ہریانہ کے جاٹوں نے احساس محرومی کا شکار
ہو کر دہلی کو جانے والی پانی کی نہر بند کردی‘پٹریاں اُکھاڑ پھینکی‘
عمارتوں کو نذر آتش کردیا۔ فوج بھی پُرتشدد مظاہروں کوروک نہیں پائی۔جاٹ
برادری کی احتجاجی تحریک میں 20 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے‘ سینکڑوں زخمی ہوئے
لیکن مرکزی حکومت مظاہرین کو پُرامن رہنے کی تلقین کرتی رہی۔ مذاکرات
کامیاب ہوئے یا ناکام حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے پاس اپنے کسانوں کو دینے کے
لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ جاٹ تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے۔ مودی سرکار کا شائننگ
انڈیا فی الحال بُجھا ہوا ملک ہے جس میں جمہوریت تو بہت ہے لیکن عوام کی
حالت زار روز بروز بگڑتی جارہی ہے۔ احساس محرومی پھیلتا جارہا ہے اور خطہ
غربت سے رہنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ڈیڑھ ارب کی آبادی میں
ایک ارب وہ انسان ہیں جن کو ضروری غذا دستیاب نہیں ہے۔ ساٹھ کروڑ وہ ہیں جن
کے پاس ٹائلٹ کی سہولت نہیں ہے۔آخر شائننگ انڈیا کا سارا پیسہ کہاں جارہا
ہے؟
چین کے ایک ملٹری تھنک ٹینک کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2015ء
میں بھارت دوسرا بڑا ملک ہے جس نے سب سے زیادہ اسلحہ خریدا ہے۔ جبکہ
پاکستان نے اسلحہ کی درآمد پر نسبتاً کم رقم خرچ کی ہے۔ پاکستان اسلحہ کے
خریداروں کی فہرست میں نویں سے دسویں نمبر پر آگیا ہے لیکن بھارت نے اسلحہ
کی ریکارڈ خرید کی ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپرئی) نے بتایا ہے کہ بھارت نے
کم و بیش 2015ء میں بھی اتنا ہی اسلحہ خریدا ہے جتنا 2014ء میں خرید کر اول
نمبر حاصل کیا تھا۔ تین ہزار ملین ڈالر۔ اس کو بھارتی روپے سے ضرب دیں تو
کھربوں روپے بنتے ہیں۔ روس‘ امریکہ اور اسرائیل سے خریدے ہوئے اسلحہ کے
انبار لگا چُکا ہے لیکن عالمی سطح پر کسی قسم کی پریشانی کا اظہار تک نہیں
کیا گیا۔
پاکستان کو امریکہ نے آٹھ ایف سولہ طیارے بیچنے کی منظوری دی تو بھارت میں
واویلا مچ گیا۔ امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔ دُنیا
بھر میں بھارتی لابی نے امریکی صدر پر دباؤ ڈالا اور فیصلہ منسوخ کرنے کا
مطالبہ کیا۔ حالانکہ صدر اُوبامہ نے جس سمری کی منظوری دی اُس میں صاف لکھا
ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اور سرحدوں کی
نگرانی کے لئے اس کی ایئرپاور مضبوط ہونا ضروری ہے۔ لیکن بھارت نے آج بھی
احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور وہ پاکستان کے اسلحہ کی ضرورتوں کو کسی طور
پورا ہونے نہیں دینا چاہتا۔
آخر بھارت کو کس سے خطرہ ہے۔ وہ پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ
امریکہ کی ’’مہربانیاں‘‘ سمیٹ رہا ہے۔ ایٹمی معاہدہ کر چُکا ہے اور امریکہ
سے جدید ترین اسلحہ خرید رہا ہے۔ چین کے ساتھ اس کے سرحدی تنازعات سردخانے
میں جاچکے ہیں اور مخاصمت کی جگہ تجارت نے لے لی ہے۔ اربوں ڈالر سالانہ کے
کاروباری اور تجارتی معاہدے ہو چکے ہیں۔ پھر بھارت کو کس سے خطرہ ہے۔ کیا
بھارت اپنے دفاع کے لئے اسلحہ خرید رہا ہے؟۔ ہرگز نہیں۔ پاکستان نے عزت‘
غیرت سب داؤ پر لگا کر پٹھان کوٹ کے ملزمان کے خلاف گوجرانوالہ میں ایف آئی
آر درج کی ہے ۔ بھارتی وزیر دفاع اس پر مطمئن نہیں۔مودی کا یہ اعتراف کہ
سقوط ڈھاکہ کے لئے بھارت نے مکتی باہمی کا ساتھ دیا تھا‘ ان کے ارادوں اور
ناپاک عزائم کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔ بھارت کے وزراء بار بار پاکستان کو
سبق سکھانے کے لئے ’’ہوم ورک‘‘ پر زُور دے چکے ہیں۔ یہ اسی ’’ہوم ورک‘‘ کی
ایک جھلک ہے کہ بھارت اپنے ہمسائے اور دس گنا چھوٹے ملک پر جارحیت کی
تیاریاں کر رہا ہے ۔ اسے اس سے غرض نہیں کہ جاٹ برادری کے حقوق پورے ہوتے
ہیں یا نہیں‘ اسے انتہا پسندوں کی خواہش کو پورا کرنا اور پاکستان سے اپنی
ازلی دُشمنی کو پروان چڑھانا ہے۔ دُنیا کس قدر خود غرض ہے کہ جنوبی ایشیاء
میں سب سے بڑا ملک اسلحے کے انبار لگا رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ |