظم نے انتہائی غصے اور جوشیلے انداز سے نیب کو خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ’’عزتیں اُچھلنااور کام نہ کرنے دیناٹھیک نہیں، نیب اپنا قبلہ درست کرلے، ڈی جی نیب نوٹس لیں ورنہ ..؟؟حکومت کارروائی کرسکتی ہے،‘‘۔

آج جب وزیراعظم سمیت سب ہی نیب کے خلاف ہوجائیں تو پھر سوچیں کہ مُلک میں بے لگام ہوتی کرپشن کو کون لگام دے گا..؟؟اِیسے میں اَب جب تک قوم کووزیراعظم کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل جاتاہے اور قوم کو یہ بھی معلوم نہیں ہوجاتاہے کہ نیب نے ( آج جس طرح سندھ اورکے پی کے کے بعد کرپشن کے خلاف کارروائی پنجاب میں بھی شروع کردی ہے اور) وزیراعظم یا اِن کے کسی قریبی پیارے کے کس کرپشن پر ہاتھ ڈالا..؟؟ اور اِسے گریبان سے پکڑااور جب اُس کے کرپشن کو بے نقاب کرنے کا عمل شروع کیا ہے تو وزیراعظم کی نیب پر کی جانے والی کھلم کھلاتنقیداور نیب کو دی جانے والی وارننگ پر بہت سارے سوالیہ نشانات لگے رہیں گے اور قوم کی تشنہ لبی باقی رہے گی۔

بہر حال ،آج اِس حقیقت سے یقینی طور پر کوئی بھی پاکستانی انکار نہ کرسکے کہ کرپشن کاناسور پاکستانی قوم میں ایساپھیل چکاہے کہ آپ کوئی بھی ہوں، کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں ،کہیں بھی رہتے ہوں، کوئی بھی زبان بولتے ہوں، آپ کا تعلق بھلاکسی بھی مذہب سے ہو، بس یہاں شرط صرف یہ ہے کہ آپ پاکستانی ہوں تو پھر ہر پاکستانی کو اپناچھوٹے سے چھوٹااور بڑے سے بڑا جائز اور قانونی کام کروانے کے لئے بھی کرپشن کا ہی سہارالیناپڑتاہے۔

آج حتیٰ کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ میرے دیس کی پاک سرزمین میں بسنے والے ہر پاکستانی کو اپنی پیدائش سے لے کر ، قومی شناختی کارڈوتعلیمی اسناد اور پاسپورٹ بنوانے سے لے کر نکاح نامہ اور نکاح نامہ سے لے موت تک کا سرٹیفکیٹ( تصدیق نامہ) بنانے کے لئے بھی(مرحوم کے لواحقین کو)کرپشن کاہی سہارالینا پڑتاہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہم سب ہی کرپشن کو بُرااور گناہ تو سمجھتے ہیں مگر سخت افسوس تو یہ ہے کہ اِس فعلِ شنیع میں بڑھ چڑہ کر فخریہ طور پر اپناحصہ بھی سب ہی ڈالتے ہیں یہاں اِسے میں اپنی میری قوم کی بدقسمتی کے سِواکچھ نہیں کہوں گا کیونکہ آج اگر مجھ سمیت کوئی بھی اِس ناسور سے بچنابھی چاہئے تو یہ اِس سے بچ نہیں پائے گااِس لئے کہ اَب میرے دیس میں کرپشن کوکوئی بُرائی نہیں سمجھتاہے۔

جبکہ کرپشن کو میرے دینِ اسلام میں اُم البرائی قراردیاگیاہے اور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی ہر تہذیب کے ہر زمانے میں کرپشن کو بُرائیوں کی جڑ تصورکیاجاتارہاہے اور آج بھی دنیاکے جن ترقی یافتہ ممالک کی تہذیبوں میں کرپشن کو ناپسنددیدہ عمل سمجھاجاتاہے اُن ممالک کے معاشرے اپنے اِنسانوں کی صلاحیتوں اور میرٹ کا قتل کرپشن کی وجہ سے کرنہیں کرتے ہیں ۔

یہاں یہ بھی ٹھیک ہے کہ یورپ میں ذاتی اور انفرادی طور پر جنسی آزادی اور ایسی دیگر برائیاں تو بہت ہیں مگر وہاں کم ازکم کوئی شخص ، گروہ یا ادارہ کرپشن کی وجہ سے کسی بھی باصلاحیت اور اہل شخص کو اِس کے حق سے کبھی بھی محروم نہیں کرتاہے۔

