حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی اپنی تصنیف
حیات الصحابہ ؓمیں لکھتے ہیں کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور ؐ
مسجد میں تشریف لائے آپ ؐ کے اوپر نجران ( یمن کا شہر ) کی بنی ہوئی ایک
چادر تھی جس کا کنارہ موٹا تھا۔ آپؐ کے پیچھے سے ایک دیہاتی آیا اس نے آپ ؐ
کی چادر کا کنارہ پکڑ کر اس زور سے کھینچا کہ آپ ؐکی گردن مبارک پر اس موٹے
کنارے کا نشان پڑ گیا اور اس نے کہاکہ اے محمد ؐ!اﷲ کا جو مال آپ ؐ کے پاس
ہے اس میں سے ہمیں دو۔ حضور ؐنے اس کی طرف متوجہ ہو کر تبسم فرمایا اور اسے
ضرور کچھ دو۔
قارئین آج ایک طویل عرصہ بعد آپ کی خدمت میں حاضری ہو رہی ہے وجہ ٹیلی ویژن
اور ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 101میرپور پر بے پناہ مصروفیت تھی گزشتہ دن
ماہ کے دوران چار سو کے قریب مختلف انٹر ویوز کے سفر نے آپ کے اس عاجز قلم
کار کو تھکا کر رکھ دیا ہم نے صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان ، وزیراعظم
چوہدری عبدالمجید، سینئر وزیر چوہدری یٰسین ، وزرائے تعلیم محمد مطلوب
انقلابی ، میاں وحید سے لے کر مسلم لیگ ن کے مہربانوں سابق وزیراعظم راجہ
فاروق حیدر خان ، شاہ غلام قادر ، چوہدری طارق فاروق، چوہدری محمد سعید ،
ڈاکٹر امین چوہدری، اعجاز رضا، ارشد محمود غازی اور ماضی کی بڑی جماعت مسلم
کانفرنس کے کوٹلی میں گزشتہ الیکشن میں کامیابی کا چھکا مارنے والے ملک
نواز سے لے کر ہر اس شخصیت کا انٹرویو کیا جن سے ہمیں قوم کی بہتری کی
منصوبہ بندی اور ویژن ملنے کی امید تھی اس دوران اگر چہ دلِ ناتواں پر سخت
کوشی کے مختلف مرحلے مناسب ونا مناسب اثرات مرتب کرتے رہے لیکن ہم اپنی جگہ
پر قائم رہے اور حالات اپنی جگہ پر استوار رہے نہ ہم بدلے نہ وہ بدلے
۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے گزشتہ دنوں ماضی کی داستانوں کی سچائی اور جھوٹ کو پرکھنے کے لیے
ہمارے پاس موجود واحد زندہ تاریخ سابق صدر و وزیراعظم سالار جمہوریت سردار
سکندر حیات خان کا انٹر ویو کرنے کی ٹھانی اور سوچا کہ ان سے آزادکشمیر کے
ساٹھ سالہ سفر کے بارے میں دریافت کریں ہم نے نکیال جس کا اصل نام فتح پو
رتھکیالہ ہے ( بقول سردار سکندر حیات خان ) کی جانب چلنا شروع کر دیا رات
آٹھ بجے کے قریب بلند و بالا پہاڑوں سے بچتے بچاتے کچھوے کی رفتار سے ہم
شیر کے نشان والی مسلم لیگ ن کے سرپرست سردار سکندر حیات خان کے شہر پہنچ
گے جو آج کل ’’گوجروں ‘‘کے لیڈر وزیر خوراک جاوید بڈھانوی کے آگے سر تسلیم
خم کر چکا ہے شہر کا ماحول انتہائی پر اسرار اور غم ناک تھا کیونکہ چند روز
قبل ہی نکیال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی ریلی پر پتھراؤ اور لڑائی جھگڑے
کے بعد پولیس نے آنسو گیس پھینکی جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے ایک بزرگ
