کامیاب خارجہ پالیسی

 نیپال سرحد سے ملحق بھارتی ضلع سدھارتھ میں بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایک بار پھر پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ سدھر جائیں ورنہ ہمارے پاس کئی آپشن ہیں ہمارے جانباز انہیں سدھارنا جانتے ہیں،یہ بیان صرف وزیر داخلہ ہی نہیں دے رہے بلکہ تمام انڈین وزراء کے پاس میڈیا میں ان رہنے کیلئے پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کرنے کے علاوہ کوئی اور موضوع نہیں ،سشما سوراج کی زبان سے نکلنے والی زہر بھری باتیں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں اور تو اور بھارتی وزیر اعظم مودی صاحب کے بیانات کو ہی دیکھ لیا جائے تو بھارتی پارلیمنٹ کی ذہنی کیفیت آپ کے سامنے ہوگی ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر وزارت کے ذمہ لگادیا گیا ہے کہ ہر روز پاکستان پر میڈیا وار ضرور کی جائے تاکہ بیرونی دنیا سے پاکستان کے بڑھتے مثبت تعلقات کی راہ میں روڑے اٹکائے جائیں خارجی معاملات پر پے درپے کامیابیاں بھی انڈین کو حواس باختہ کئے ہوئے ہیں وہ ہرممکن طریقے سے کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح کوئی ایسا سانحہ رونما کیا جائے جس سے ایک بار پھر بیرونی دنیا پاکستان کی طرف سوالیہ انداز سے دیکھے ۔ لیکن پاکستان کی خارجہ اور داخلی پالیسیاں انڈین کے آگے دیوار بن چکی ہیں

ملک میں جاری کامیاب ضرب عضب آپریشن نے بھی بھارتیوں کی نیندیں اڑائی ہوئی ہیں کیونکہ آئے دن درپردہ ان کے کارندے یا تو مارے جار ہے ہیں یا انہیں چھپنے کیلئے پاکستا ن میں کو ئی جگہ نصیب نہیں ہو رہی ، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت بھی یورپی یونین تک پہنچ چکے ہیں جس کی وجہ سے اسے کافی سبکی کا سامنا ہے اور اس کی اب پوری کوشش ہے کہ راہداری منصوبہ کو کسی نہ کسی طرح متنازعہ بنایا جائے کیونکہ چین پور ی تندہی سے اس منصوبہ پر کام جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ دن دور نہیں جب وطن عزیز میں معاشی ترقی کا ایک نیا باب کھلنے کو تیار ہے۔ قوم پرست رہنماؤں کے ذریعے انڈین نے جو اعصابی جنگ اور راہداری منصوبہ کے خلاف تند و تیز بیانات کو ہوا دے رکھی تھی وہ چینی صدر کے اس بیان سے ریت کی طرح بیٹھ گئے کہ ہم راہداری منصوبہ پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے اور اسے ہر صورت مقررہ وقت پر ہی مکمل کیا جائے گا جس سے نا صرف پاکستان کے اقتصادی مسائل بڑی حد تک حل ہونگے بلکہ ہمسایہ ممالک بھی اس سے مستفید ہونگے۔

پاکستان کو امریکی ایف 16 طیاروں کی فروخت کے کامیاب معاہدہ بھی انڈیا کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ہیکیونکہ پاکستانی فضائی قوت اب ایک اچھی پوزیشن میں آ جائیگی اور یہ فیصلہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا مظہر ہے جس کے ردعمل کے طور پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سو روپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت سے انتہائی مایوس ہیں اور امریکی انتظامیہ کی اس منطق کہ طیاروں کی فروخت سے انتہا پسندی کو روکنے میں مدد ملے گی سے اتفاق نہیں کرتے اور باقاعدہ طور پر امریکی سفیر کو بلا کر احتجا ج کیا جائے گا۔ بھارتی پیٹ میں پاکستان کی اس کامیابی سے مروڑ تو اٹھنے ہی تھے کیونکہ ایف 16 کا یہ ماڈل اس طرح کی ٹیکنالوجی سے تیار ہے کہ کسی بھی ماحول ، موسم، روشنی اور تاریکی میں پرواز کر سکتا ہے یہ پاکستان کیلئے انتہائی سودمند اور انڈین کے لئے سوہان روح ہے۔ اب انڈین کا یہ حال ہے کہ پاکستان کے اندر تو کاروائی کیلئے کوئی پناہ گاہ یاسہولت کار میسر نہیں تو سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ شروع کر کے ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی لا حاصل سعی کر رہا ہے کبھی بلوچستان میں تو کبھی قبائلی علاقوں میں جھک مارتا ہے تو کبھی قوم پرستوں کے ذریعے بیانا ت دلوا کر پاکستان کو بیرونی دنیا اور اندرونی مخالفت کے ذریعے انڈر پریشر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان بھارت کو اپنے معاملات باہمی بات چیت کے ذریعے کرنے ہونگے تاکہ نادانستگی میں علاقہ جوہری فلیش پوائنٹ نہ بن جائے انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ علاقہ کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے باہر لایا جائے تاکہ جو پیسہ ایٹم بم اور ہتھیاروں پر لگایا جا رہا ہے اسے عوام کی فلاح پر لگایا جا سکے اس سلسلہ میں ہمارے پاکستان سے ایٹمی پروگرام پر مثبت مذاکرات ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار سٹیٹ کا کردار ادا کرتا رہے گا ۔

