بقول خورشیدشاہ ’’ وزیراعظم میاں صاحب سوچتے ضرورہیں لیکن ذرادیرسے‘‘

اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کی احساسِ محرومی ،نیب کوکس سانپ نے کا ٹاتھاکہ اِدھر کا رخ کیا . . .؟؟
پچھلے دِنوں نیب کے حوالے سے اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کے پیٹ میں پھر مروڑ اُٹھ گیا اور اُنہوں نے نیب کو مخملی انداز سے ہدفِ تنقید بناتے ہوئے برملانیب سے یہ پوچھ ہی لیا کہ’’ نیب کو کس سانپ نے کاٹاتھاکہ اِدھر کا رخ کیا‘‘ مگراِس مرتبہ اُنہوں نے نیب سے متعلق جو کچھ کہا ہے(جس کی تفصیل اگلی سطور میں آئی گی) اِس سے اِن کی سیاسی احساسِ محرومی کا عنصر نمایاں طورپر محسوس کیاجاسکتاہے ۔

حالانکہ سیاست میں ایسی باتیں کسی کو کچھ زیب نہیں دیتی ہیں خاص طور پر پی پی پی جیسی ہربُرے حالات سے مقابلہ کرنے والی مُلک کی بڑی سیاسی جماعت کے لئے تو یہ کسی بھی طرح اچھانہیں ہے کہ اِس کا کوئی اعلیٰ و ادنی جیالہ کبھی ایسی بات یا باتیں کرے جس سے عام پاکستانی شہری کو یہ لگے کہ جیسے پی پی پی کی قیادت حالات اور واقعات سے مقابلہ کرنے کے بجائے کنی کٹاکر اور دامن بچاکر بھاگ نکلناچاہتی ہے۔

مگر چوں کہ ا پوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کا تعلق مُلک کی جس بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے اِس جماعت کامُلکی سیاست میں تعلق اور کردار کئی حوالوں سے کچھ اِس طرح کا ہے کہ آج اگربالفرض پی پی پی کو مُلکی سیاست سے علیحدہ کردیاجائے تو مُلک کی سیاسی عمارت زمین بوس ہوجائے گی ایسی جماعت کو حالات اور واقعات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے وقار کو مجروح ہونے سے بچاناچاہیئے ناکہ مایوسیوں اور احساسِ محرومیوں کی باتیں کرکے ہمت ہاردینے والا تاثردیناچاہئے۔

بہرکیف ،آج پی پی پی کے بارے میں کوئی کچھ بھی ہے مگر اِس حقیقت کو اپنے پرائے سب ہی یقینی طور پر کھلے دل اور دماغ سے ضرور تسلیم کرتے ہیں اورکرنابھی ہوگااگرچہ ماضی اور حال کے تناظرمیں بھی دیکھاجائے توآج بھی یہ امتیازپی پی پی کے علاوہ مُلک کی کسی بھی سیاسی اور مذہبی جماعت کو حاصل نہیں ہے کہ سرزمینِ پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی تاریخ اچھے بُرے کئی حوالوں سے ہمیشہ ہی موضوع بحث بنی رہی ہے اوراِسی طرح آئندہ بھی بنی رہے گی۔

گزشتہ ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ نے نیب کی کارکردگی کے حوالے سے ایک بارپھر تنقیدوں سے بھرا زہریلااور دودھاری نشتر چلادیاہے گزشتہ دِنوں اُنہوں نے لاہورمیں ایوانِ اقبال میں منعقدہ یوم حمیدنظامی کی خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران نیب سے متعلق جس طرح لب کشائی کی ہے وہ اپنے اندر خود ایک بہت بڑا سوالیہ نشان رکھتی ہے ۔

مگرچوں کہ آج نیب اور ایف آئی اے کے سب سے زیادہ ڈسے ہوئے پی پی پی والے ہیں اِس لئے ابھی اِن کے زخم تازہ ہیں اور اِن زخموں سے رہ رہ کر جو ٹیسیں اوردرد اُٹھ رہاہے اَب اِسے میں یہ نیب سے متعلق جوکچھ بھی کہیں اُسے نیب اور ایف آئی اے جیسے دیگرقومی احتسابی اداروں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرناچاہئے کیوں کہ جب کسی کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ چیختااور چلاتاہے بس ایسے میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ بیمار اور زخمی کی دادرسی کی جائے ناکہ اُلٹاطیش میں آکرذہنی مرض اور احساسِ محرومی میں مبتلاشخص اور اشخاص کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