کارکن چوہدری منشی خان شہید ہو گئے ہم نے سردار سکندر حیات خان کے عملے کے
ایک انتہائی اہم فرد محمد نواز سے رابطہ کیا کہ ہم سردار صاحب کا انٹرویو
کرنا چاہتے ہیں انہوں نے ہم سے فور اًملاقات کی اور ہمیں نکیال کے انتہائی
خوبصورت مقام پر واقع پی ڈبلیو ڈی ریسٹ ہاؤس پہنچا کر آرام کرنے کا موقع
فراہم کیا اور بتایا کہ سردار سکندر حیات خان نے ہمیں صبح ناشتے پر اپنے
گھر مدعو کیا ہے قصہ مختصر ہم رات آرام کرنے کے بعد صبح سردار سکندر حیات
خان کے گھر پہنچے سردار فاروق سکندر نے ہمارا استقبال کیا اور انتہائی پر
تکلف قسم کا ناشتہ ہمارے ساتھ مل کر کیا یہ ناشتہ کئی کورسز پر مبنی تھا
اپنے معدے کو امتحان میں ڈالنے کے بعد اب ہم سردار سکندر حیات خان کا سیاسی
امتحان لینے کے لیے تقریباً نا اہل ہوچکے تھے خیر گفتگو شروع ہوئی تو گویا
ماضی ایک فلم بن کر ہمارے سامنے آگیا ۔
بقول چچا غالب
چاہیے اچھوں کو جتنا چاہیے
یہ اگر چاہیں تو پھر کیاچاہیے
صحبت ِرنداں سے واجب ہے حذر
جائے مے اپنے کو کھینچا چاہیے
چاہنے کو تیرے کیا سمجھا تھا دل !
بارے اب اس سے بھی سمجھنا چاہیے
چاک مت کرو جیب ، بے ایام گل
کچھ ادھر کا بھی اشارہ چاہیے
دوستی کا پردہ ہے بیگانگی
منہ چھپانا ہم سے چھوڑا چاہیے
دشمنی نے میری کھویا غیر کو
کس قدر دشمن ہے دیکھا چاہیے
اپنی رسوائی میں کیا چلتی ہے سعی
یار ہی ہنگامہ آرا چاہیے
منحصر مرنے پہ ہوجس کی امید
ناامیدی اس کی دیکھا چاہیے
غافل ان مہ طلعتوں کے واسطے
چاہنے والا بھی اچھا چاہیے
چاہتے ہیں خوب رویوں کو اسد
آپ کو صورت تودیکھا چاہیے
سابق صدرووزیراعظم آزادکشمیر سرپرست مسلم لیگ ن و سینئر نائب صدر پاکستان
مسلم لیگ سردار سکندر حیات خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نکیال میں چوہدری
منشی کی افسوسناک شہادت پر ہمارا دل بھی غمگین ہے واقعہ کی تمام تر ذمہ
داری ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی بنتی ہے پولیس نے اندھا دھند شیلنگ کی جس
کی وجہ سے چوہدری منشی جو وہاں سے گزر رہے تھے ہارٹ اٹیک یا دم گھٹنے خالق
حقیقی سے جا ملے مسلم لیگ ن کے کارکنان کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں اس
تمام واقعہ کی جوڈیشل انکوائری ضروری ہے چوہدری عبدالمجید اور پیپلزپارٹی
نے ہمیشہ لاشوں کی سیاست کی ہے 2016کے انتخابات میں مسلم لیگ ن
آزادکشمیرمیں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائے گی مسلم کانفرنس ٹوٹنے کی
تمام تر ذمہ داری سردار عتیق احمد خان کے سر ہے یہ وہی سردار عتیق احمد خان
ہے جو اپنے والد سردار عبدالقیوم خان مرحوم کی وزارت عظمیٰ کے دور میں
مختلف حکم ناموں پر وزیراعظم کے جعلی دستخط کر دیا کرتا تھا جب میں نے
بحیثیت صدر آزادکشمیر سردار عبدالقیوم خان مرحوم سے اس سنگین جرم پر بات کی
