پاک چین راہداری میں ذاتی مفاد کا حصول
(Roshan Khattak, Peshawar)
ملکی مفاد کا نام لے کر ذاتی مفاد کے حصول
کی کہانی وطنِ عزیز میں کو ئی نئی بات نہیں،جب سے ہمارا یہ پیارا ملک معرضِ
وجود میں آیا ہے تب سے اس ملک کی سیاست ذات کے محور سے با ہر آ ہی نہیں سکی۔
آمریت ہو، جمہوریت ہو یا ماشل لاء کا دور ، پاکستان کے غریب عوم کو کچھ بھی
راس نہ آیا ہم نے اپنے چھیاسٹھ سالہ زندگی میں یہ دیکھا ہے کہ عوام کے لئے
پاکستانی قیادت کی محبت اور مخلصی کا دعویٰ کرنے والے سب دکھاوے ہیں ۔ملکی
مفاد کی تشہیر کرکے ذاتی مفاد حاصل کرتے ہیں لوگوں کے جذبات سے کھیل کر ،
اچھے دنوں کی آس دلا کر اپنے لئے اور اپنی نسل کے لئے تجوریاں بھرتے ہیں ۔موجو
دہ و زیرا عظم محمد نواز شریف بر سرِ اقتدار آئے تو ان سے یہ توقع تھی کہ
وہ ماضی سے سبق سیکھتے ہو ئے ماضی کی غلطی نہیں دہرائیں گے اور خلوصِ نیّت
کے ساتھ عوام کی خدمت کریں گے۔ مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا بلکہ مرض بڑھتا
گیا جوں جوں دوا کی۔۔۔حال ہی میں 46بلین ڈالر کاپاک چین اقتصادی راہداری کا
منصو بہ سامنے آیا ، تو پاکستان میں موجود ہوس کے پجاریوں کے منہ میں رال
ٹپکنے لگی۔اتنی بڑی رقم سے مستفید ہونے کے لئے پتہ نہیں، کتنی بار سوچاگیا
ہو گا۔
صاحبِ اختیار و اقتدار نے دوسروں کے مقابلہ میں ذرّہ ہٹ کے سوچا ہوگا، بوجہ
ازیں اس منصوبے سے متعلق معا ہدوں اور نقشوں کو خفیہ رکھا گیا تاکہ اس
منصوبے سے حاصل ہو نے والے ممکنہ فائدے میں کو ئی رخنہ نہ پڑے۔ وزیر اعظم
جناب نواز شریف کی اتفاق فونڈری کے نام سے قارئین واقف ہیں۔پاکستان میں یہ
سٹیل بنانے کا سب سے بڑا گروپ ہے۔جس کی بنیاد نواز شریف کے والد محترم محمد
شریف (مرحوم) نے 1969میں رکھی تھی، قسمت نے نواز شریف کا اتنا ساتھ دیا کہ
اب ایک نہیں، بیسیوں سٹیل کے کارخانے دن رات سٹیل بنانے میں مصروف ہیں۔سٹیل
کے یہ کارخانے نہ صرف پاکستان میں بلکہ سعودی عرب میں بھی قائم ہیں۔پاکستان
میں سٹیل کا سب سے بڑا کارخانہ (سٹیل مِل ) کراچی میں روس کی مدد سے لگا یا
گیا تھا ، جو اس وقت منافع کمانے کے بجائے خسارے میں چل رہا ہے۔پاک چین
اقتصادی راہداری کے لئے اربوں روپے سٹیل کی ضرورت ہو گی ،اگر کراچی سٹیل
مِل کی پیداوار کم ہو جائے یا اتفاق فونڈری میں بننے والے سٹیل سے اسے کم
تر قرار دیا جائے تو یقینا اتفا ق فونڈری کا بناہوا سٹیل استعمال کیا جائے
گا۔ جس سے اربوں روپے منافع کمانے کا امکان ہے اور اگر یہ راہداری پنجاب
میں سے گزرے تو پھر سونے پر سہا گے والی بات ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ نواز
شریف اور شہباز شریف اس راہداری کو پنجاب میں سے گزارنا چا ہتے ہیں اور اس
منصوبے سے متعلق تمام باتوں کو صیغہء راز میں رکھ رہے ہیں اور اس منصوبے کے
متعلق اہم امور کو اپنے چہیتے جناب احسن اقبال کو چین پاکستان اکنامک کا
ریڈور کے منصوبے کا انچارج لگا یا ہے۔تا کہ ان کے مفادات کو ترجیح دی
جائے۔حالانکہ پاک چین اقتصادی راہداری کا بنیادی مقصد پسماندہ علاقوں کی
ترقی و خو شحالی ہے نہ کہ پہلے سے خوشحال اور ترقی یافتہ علاقوں کو مزید
خوشحال بنانا ہے۔چین کا صوبہ سنکیانگ سب سے پسماندہ صوبہ ہے،چین نے اس صوبے
کو ملک کے دیگر صوبوں اور شہروں کے برابر لا نے کے لئے گوادر پورٹ تک
راہداری بنانے کے لئے 46 بلین ڈالر کی خطیر رقم پاکستان میں لگانے کی
منظوری دی ہے تاکہ ان کے پسماندہ علاقے بھی ملک کے د یگر علاقوں کے بر ا بر
ہو جائیں۔چین کی یہ بھی خواہش تھی کہ پاکستان میں بھی یہ راہداری پسماندہ
علاقوں میں سے گزرے تاکہ وہاں کے لوگ بھی ترقی کی دوڑ میں شامل ہو جائیں
اور وہاں کے نو جوان دہشت گردوں کے ہتھے چڑھنے کی بجائے ترقی کے سفر پر
رواں دواں ہو جائیں مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے بزنس مین حکمران اتنے بزنس
ما ئینڈڈ ہو چکے ہیں کہ وہ ہمیشہ ذاتی نفع نقصان کی سوچتے ہیں ۔وہ ملکی
مفاد کی سوچ سے عاری ہو چکے ہیں۔وہ یہ نہیں سو چتے کہ اگر ہم نے اپنے سٹیل
بیچنے اور اپنی تجارت کو بڑھانے کی خاطر خیبر پختونخوا کو اس منصوبے کے
فوائد سے محروم رکھا تو ملک کے لئے اس کے نتائج کتنے نقصان دہ ثابت ہو سکتے
ہیں۔
مناسب ہو گا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے نواز شریف مطلق العنان
روّیہ اور حقائق اور معاملات کو اپنے چند رفقاء تک محدود رکھنے کا طرزِ عمل
چھوڑ دیں،اﷲ نے اسے بہت کچھ دیا ہے، اب وہ مزید دولت سمیٹنے کی بجائے قومی
مفاد کو ترجیح دیں،تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے تو تاریخ میں ان کا
نام سنہرے الفاظ میں لکھا جا ئے گا ۔بڑے لیڈر اس قسم کا تاریخی مقام حاصل
کرنے کے لئے ساری زندگی تگ و دو کرتے ہیں اور موقع ملنے پر کبھی اسے ضائع
نہیں کرتے۔قدرت نے انہیں یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنا نام تاریخ کے
اوراق میں محفوظ کر لیں ، لیکن اس کے لئے لازم ہے کہ وہ ذاتی مفادات کو پسِ
پشت ڈالتے ہو ئے قومی مفادات کو مقدم رکھیں |
|