یوٹرن کا مینا بازار

ہم توسمجھتے تھے کہ صرف ہمارے کپتان صاحب ہی یوٹرن کے ماسٹر بلکہ ہیڈماسٹر ہیں لیکن آصف زرداری تو اُن کے بھی اُستاد نکلے ۔کپتان صاحب کے سیاست میں دھوم دھڑکے سے ’’اِن‘‘ ہونے سے پہلے ہم یوٹرن کاسہرا ہمیشہ الطاف بھائی کے سَرباندھتے رہے ۔اُن کے یوٹرن کی مدت محض چند گھنٹوں پر محیط ہوا کرتی تھی ۔وہ صبح اگرفوج کے خلاف بڑھکیں لگاتے تودوپہر کویوٹرن لیتے ہوئے صرف معافیاں ہی نہیں مانگتے بلکہ منتوں ترلوں پراُتر آتے ۔الطاف بھائی کے چاہنے والے جب اُن کی تقریردِل پزیر کی توجیحات ڈھونڈھ رہے ہوتے تو،عین اُس وقت الطاف بھائی یہ کہتے ہوئے یوٹرن لے لیتے کہ
بَک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خُدا کرے کوئی

الطاف بھائی کی استعفوں پریوٹرن کی تاریخ بہت طویل ۔کئی مرتبہ توہم نے خود سُنااوردیکھاکہ تقریر کی ابتداء میں وہ قیادت سے استعفا دیتے اوراختتام پر یوٹرن لیتے ہوئے استعفا واپس لے لیتے اِس لیے اب تو اُن کے استعفے کی دھمکی میں بھی ’’وہ مزہ‘‘ نہیں رہاتھا ۔آجکل وہ بیچارے زباں بندی ہی نہیں’’تصویربندی‘‘کی بھی زَدمیں ہیں اورالیکٹرانک میڈیاخوش کہ اُن کی سات ،سات گھنٹوں پر مشتمل آڈیواور وڈیو’’لائیوکوریج‘‘ دکھانے سے جان چھُٹی اور قوم نہ صرف اُن کے رُخِ روشن بلکہ سلطان راہی نما ’’بڑھکوں‘‘ سے بھی محروم ۔ایم کیوایم کی بھوک ہڑتالوں کا بھی ’’ظالموں‘‘ پرکَکھ‘‘ اثرنہیں ہوا۔

کپتان صاحب کی ’’یوٹرنز مارکیٹ‘‘ میں بہت مانگ ہے ۔ صرف پِپلیے اور لیگیے ہی نہیں اب تو ’’سونامیے‘‘ بھی اُن کے ’’یوٹرن‘‘ کے شدت سے منتظر رہتے ہیں ۔کپتان صاحب بھی اپنے چاہنے والوں کو ہرگز مایوس نہیں کرتے اورہردوسرے تیسرے دِن کوئی نہ کوئی یوٹرن ’’پھڑکا‘‘ ہی دیتے ہیں۔چیئرمین نیب قمر الزماں چودھری کی تقرری کے موقعے پرخاں صاحب نے اُن کی دیانتداری پرسوال اٹھائے لیکن آجکل اُن کی چیئرمین نیب کی حمایت میں لنگوٹ کَس کر میدان میں اترنے کی ’’کھڑکی توڑنمائش‘‘ جاری ہے ۔ وہ یوٹرن لیتے لیتے اتنے پختہ ہوچکے کہ اب تواُنہیں یہ بھی یادنہیں رہتاکہ اُنہوں نے کب ،کہاں اورکیوں یوٹرن لیا ۔یوں تو ہمارے اپوزیشن لیڈرسیّدخورشید شاہ بھی چھوٹی چھوٹی ’’ یوٹرنیاں‘‘ لیتے رہتے ہیں لیکن اُن کاسب سے بڑا یوٹرن اُس وقت سامنے آیاجب اُنہوں نے نوازلیگ کودوٹوک کہہ دیاکہ نیب کے مجوزہ ترمیمی آرڈیننس کی حمایت میں پیپلزپارٹی ہرگزووٹ نہیں دے گی حالانکہ وہ پچھلے چھ ،سات ماہ سے نیب کی صلاحیت ودیانت پرمتواتر سوال اٹھارہے تھے ۔

