( لوگوں اور وڈیو گیمز کے نام حذف کردئیے
گئے ہیں )
• کولمبئین ہائی اسکول کے 17اور 18سالہ دو طالب علموں نے20اپریل1999ء کو12
اسٹوڈنٹس اور ایک ٹیچر کو قتل کردیا، یہ دونوں طالب علم ایک وِڈیو گیم کی
لت میں مبتلا تھے اور انہوں نے یہ گھناؤنا فعل اُسی وِڈیو گیم کے انداز میں
کیا۔
• اپریل 2000ء میں 16سالہ اسپینش (SPANISH) لڑکے نے ایک وِڈیو گیم کے ہیرو
کی نقل کرتے ہوئے سچ مچ اپنے ماں باپ اور بہن کو’’ کاٹانا تلوار ‘‘سے قتل
کردیا۔
• نومبر 2001ء میں 21سالہ امریکی نوجوان نے خودکشی کر لی ، اُس کی ماں کا
کہنا تھا کہ وہ ایک وِڈیو گیم کو نشے کی حد تک کھیلتا تھا۔
• فروری 2003ء میں 16سالہ امریکی لڑکے نے ایک وِڈیو گیم سے مُتَأَثِر ہوکر
ایک بچّی کو قتل کردیا 7 جون 2003ء کو18سالہ نوجوان نے ایک وِڈیو گیم سے
مُتَأَثِرہوکر دو پولیس والوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا ، بالآخِر اُسے
چوری کی کار سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
• دو امریکی سوتیلے بھائیوں نے جن کی عمر 14اور 16سال تھی،25جون2003ء کو
ایک رائفل کے ذَرِیعے 45سالہ عورت کو ہلاک اور 16سالہ لڑکی کو زخمی کر دیا
، یہ دونوں ایک گیم کی نقل کررہے تھی۔
• لیسٹر برطانیہ میں27فروری 2007ء کو 17سالہ نوجوان نے14سالہ لڑکے کو پارک
میں لے جاکر ہتھوڑے اورچھری کے پے در پے وار کر کے ہلاک کردیا، تحقیقات سے
پتا چلاکہ وہ ایک وِڈیو گیم سے مُتَأَثِرتھا۔
• 27 دسمبر 2004ء کو 13سالہ لڑکے نے 24 منزِلہ عمارت سے چھلانگ لگاکر
خودکُشی کرلی، موت سے قبل وہ 36گھنٹے سے مسلسل ایک وِڈیوگیم کھیل رہا تھا۔
• اگست 2005ء کو’’جنوبی کوریا‘‘کا ایک شخص 50 گھنٹے تک مسلسل ایک وِڈیو گیم
کھیلتا رہا اور کھیلتے کھیلتے موت کا شکار ہو گیا۔
• جنوری 2006ء کو ٹورنٹو (کینیڈا ) کی سڑکوں پر 18سالہ دو نوجوان لڑکوں نے
ایک وڈیو گیم کی نقل کرتے ہوئے کار کی ریس کی شرط لگائی اور اس ریس کے
دوران ہونے والے حادثے میں ایک ٹیکسی ڈرائیور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
• ستمبر 2007ء میں چین کا ایک شخص انٹرنیٹ پر مسلسل تین دن سے آن لائن گیم
کھیلتا رہا ، بالآخر کھیل کے اس نشے نے اس کی جان لے لی۔
• دسمبر 2007ء میں ایک روسی شخص نے ایک وڈیوگیم کی طرح سچ مُچ میں فائٹنگ (یعنی
مار دھاڑ)کی شرط رکھی اور اس جھگڑے میں مارا گیا۔
• 14 اپریل2009ء کو9 سالہ بچہ جوکہ بروکلن، نیویارک میں رہتا تھا ایک گیم
کی نقالی کرتے ہوئے ایک عارضی پیراشوٹ لے کر چھت سے کُودا اور موت کے گھاٹ
اتر گیا۔
• مارچ2010ء میں تین سالہ بچّی اپنے باپ کی بندوق کو گیم کا ’’ریموٹ ‘‘سمجھ
کر چلانے لگی اور ایک گولی سے اُس کی جان چلی گئی۔ (یہ سب خبریں نیٹ پرجنر
یشن نیکسٹ آئن لائن میگزین ، اکتوبر 2010ء سے لی گئی ہیں ۔
وِڈیو گیمز کے دینی ودُنیوی نقصانات آپ نے پڑھے ،ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ
ہمیشہ کیلئے وِڈیو گیمز کھیلنے سے دُور رہنے کا ذہن بنا لیں، اِس میں
آخِرت کی بھلائی کے ساتھ ساتھ آپ کے پیسوں اور قیمتی وقت کی بھی بچت ہے۔
یا اللہ عزوجل! تجھے تیرے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
کاواسطہ! مسلمانوں کو وڈیو گیم دیکھنے دکھانے کی گندی عادت سے چھٹکارا عطا
فرما، آمین۔ |