زیکا وائرس

یہ انفیکشن اب تک کیریبیئن، شمالی اور جنوبی امریکہ کے 21 ممالک میں پایا گیا ہے جس کے علامات میں بخار، آشوب چشم کی بیماری اور سر درد شامل ہیں۔

یہ بیماری 1940 میں پہلی بار افریقہ میں سامنے آئی تھی اور اب یہ لاطینی امریکہ میں پھیل رہی ہے۔ پہلی بار یہ وائرس 1974ء میں یوگینڈا میں دریافت کیا گیا تھا، جب کہ شمالی اور جنوبی امریکا میں 2014ء تک یہ وائرس موجود نہیں تھا۔

زِکا نامی یہ وائرس ايڈيز جیپٹی مچھر (ايک مَچھَر جِس سے زرد بُخار ہو جاتا ہے) کے کاٹنے سے جسم میں منتقل ہوتا ہے۔ اس مچھر کی وجہ سے ڈینگی بخار اور چکنگنیا (گرم ملکوں میں مچھر کے ذریعے پھیلنے والی ایک بیماری ) نامی بیماری بھی پھیلتی ہے۔

برازیل میں زکا وائرس سے چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش
اس وائرس کے باعث ہزاروں بچوں میں سنگین پیدائشی نقائص ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کچھ ممالک نے خواتین کو حاملہ ہونےسے خبردار کیا ہے۔

اب تک اس وائرس کا کوئی علاج یا ویکسین دستیاب نہیں ہے۔

ذکا وائرس افریقہ سے شروع ہوا تھا اور اس کے پھیلنے کی خبر پہلی مرتبہ مئی 2015 میں برازیل سے آئی تھی۔
خیال ہے کہ یہ بیماری جنوبی امریکہ کے ممالک میں اس لیے اتنی تیزی سے پھیل رہی ہے کیونکہ وہاں پر قوت مدافات میں قدرتی کمی ہے۔

کولمبیا، ایکواڈور، ایل سلوا ڈور اور جمیکا کے حکام نے خواتین سے کہا ہے کہ وہ ذکا وائرس کے بارے میں مزید تفصیلات کے سامنے آنے تک حمل ٹھہرانے سے گریز کریں۔

یہ بیماری برازیل میں پھیلی ہوئی ہے۔ برازیل میں چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش کا سلسلہ جاری ہے اور اکتوبر سے اب تک اس بیماری سے متاثرہ چار ہزار بچے پیدا ہو چکے ہیں۔

اس دوران امریکہ کے محکمۂ صحت کے حکام نے حاملہ خواتین کو امریکہ اور اس سے باہر کم سے کم 20 ممالک کا سفر کرنے سے منع کیا ہے جہاں اس بیماری کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

اس بیماری کی علامات سنگین نہیں ہیں یہ بظاہر عام مزلہ زکام کی طرح لگتا ہے۔

کولمبیا میں وزیرِ صحت نے خواتین کو کم سے کم آٹھ ماہ تک حاملہ ہونےسے منع کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ’ہم ایسا اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ یہ اس خطرے سے بچنے کا اچھا طریقہ ہے۔ اس کے نتائج بہت سنگین ہیں۔‘

ابرازیل میں اس بیماری سے متاثرہ کم سے کم 49 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ کولیمبیا میں اس بیماری سے متاثرہ بچوں کے 13,500 کیسز سامنے آئے ہیں۔

اس وقت زِکا وائرس سے نمٹنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ جہاں مچھروں کی نسلوں کی افزائش ہوتی ہے اُس ٹھہرے ہوئے پانی کو ہٹایا جائے۔
Abdul Waheed Rabbani
About the Author: Abdul Waheed Rabbani Read More Articles by Abdul Waheed Rabbani: 34 Articles with 35233 views Media Person, From Okara. Now in Lahore... View More