’’ہاتھی کے پاؤں میں سب کاپاؤں‘‘کے مصداق جو یوٹرن بلوچ سردار آصف زرداری نے لیا اُس کاذکرتو گینیزبُک آف ورلڈریکارڈ میں درج ہوناچاہیے ۔ہم نے اُن کی 16 جون 2015ء کی وہ تقریر ’’بقلم خود‘‘ سُنی جس میں وہ پاک فوج پرگرجتے برستے ’’تَڑیاں‘‘ لگارہے تھے ۔اُنہوں نے ہوشیار ،ہوشیار ،ہوشیار کی گردان کرتے ہوئے اپنی ’’شیریں لَبی‘‘کایوں مظاہرہ کیاکہ ’’تُم نے تین سال بعد چلے جاناہے ،پھرہم نے ہی رہناہے‘‘۔ اُنہوں نے یہ بھی فرمایاکہ ’’ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے‘‘۔ زرداری صاحب کی اِن بڑھکوں کا تو فوج پررائی کے دانے کے برابر بھی اثرنہ ہواالبتہ خود اُنہوں نے پاکستان سے کھِسک جانے میں ہی عافیت جانی ۔اب آٹھ ماہ بعدزرداری صاحب کوباہر بیٹھے بیٹھے یکلخت خیال آیاکہ اُنہیں تو افواجِ پاکستان سے’’ عشق‘‘ ہی بہت ہے ۔وہ اُٹھے اورملٹری ڈیری فارم کاسارا مکھن فوج کولگا دیا ۔کسی سیانے نے پوچھاکہ ملٹری ڈیری فارم کاہی مکھن کیوں؟توبلوچ سردارنے جواب دیا کہ اُن کا مکھن خالص ہوتاہے ۔۔۔۔ زرداری صاحب نے فرمایا’’ مسّلح افواج کے آپریشن ضربِ عضب سے ملک میں امن وامان کی صورت ِ حال بہتر ہوئی اوردہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں نمایاں کامیابی ملی ۔جنرل راحیل شریف کی قیادت بے خوف اورمدّبرانہ ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ اِس نازک قومی موڑپر جنرل راحیل کاتوسیع نہ لینے کااعلان قبل ازوقت ہے ۔اِس اعلان سے عوام کی اُمید،مایوسی میں بدلنے کاامکان ہے ۔فوج کی شاندار فتوحات کوسیاسی اختلافات اورموقع پرستی کی نذر نہیں کرناچاہیے ۔پوری قوم اورپیپلز پارٹی فوج کے شانہ بشانہ اِس عظیم جدوجہد میں دل وجان سے شریک ہے ۔مسلح افواج قومی جدوجہد کاہراول دستہ ہیں اورقوی اُمیدہے کہ جنرل راحیل کی بے خوف اور مدبرانہ قیادت میں بہت جلد یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی ۔ملک کی سلامتی اوراستحکام کے لیے فوج کے شاندار کردارپر قوم کوفخر ہے‘‘۔ہم حیران اورالیکٹرانک میڈیاکے بزرجمہر پریشان کہ اینٹ سے اینٹ بجادینے کی ’’تڑیاں‘‘ لگانے والا اچانک منتوں،ترلوں پرکیوں اُتر آیا ؟۔کچھ نے اِس بیان کی ٹائمنگ کواہم قراردیا توکچھ پس منظرکی جستجومیں ٹامک ٹوئیاں مارتے نظرآئے ۔معروف صحافی صالح ظافرنے کہا’’یہ معافی نامہ ہے ‘‘اورحسن نثارنے اِسے’’ بھونڈی خوشامد‘‘ قراردیا ۔چڑیاوالے صاحب کے خیال میں یہ فوج سے معذرت کااظہار ہے جبکہ شہزادچودھری کے خیال میں زرداری صاحب نے توسیع کامعاملہ متنازع بنانے کی کوشش کی ہے ۔ہم نے سوچاکہ جب پورے پاکستان کے ’’بزرجمہر‘‘ زرداری صاحب کے بیان پربیک وقت’’رَولا‘‘ ڈال رہے ہیں توکیوں نہ ہم بھی اپنی ارسطوانہ سوچ سے قوم کومستفید کریں۔آپ ذرا اِس بیان کی ٹائمنگ پرغور کریں،عین اُس وقت جب میاں نواز شریف کے اِس بیان(حکومتیں عوام کے ووٹوں سے بنتی ہیں لیکن اُنہیں توڑتاکوئی اورہے) پر طرح طرح کے تبصرے ہورہے تھے اورکہا جارہا تھاکہ سیاسی اورعسکری قیادت کے مابین کچھ ’’گَڑبَڑ‘‘ ضرورہے ،زرداری صاحب نے فوج کے حق میں بیان داغ کرہمارے سپہ سالارکو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ’’قدم بڑھاؤ راحیل شریف ۔ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘۔ یہ نہ صرف اُن کی کرپشن کیسزسے جان چھڑانے کی ایک چال ہے بلکہ وہ نوازشریف سے بدلہ لینے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔قارئین کویاد ہوگا کہ جب جون 2015ء میں زرداری صاحب نے فوج کے خلاف بیان دیاتو میاں صاحب نے اُن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی ۔اب وہ فوج کو’’ہلاشیری‘‘ دے کربدلہ اتارنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اب کی باراُن کاسامنا ذرا’’وکھری ٹائپ‘‘ کے لوگوں سے ہے ،ایسے لوگوں سے جونہ صرف دہشت گردی کو جَڑسے اکھاڑپھینکنے کے لیے پُرعزم بلکہ اُس سے بھی بڑے ناسور یعنی کرپشن کابھی بلاامتیاز خاتمہ چاہتے ہیں اِس لیے زرداری صاحب چاہے کچھ بھی کرلیں ،اُن کی دال گلتی نظرنہیں آرہی ۔
Prof Riffat Mazhar
About the Author: Prof Riffat Mazhar Read More Articles by Prof Riffat Mazhar: 893 Articles with 643209 views Prof Riffat Mazhar( University of Education Lahore)
Writter & Columnist at
Daily Naibaat/Daily Insaf

" پروفیسر رفعت مظہر کالمسٹ “روز نامہ نئی ب
.. View More