مگرجیساکہ 68سالوں سے پاک سرزمین کا لقب پانے والے میرے دیس پاکستان میں سیاستدان اور حکمران اور ادارے سب مل کرکرپشن کی اوٹ سے کھلم کھلا اقرباء پروی اور ذاتی و سیاسی پسنداور ناپسندکاسہارالے کر معاشرے کے باصلاحیت حقدار افرادکے میرٹ کا قتل کررہے ہیں اور قومی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر اپنی سیاسی اور ذاتی پسند اور فوائد کی بنیادوں پر ایسے ایسے نااہل افراد کو تعینات کرتے ہیں جو کسی بھی طور پراِس عہدے کے اہل نہیں ہوتے ہیں اَب ایسے میں قومی اداروں کی تباہی اور بربادی یقینی نہ ہوتو پھراور کیا ہو؟؟۔

جبکہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں اقتدار کے حصول کی جنگ صوبوں اور سیاسی اور غیرسیاسی اشخاص کے درمیان تو ہمیشہ ہی سے جاری ہے کبھی یہ سندھ اور پنجاب کی جانب سے زورپکڑتی ہے تو کبھی کسی صوبے کی جانب سے گھمسان کا رن چھڑجاتاہے بات یہیں ختم نہیں ہوتی ہے بلکہ بسااوقات ایسا بھی دیکھاگیا ہے یہی اقتدار کی جنگ صوبوں سے نکل کر اشخاص کے درمیان ایسی چھڑجاتی ہے کہ یہ بڑے لمبے عرصے تک جاری رہتی ہے حتی کہ نتیجہ کسی ایک صوبے اور شخص کے حق میں آتاہے مگر68سالوں سے یہی تجربہ ہواہے کہ میرے مُلک میں حکومتیں بننے کے بعد بھی صوبوں اور اشخاص کے درمیان حکومتیں گرانے اور اقتدارکے حصول کی جنگ لڑی جاتی رہی ہے( جبکہ موجودہ حالات میں بھی لڑی جارہی ہے) اورہمیشہ اِس جنگ کا حصہ میرے دیس کے سارے صوبے اور سیاسی اور غیرسیاسی اشخاص بنی رہتی ہیں۔

مگرافسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ اگر میرے مُلک پاکستان کے حکمران اور سیاست دان اقتدار کے حصول کے لئے ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں اور آپس میں نہ لڑیں اور کچھ ایساویسا نہ کریں تو پھر قبل ازوقت حکومتی مدتوں کے کوئی کسی کی حکومت کیسے برطرف کرسکتاہے ؟؟ یہ سول حکمرانوں اور سیاستدانوں کی اقتدار کے لئے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کا عمل ہی تو ہے جو کسی کے لئے سِول حکومتوں کو کان سے پکڑکرہلانے اور بیدردی سے ہٹانے کا سبب بنتاہے۔

آج بیشک، موجودہ ن لیگ کی حکومت میں رونماہونے والے حالات اور واقعات چیخ چیخ کر اِ س کی گواہی دے رہے ہیں کہ اگرآج ایک طرف حکمرانوں اور سیاستدانوں کی اقتدار(کو بچانے اوراِس ) کے حصول کی جنگ جاری ر ہی اوردوسری جانب اقتدار کی مسند پر قابض حکمرانوں کی حکومت کی آڑمیں جاری کرپشن کلچر کو بے لگام چھوڑدیاگیااور اِسے نیب جیسے قومی ادارے نے بلاتفریق کارروائی کرتے ہوئے لگام نہ دی توپھر وہ دن دورنہیں کہ اِس حکومت کاجتنابھی دورباقی ہے اِس میں کرپشن اوجِ ثریاکی بلندیوں سے بھی بہت آگے نکل جائے گی پھرنیب جیسے کسی بھی ادارے کو نیچے سے کرپشن کی جڑیں کاٹنی بہت مشکل ہوجائیں گیں جس کا خمیازہ مُلک اور قوم اور سرزمینِ پاک کو کرپشن سے پاک کرنے والے قومی احتساب جیسے اداروں کو ہی بھگتناپڑے گا سوآج ساری پاکستانی قوم وزیراعظم نوازشریف کے نیب کے خلاف دھمکی آمیز اُس بیان کی پُرزور مذمت کرتی ہے جس میں وزیراعظم نوازشریف نے کہاتھاکہ ’’ نیب اپنا قبلہ درست کرلے ورنہ اِس کے خلاف حکومت کارروائی کرسکتی ہے‘‘ جس پر قوم وزیراعظم سے کہتی ہے کہ ’’ کیوں بھئی کیوں..؟؟ وزیراعظم صاحب اچھے بھلے نیب کے خلاف محض اِس لئے کارروائی کی دھمکی دی جارہی ہے کہ اَب نیب نے پنجاب میں بھی کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کرنے شروع کردیئے ہیں تو ٓآپ ناراض ہورہے ہیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971737 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.