جنرل راحیل شریف کی پاکستان میں جاری ضرب عضب نے جہاں حکومت وقت کو سانس لینے کا موقع فراہم کیا ہے وہاں انڈیا کے سانسیں پھلا کر رکھ دیں ہیں اور وہ بیرونی دنیا میں ہر اس ممکنہ فورم پر چیخ و پکار کرتے دکھائی دیتے ہیں جہاں سے انہیں ذرہ بھر بھی امید ہوتی ہے کہ پاکستان مخالف بیان جاری ہو سکتا ہے لیکن دہشت گردی کے ماحول کو جو پاکستان میں بڑی تیزی سے پنپ رہا تھا افواج پاکستان نے اس سرعت سے کنٹرول کیا ہے کہ بیرونی دنیا خود حیران ہے کہ اب پاکستان کو ڈو مور کا تقاضا کیسے کریں۔بڑے بڑے گینگسڑ کی گرفتاری سیاستدانوں کے خلاف کڑے احتساب کی چاپ اب واضح سنائی دے رہی ہے جو انڈیا کے لئے پیغام ہے کہ اس خطہ میں اب تیر ے لئے کوئی جگہ نہیں ۔ آستین کے سانپ اب آہستہ اہستہ قومی دھارے میں آرہے ہیں یا ان کے سر کچلے جا رہے ہیں قومی مفاد سب سے پہلے اور شخصیات بعد میں۔ شیر کی کھال میں چھپے گیڈروں کیلئے اب پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ان لو گوں نے ہمیشہ پاکستان کی سالمیت کو داؤ پر لگایااپنی غیر ملکی آقاؤں کی خوشنودی کیلئے اپنے ہی گھر کو آگ لگاتے رہے اور یہ سب کچھ کرنے کے بعد کبھی سیاست کے لبادے ،کبھی دین کے لبادے تو کبھی رہبر کے لبادے میں راہزنی کرتے ہوئے اپنے آپ کو کامیابی سے بچاتے رہے، افواج پاکستان کے سپہ سالار نے ملکی سیاست سے اب ڈومور کا مطالبہ کر دیا ہے بڑے بڑے لوگوں کی پتلونیں ڈھیلی پڑ چکی ہیں۔ اب وہ وقت گیا جب گزشتہ دور حکومت کے ایوان صدر میں غیرملکی خفیہ ایجنسی کا نیول چیف ایک لمبے عرصے تک بطور مہمان خاص رہتا رہا ۔اب ہمارے خفیہ ادارے پہلے کی نسبت کافی فعال ہو چکے ہیں ہر شعبہ زندگی پر گہری نظر ہے جس سے اندرون ملک ہی امن نہیں ہوا بلکہ اندرونی خوف سے جان چھڑا کر ہماری نظریں اب سرحدوں سے آگے کے معاملات پر ہیں جس کی واضح مثالیں درج بالا کامیابیاں ہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب انسان اند ر سے مضبوط ہواور یہی مضبوطی دشمنوں کو کاری وار سے روکے رکھتی ہے۔
Dr Khalid Hussain
About the Author: Dr Khalid Hussain Read More Articles by Dr Khalid Hussain: 20 Articles with 11748 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.