دُم دُم ہوتی ہے

وینا ملک ، میرا اور ماڈل گرل ایان اور ریحام خان کے جلوؤں اور اداؤں کے بعد" سیاسی دم "نے انگڑائی لی ہے۔گھر ہو یا باہر، چوک یا چوراہا، کلاس روم ہو یا آفس ، ہرجگہ پر دم چھائی ہے، میڈیا اورایوانوں کے خشک و تر دماغوں میں ایک ہی خماری چھائی ہے ، طاقت کے نشے میں چور مختلف جماعتوں کے گروپوں میں "سیاسی دم "نے بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔ ہر سو"سیاسی دموں کے تذکرے" نے جہاں دھوم مچا رکھی ہے وہاں میرا آج کا کالم بھی طہ شدہ موضوع سے ہٹ کر ہے بس میرا بھی جی للچایا کہ دموں کی رنگینیاں صفحہ قرطاس پر بکھیروں۔ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے زبان زد عام محاورے " ڈگری ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو جعلی " کو لیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ" دم دم ہوتی ہے چاہے کسی سیاسی پارٹی کی ہو، کسی منجھے ہوئے بیوروکریٹ کی ہو کسی رئیل اسٹیٹ بزنس مین کی ہو! کسی مافیا کی ہو!کسی جرنیل ،جج، صحافی یا کسی دینی و مذہبی پارٹی کی!" ۔مسلم لیگ (ن) ہو ،پیپلز پارٹی ہو یا تحریک انصاف جعلی ڈگریوں اور دموں کی بھرمار ہے۔ آج تک ان پارٹیوں کے بیسیوں لوگ ڈگری جعلی ہونے کی وجہ سے ناک آؤٹ ہو ئے ہیں۔یہاں یہ جاننے کی اشد ضروت ہے کہ ڈگری کا معاملہ تو بہت پرانا ہے اصل پنڈورہ باکس تو اب کھلے گا جب دونوں بڑی جماعتیں ایک دوسرے سے دو دو ہاتھ کرینگی۔ ضربِ عضب ا ور نیشنل ایکشن پلان پر تمام جماعتوں کے اتفاق ِ رائے کے بعد ضربِ عضب پر پورے زورو شور سے کراچی کے اشتہاریوں اور دہشتگرد عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا جس سے ایم کیوایم کو پرانی تاریخ یاد آگئی جس سے روزانہ کی بنیاد پر انکے زخم ہرے ہو رہے ہیں ۔ کچھ ہی عرصے بعد رینجرز نے آپریشن کا دائرہ کار پھیلاتے ہوئے سیاسی نوسربازوں ، دہشتگردوں کے سہولت کاروں اورغنڈہ عناصر پر بھی ہاتھ ڈالنا شروع کیا تو پیپلز پارٹی بھی سندھ اور وفاق میں " چور مچائے شور" کا مصداق بن گئی۔

تو بات دموں کی ہو رہی تھی حالاتِ حاضر ہ کیمطابق اسوقت چار قسم کی دموں پر پاؤں رکھا گیا ہے پہلی دُم "پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر بلدیات واطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم چائنہ کٹنگ اورزمین پر قبضے جیسے جرائم میں ملوث ہے اس لیے ہم نے ہمیشہ ان کی دم پر پاؤں رکھا ہے اور جواباََ ایم کیو ایم کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جس کی چیخیں نکل رہی ہیں پاؤں بھی اسی کی دم پر ہے ۔ آپریشن کی حمایت والے لند ن میں کیا کر رہے ہیں۔پیپلزپارٹی کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو،خورشید شا ہ اور پیپلز پارٹی کے پیشتر رہ نماؤں کا چوہدری نثار سے تندوتیز جملوں کا تباد لہ پچھلے کئی ہفتوں سے جاری ہے جسمیں ڈاکٹر عاصم کیس ، عزیر بلوچ ،پی آئی اے سے لیکر لال مسجد تک کے حوالے شامل ہیں۔ دوسری دُم" مسلم لیگ (ن) کے روحِ رواں وفاقی وزیر برائے داخلہ چوہدری نثار نے مولا بخش چانڈیو کو مخاطب کر کے کہا کہ سیاسی مخالفین کو پتہ ہے کہ میں نے کس کی دم پر ہاتھ رکھا ہے جس پر مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو برہم ہو گئے اور کہا کہ چوہدری نثار بتائیں کہ انہوں نے کس سیاسی مخالف کی دم دیکھ لی ہے جس پر ترکی بہ ترکی جواب کے قائل لیگی رہنما نے کہا لگتا ہے مولا بخش چوہدری نثار کے بیان کردہ دم کو اپنی دم سمجھ بیٹھیں ہیں۔تیسری دم کا تعلقـ" چیف منسٹرخیبر پی کے پروپز خٹک صاحب سے ہے جن کے خلاف پی ٹی آئی کے 17 ارکان اسمبلی نے وائٹ پیپر کی صورت میں عمران خان صاحب کو چیف منسٹر کے خلاف ثبوت فراہم کیے ہیں اورچیف منسٹر کا صوبائی احتساب ادارہ کے ڈی جی جنرل (ر) حامد خان کیطرف سے ممکنہ گڑبڑ سے بچنے کے لیے خیبرپی کے کا " صوبائی احتساب ایکٹ " میں ترمیم کرنا ہے"۔