بہرحال، اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ ’’ پنجاب میں بیٹھے دودھ کے دھلے نہیں، نیب کو کس سانپ نے کاٹاتھاکہ پنجاب کا رخ کیا،پنجاب مقدس گائے ہے، یلغار صرف چھوٹے صوبوں پر ہوتی ہے،نیب کی پنجاب میں کارروائی پر حکومت کو ترمیم کا خیال آگیا، مک مکا کی سیاست کے الزامات ایک دوسرے، دوسرے کو چورکہنے سے پرہیز کریں گے تودہشت گردی کی دلدل میں پھنسا پاکستان آگے بڑھے گا،پارلیمنٹ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ اور میڈیاکو مل کر ہر سوچ سے بالاتر ہوکر یکسوہونا پڑے گا تبھی پاکستان بچے گا،اِس کے علاوہ جہاں اُنہوں نے یہ کچھ کہاتو وہیں خورشید شاہ نے کھلے لفظوں اِس کا بھی اعتراف کیا کہ ’’ہم نے نیب کا بجٹ صفر کردیاتھا،لیکن اِسے ہماری سازش قراردیاگیاتھا،ہمیں اِسے ختم کرنے کے لئے دوتہائی اکثریت حاصل نہیں تھی،نیب کو کس سانپ نے کاٹاتھاکہ وہ پنجاب پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرے ‘‘جب خورشید شاہ یہ کہہ چکے تو پھر اُنہوں نے ایک انتہائی خوبصورت انداز سے نیب کو طنزاََ سمجھاتے ہوئے کہا کہ’’اِس کو یہ نہیں معلوم تھاکہ وہ (پنجاب والے) دودھ اور آبِ زمزم کے دُھلے ہوئے ہیں‘‘۔

تاہم اُنہوں نے لگے ہاتھوں وزیراعظم میاں نواز شریف کوبھی مخمل میں لپیٹ کرہدفِ تنقیدبناتے ہوئے یہ بھی کہہ دیاکہ’’میاں صاحب،سوچتے ضرورہیں لیکن ذرادیر سے‘‘ اور ساتھ ہی ڈھکے چھپے انداز سے وزیراعظم کے کان میں یہ بات بھی بھونک دی اور ٹھونس دی کہ ’’آج میڈیاغیرذمہ دارانہ باتوں کی طرف متوجہ ہوچکاہے، ایک ایک بیان چھ چھ دن نشراور اِس پرپروگرام کئے جاتے ہیں‘‘ یہ کہہ کر خورشیدشاہ نے جیسے وزیراعظم میاں نوازشریف کو یہ بتانے اور سمجھانے کی کوشش ہے کہ وزیراعظم میاں صاحب !! کچھ کریں یا نہ کریں مگر اَب خداکے واسطے جس قدر جلدممکن ہوسکے کم ازکم غیرذمہ دار میڈیااور نیب اور ایف آئی اے کو تو لگام دینے کا فوری طور پر بندوبست کریں جس نے ناک میں دم کررکھاہے، اَب جب تک میڈیا، نیب اور ایف آئی اے کو لگام نہیں دی جائے گی حزبِ اختلاف و اقتدارکو کبھی بھی سکون نہیں ملے سکے گا، اگروزیراعظم اپنی رہی سہی حکومتی مدت آرام اور سکون سے گزارناچاہتے ہیں تو بس وزیراعظم میاں صاحب، میڈیااور نیب اور ایف آئی اے کے غیرذمہ دارانہ رویوں کو لگام دینے کے لئے سخت ترین اقدامات اور لائحہ عمل اختیارکریں خواہ اِنہیں ہماری طرح نیب کا بجٹ صفر کرنے کی بھی ضرورت محسوس ہوتوکردیں ہم اُف تک نہیں کریں گے ،ورنہ ...!! آنے والے سیکنڈوں، منٹوں، گھنٹوں، دِنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں نیب، ایف آئی اے اور میڈیاہم دونوں کے پیچھے لٹھ لے کرپڑے رہیں گے اور ہم بھاگتے بھاگتے خود ہی منہ کے بل گرتے رہیں گے حتی کہ اگلا2018کا الیکشن بھی سر پرآجائے گااور یہ تینوں ادارے نیب ، ایف آئی اے اورمیڈیاہمارے سارے کرتوتوں کا عوام کے سامنے پردہ چاک کردیں گے اورہم دونوں کو بے نقاب ہوجائیں پھر تب ہمارے ہاتھ سِوائے کفِ افسوس اور پچھتاوے کے کچھ بھی نہیں آئے گا،اَب آج یہ بات وزیراعظم میاں صاحب، سمجھیں کہ جس طرح موجودہ اقتدار کا دورانیہ اِن کاہے تو اگلااقتدارکا سیکشن ہماراہوگا قبل اِس کے کہ نیب، ایف آئی اے اور میڈیاہمیں مزید تنگ کریں میاں صاحب، سمجھیں اورنیب اور ایف آئی اے سمیت دیگر احتسابی اداروں کے ساتھ ساتھ غیرذمہ دار میڈیاکوبھی لگام دینے کے لئے ضرور کچھ کریں ورنہ سمجھیں کہ اگلاالیکشن دونوں کے ہاتھ سے گیا۔

اَب خورشید شاہ کے کہے ہوئے پر 20کروڑ پاکستانی یہ سوچ رہے ہیں کہ’’ کیاوزیراعظم میاں نوازشریف صاحب..!! قوم کویہ بتاپائیں گے؟؟ کہ یہ سوچتے ضرورہیں لیکن ذرادیرسے‘‘اور یہ آنے والے دِنوں میں اپنے فرینڈلی اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کے مشوروں پر نیب کابجٹ صفر کرنے سمیت میڈیاکو لگام دینے سے متعلق کیا اور کتناعمل کرتے ہیں ۔؟؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972153 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.