عام آدمی کی خوشحالی!

عام آدمی کے لئے لَوٹنے کی جائے ہے، اسے خوشی سے پھولا نہیں سمانا چاہیے، مارے خوشی کے ایسی دھمال ڈالنی چاہیے کہ اسے ’حال‘ چڑھ جائیں اور اسے دنیا و مافیہا کی خبر ہی نہ رہے۔ اگر اس نے اپنے ہوش نہیں کھوئے تو اسے کسی کروٹ سکون نہ مل سکے گا، سکون حاصل کرنے کا دوسرا واحد طریقہ یہ ہے کہ عام آدمی وزیراعظم کی بات پر یقین کر لے اور سکون پائے۔ وزیراعظم نے فرمایا ہے کہ ’’عام آدمی کی خوشحالی کے لئے کوشاں ہیں‘‘ ، یہ خوشخبری وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے اپنی قوم کو سنائی ہے۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی، بلکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’․․ ملک کی کئی مشکلات حل ہوگئی ہیں، باقی بھی کرلیں گے․․‘‘۔ انہوں نے دو برس بعد بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی بھی خوشخبری سنائی۔ اگر عام آدمی کی خوشحالی کے لئے خود وزیراعظم اور ان کے ساتھی کوشاں ہیں، تو عام آدمی کو اور کیا چاہیے؟ ہر کسی کے یہ نصیب کہاں کہ وزیراعظم اور اور کوئی وی وی وی آئی پی کسی کے بارے میں سوچے، اُسے تو مارے خوشی کے رات بھر نیند نہیں آنی چاہیے۔ عام آدمی کو اس قدر اہمیت بھلا کب ملی تھی، جتنی اس دور میں ملی ہے۔ ہم عام آدمی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ وہ اب وزیراعظم کی نگاہوں میں ہیں۔ اور عام آدمی کی جانب سے وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنے قیمتی وقت میں سے چند لمحات نکالے اور عام آدمی کی بہبود کے لئے استعمال کئے۔

ہمارے دانشور یا تنگ نظر سیانے ’’عام آدمی‘‘ کو ہوّا بنائے رکھتے ہیں، جب بھی کسی عظیم حکومت نے عام آدمی کے حق میں کوئی بات کی، یا اس کی بہبود کے لئے کسی منصوبے کے بارے میں سوچا تو یہ دانشور ’’عام آدمی‘‘ کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں، اور یہ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ حکومت کے منصوبوں کا آخر کس عام آدمی پر فرق پڑا ہے؟ کسی کو ایسا عام آدمی کبھی نہیں ملا، جو پٹرول مہنگا ہونے پر مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رہا ہو، مگر حکومت ایسا ہی بتایا کرتی ہے اور اپنے کہے پر اصرار بھی کرتی ہے، ایسا کرنا حکومت یا اس کے نمائندوں یا ترجمانوں کا کام ہوتا ہے، اسی کو ’سرکاری سچ‘ کہا جاتا ہے۔ مگر وزیر اعظم نے عام آدمی کے بارے میں کوئی دعویٰ نہیں کیا، بلکہ نہایت جچا تلا بیان دیا ہے کہ اس کی خوشحالی کے لئے کوشاں ہیں۔ ہر کسی کو معلوم ہے کہ انسان کو کوشش کرنی چاہیے، کوشش کامیاب بھی ہو جاتی ہے اور گاہے ناکامی کا منہ بھی دیکھنا پڑتا ہے، مگر بہت ہی اچھی اور خوبصورت بات یہ ہے کہ اپنے عوام بہت آرام سے اس بات کو تسلیم کرکے بہت جلد مطمئن ہوجاتے ہیں کہ کام نہیں ہوا، کوئی بات نہیں، چلیں فلاں صاحب نے کوشش تو کی ہے نا!

وزیراعظم نے تو بہت سی مشکلات کے حل کی خوشخبری سنا دی، اور باقیوں کے حل کی امید بھی دلا دی، مگر ستم یہ ہے کہ نہ مہنگائی کم ہوئی، نہ بے روز گاری میں کمی آئی، نہ خودکشیوں سے جان خلاصی ہوئی، نہ سٹریٹ کرائم میں کوئی کمی ہوئی، نہ شرح خواندگی میں اضافہ ہوا، نہ اکثر بچے سکولوں میں داخل ہوسکے، نہ اکثر مریضوں کو صحت کی سہولتیں بہم پہنچیں، نہ پاکستانی عوام کی اکثریت کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن بنائی جاسکی، نہ ان کا کاروبار مستحکم ہوسکا۔ نہ بے شمار کروڑ پتیوں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لایا جاسکا، نہ کرپٹ لوگوں کے گرد آہنی حصار باندھا جاسکا، نہ غیر ملکی قرضوں میں کمی کا تصور پیدا ہوا، نہ حکمرانوں کی سکیورٹی ، پروٹوکول اور مراعات کے نام پر عیاشیوں میں ذرا بھی کمی آئی۔ نہ تھانوں اور دفاتر سے رشوت ستانی میں کمی آسکی، نہ ٹھیکیداری نظام میں کمیشن مافیا کے کاروبار میں ایک دھیلے کی لچک پیدا ہوسکی، نہ لوگوں کی عزت میں اضافہ ہوا۔ یہ ضرور ہوتا ہے کہ آج کل حکمران بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے پر اکتفا نہیں کرتے، اب وہ باقاعدہ اشنان کرتے ہیں، غیر ملکی دوروں میں زیادہ تر کا مقصد سیر سپاٹا ہی ہوتا ہے،کچھ عالمی تناظر میں ضروری بھی ہوتے ہیں، مگر زیادہ تر فرمائشی ہی ہوتے ہیں،اپنے وزیراعظم اپنے موجودہ دورِ حکومت میں ساٹھ سے زیادہ دورے فرما چکے ہیں، امید ہے آنے والے باقی وقت میں وہ اتنے ہی دورے مزید فرما کر ایک ریکارڈ بھی قائم کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔ انہیں معلوم ہے کہ ہمارا عام آدمی حکمرانوں کے ہیلی کاپٹروں کو دیکھ کر، ہوٹر والی گاڑیوں کے آگے پیچھے بھاگ کر بہت خوش ہوتا ہے، اس لئے وہ عوام کو اسی طرح خوش کرنے کا بندوبست کرتے رہتے ہیں۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 431795 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.