شیطان!

 دنیا میں بسنے والے انسان ہوں یا چاهے چرند پرند، جانور، درخت پودےحتی کہ حشرات الارض کا بهی اس وسیع وعریض دنیا میں کوئی نہ کوئی ایسا زمینی خطہ موجود ہوتا هے جہاں سے مندرجہ بالا تمام مخلوق خدا کی کہیں نہ کہیں سے ابتداء ہوتی ہے یا دوسرے لفظوں میں اسے آبائی سرزمین کہا جاتا هے اور اس طرح مخلوق خدا اپنی ایک الگ شناخت سے جانی جاتی هے اور یہ معاملہ نسبتی تعلق سمیت دیگر مدارج طے کرتا ہوا آخر کار کائنات کے ظہور پذیر ہونے تک جا پہنچتا هے-

دنیا میں انسان سے پہلے اس کائنات میں انسان کا ازلی دشمن شیطان جو کہ ایک جن تها اور جنات کے سردار کہلاتا تها اور دنیا میں جنات آج کے انسانوں کی طرح آباد تهے پهر یہ مردود شیطان اللہ کے دربار سے نا فرمان بن کے نکلا اور تمام زمین پر انسان سے "پنگا"لے کر نئے مشن پر پهیلتا چلا گیا اور مجهے تو آج کے حالات دیکه کر محسوس ہوتا هے کہ پاکستان کا خطہ اس شیطان کو اتنا بها گیا هے کہ یہاں مستقل سکونت اختیار کر لی جب ہی تو آج جیل میں بند قریب قریب ہر قیدی پچهتاتے ہوئے نادم ہوتے ہوئے آخر میں "بس مجه پر شیظان آگیا"کہہ کر اپنا جرم شیطان کے کهاتے میں بهیجتا نظر آتا هے اب المیہ یہ هے کہ نہ تو شیطان کے عینی گواہ ملتے ہیں نہ ہی یہ رنگے ہاتهوں کبهی پکڑا گیا هے نہ ہی اس کا کوئی آبائی خطہ ابهی تک دریافت ہوا هے کہ انسان اس کے بڑوں کو ہی شکایت کر دے اور شیطان کی پهرتیاں بهی آنکهوں سے اوجهل ہیں شیطانیت،شیطان صفت،شیطان بچے،شیطانی کهیل اور اس جیسے کئی الفاظ ہم روز مرہ زندگی میں سنتے کہتے ہیں مگر کیا منفی کاموں کو صرف شیطان سے منسلک کر کے ہم بری الذمہ ہیں اور سارا قصور صرف شیطان کا ہے؟

ہمیں خدا نے عقل و شعور کی صلاحتیں عطا کی هیںایک راستہ اچهائی اور ایک برائی کا راستہ هے اب یہ اس ذی شعور انسان پر ہی منحصر هے کہ وہ وہ کون سی راہ اختیار کرتا هے ویسے جہاں قانون کی لاٹهی بر وقت چودہ طبق روشن کرتی هے وہاں سے شیطان ذرا دور بهاگتا ہی دیکها گیا هے اور وہاں سے بهاگ کر سیدها پاکستان کی راہ لیتا نظر آتا هے کہ لاقانونیت اور نا انصافی جیسی سہولیات شیطان کی آسائش میں بے حد اضافہ کر دیتی ہیں جس سے وہ تازہ دم ہو کر پاکستان کے انسانوں سے وہ کام لیتا نظر آتا هے جو اس کے چیلے بهی کبهی نہ کر سکیں ایک چهوٹی سی مثال شیطان سے متعلق پیش خدمت هے:
چوری پر اکسانے والے شیطان پر سعودیہ کی زمیں بڑی تنگ پڑتی هے ایسی کڑی سزا ملتی هے کہ چور چوری سے توبہ کر لے یہی وجہ هے کہ چوری کا تناسب دیگر ممالک کی نسبت وہاں کم هے جبکہ ہمارے ہاں چوری کے ایسے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ عقل دنگ رہ چاتی ہے بہت سارے ذپین شیطان یہاں کے بہت سےانسانوں پہ قابض ہیں اور ان سے من پسند کام روز مرہ کرواتے ہیں حکومت کا شیطان، عوام کا شیطان، جعل سازی ،دهوکہ دہی،جهوٹ ،چوری،اغواء،زنا،قتل جعلی عالموں پیروں،درس گاہوں، مدرسوں،دفاترمیں نا اهلی ان سب کے شیاطین وغیرہ سب ہی پاکستان کو اپنا مرکز سمجه کر یہاں آباد ہیں بلکہ قانون کی گرفت جهاں مضبوط ہے ایسی جگہوں سے فرار ہو کر اس مرکز میں "شیطانی پناہ" حاصل کر کے مستقل سکونت بهی اختیار کئے ہوئے ہیں جس دن قانون غفلت کی چادر اتار پهینک کر آنکهیں کهولے گا اور انصاف کی چمکدار کرنیں اک نئے آغاز کی نوید مسرت سنائیں گی تب ہی یہ شیطان اپنے مرکز اس ملک سے بهی نو دو گیارہ ہو جائے گا جب تک ہم سب" انتظار فرمایئے"کا طویل کلاسیکل راگ ہی سن سکتے ہیں
Anum Ahmed
About the Author: Anum Ahmed Read More Articles by Anum Ahmed: 7 Articles with 6379 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.