سندھ سے لیکر خیبر پی کے اور پنجاب تک پھیلی کھلبلی کرپٹ اداروں اور کرپٹ عناصر کے لئے پکڑ کاپیش خیمہ ہے۔ ایم کیوایم کی بلدیات کی وزارت نے کھربوں کے کاروبار چمکائے اور زمینوں پر قبضے کیے ۔ پیپلزپارٹی کے دور میں نہ صر ف عوام کو بھوکا ننگا رکھ کر دبئی اورمختلف جگہوں پر محلات کھڑے کیے گئے بلکہ مفلوک الحال خطہ ِ تھر کے باسیوں کے لیے بھی کچھ نہ کیا گیا۔ اور سائیں جی کی انوکھی منطق ہمیشہ ٹیلی ویثرن سکرین پر سب اچھا کی رپورٹ دیکھاتی نظر آئی۔ پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو اور انکی بہن آصفہ بھٹو کا کراچی سے لاہور الگ الگ طیاروں میں آنا اور پھر کچھ ہی دنوں بعد پیپلز پارٹی کی آصفہ بھٹو کا تھر کے غریبوں سے نظریں چرا کر اپنی پالتو بلیوں کا اتنا خیال رکھناسرکاری خزانے میں بددیانتی اور انسانیت سوزی کی مثال ہے ۔اس طرح پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کرپشن ، اقرباء پروری ، ناانصافی ، بددیانتی کی مثالیں عروج پر ہیں۔آئے روز یہاں کسی وڈیرے کے ہاتھوں کسی غریب کے ہاتھ کاٹ دیے جاتے ہیں تو کبھی کسی سے جنسی درندگی کاواقعہ رونما ہوتا ہے۔ سانحہ قصور میں زیادتی جیسے ہزاروں مقدمات جے آئی ٹیز کی منتظر ہیں۔عمران خان کاصوبہ خیبر پی کے عام انتخابات 2013 جیتنے کے بعد بلند وبالا دعوؤں کیساتھ یہ کہنا کہ ہم صوبہ خیبر پی کے کو ایک مثالی صوبہ بنائیں گے جو کہ ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ انہوں نے چار بڑی غلطیاں کیں۔انٹرا پاڑٹی الیکشن کا شور مچایاجسے میڈا پر خوب پزیرائی ملی اور پھر اچانک انتخابات عملی معنوں میں کالعدم قرار دیے جانے اور جسٹس وجیہ الدین کو ہٹانے پر جگ ہنسائی بھی ہوئی۔دوسری بڑی کوتاہی اسلام آباد کا دھر نادینا تھا۔ تیسری بڑی غلطی فریڈم آف گورنمنٹ ایکٹ اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو بے اختیار کرنا تھا اور چوتھی سنگین غلطی " صوبائی احتساب ایکٹ " میں ترمیم کر نا ہے جس کیوجہ سے جرنل (ر) حامد خان نے یہ کہ کر استعفیٰ دے دیا کہ اس سے میرے کام میں رکاوٹ آئیگی ۔(خان صاحب خیبر پی کے ، کے عوام حکمران کے چناؤ کے معاملے میں " دوبارہ چانس " نہیں دیتے۔

چوتھی اور نازک دُم کا تعلق" نیب اور چیف ایگزیکٹو میاں نواز شریف " سے ہے اگرچے یہاں لفط" دُم" کا استعمال نہیں ہوالیکن دم پر پاؤں آنے یا خطرے کی وجہ سے نیب کو پیشگی وارن کر دیا گیا۔وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ نیب معصوم لوگوں پر ہاتھ ڈالتی ہے انکے گھروں اور آفس میں گھس جاتی ہے! سرکاری افسروں کو خوف زدہ کرتی ہے ! اس لیے میں چیئرمین وفاقی ادارہ محتسب کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں کہ نیب باز رہے ورنہ قانوں حرکت میں آئیگا۔ اس پر سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی بیان داغ دیا کہ حضور والا" نیب کے ساتھ آپکی ایف آئی اے بھی تو یہی کام کر رہی ہے، بلاوجہ مہینوں سے ڈاکٹر عاصم کو تنگ کیا جارہا ہے"۔میاں نواز شریف صاحب کا نیب کے حوالے سے بیان دینا ظاہراََ تو ہڑبڑا ہٹ ہے کہ پیپلز پارٹی یہ سمجھے کہ مسلم لیگ(ن) کو بھی نیب سے شکایت ہے لیکن درپردہ نیب کو شاپاشی ہے کہ کہ جلد سے جلد کرپشن کے ہائی پروفائل کیسز کو بے نقاب کیا جائے۔ خیر بات کا مقصد تو ہے کہ " دُمیں " سیدھی بھی ہو سکتی ہیں بس وقت کا تعین اور عوام کا درد دل میں رہنا چاہیے ۔ پاکستانی تاریخ میں جمہوری اقدار کی روایات کو قائم رکھنے میں نواز شریف کا بڑا کردار رہا ہے آج اگر دموں پر پاؤں آتا ہے تو دُ م پر سے پاؤں بھی ہٹایا بھی جاسکتا ہے اور دُم کوکاٹا بھی جاسکتاہے۔
آخر میں مزاح کے لیے عادل لکھنوئی کے چند شعر پیشِ خدمت ہیں:۔
جناب دم کی عجیب نفسیات ہوتی ہیں۔۔!کہ اسکی جنبشِ ادنیٰ میں با ت ہوتی ہے۔
وفا کے جذبے کا اظہار ۔۔دم ہلانا ہے۔جو دم کھڑی ہے وہ نفرت کاتازیانہ ہے۔
وزیر لوگ۔ یہ کہتے عوام دم کوکٹوائیں۔ہماری دم کے برابر اپنی دم کو نہ لائیں
کہ آدمی کے لیے دم بہت ضروری ہے۔بغیر دُم کے ہر اِ ک آرزو لنڈوری ہے۔
Shahzad Saleem Abbasi
About the Author: Shahzad Saleem Abbasi Read More Articles by Shahzad Saleem Abbasi: 156 Articles with 99808 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.