تو انہوں نے ازراہ مذاق کہہ دیا کہ اچھی بات ہے میرا بیٹا میرے دستخط کر کے
میرا کام آسان کر دیتا ہے سردار عبدالقیوم خان مرحوم کی عزت میں نے اپنے
والد محترم کی طرح کی ہے لیکن اصولوں پر اختلافات ہمیشہ رہے اور اس سب کے
باوجود مسلم کانفرنس متحد رہی سردار عتیق احمد خان نے مسلم کانفرنس میں آتے
ہی قابض ہو کر اپنے والد مرحوم کے سب بزرگ دوستوں کو جماعت سے بے دخل کرنے
کی کوشش کی مجھ پر کرپشن کا الزام چوہدری عبدالمجید کس منہ سے لگاتے ہیں
میں وہ وزیراعظم ہوں کہ جس نے سردار عبدالقیوم خان اور جنرل حیات خان کے
منہ چڑھے ایڈیشنل چیف سیکرٹری راجہ نیاز خان کو وزیراعظم کو رشوت دینے کے
جرم پر چوبیس گھنٹے کے اندر سیکرٹری شپ سے فارغ کر دیا تھا یہ بات تاریخ کا
حصہ ہے کہ راجہ نیاز خان نے مجھے دس ہزار روپے کی رشوت دینے کی حرکت کی تھی
اور جو انجام ان کا کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے میرپور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں
مجھے دو سو پلاٹوں کا صوابدیدی کوٹہ دیا گیا تھا جو تمام کا تمام میں نے
ملک منور چیئرمین ایم ڈی اے اور بریگیڈیئر دلاور خان مرحوم کو دے دیا کہ وہ
مستحق لوگوں میں تقسیم کر دیں ۔مجھ پر پلاٹ مافیا یا ایم ڈی اے کی کرپشن کا
الزام سراسر خرافات پر مبنی ہے ۔سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ میری عمر
85سال ہے اور میں آج اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ یہ انکشاف کر رہا ہوں کہ
میں نے سردار عبدالقیوم خان مرحوم سے کہا تھا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ
کے بیٹے سردار عتیق احمد خان کے خلاف ہوں میں دعا دیتا ہوں کہ اﷲ میرے
بیٹوں کی عمر بھی آپ کے بیٹے کو لگا دے سردار عتیق احمد خان کے غیر قانونی
کاموں اور کرپشن پر ہمیشہ اعتراض کرتا رہا اور یہی اختلافات بڑھتے بڑھتے
مسلم کانفرنس کے ٹوٹنے تک پہنچ گئے سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ مجاہد
اول سردار عبدالقیوم خان کی دو ترجیحات اسلام اور کشمیر تھیں ترقیاتی کام
تمام کے تمام میرے ویژن اور منصوبہ بندی کی بدولت عمل میں آئے حتیٰ کہ
سردار عبدالقیوم خان صاحب کے ضلع کا نوٹیفکیشن بھی میں نے کیا جس سیکرٹری
نے مجھے دس ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی تھی ان کی سفارشیں سردار
عبدالقیوم خان اور جنرل حیات بھی کرتے رہے کیونکہ یہ احباب خود بھی کبھی
کبھی رشوت لے لیا کرتے تھے اور سردار عبدالقیوم خان یہ کہا کرتے تھے کہ یہ
رقم ہم اپنی ذات پر خرچ نہیں کرتے بلکہ تحریک آزادی اور دیگر رفاعی کاموں
میں خرچ کرتے ہیں اس بات پر میرا ان سے شدید اختلاف تھا سردار سکندر حیات
خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں ملکی سلامتی
اور ترقی کے لیے کام کر رہی ہے اور آزادکشمیر میں راجہ فاروق حیدر خان ،شاہ
غلام قادر ،چوہدری طارق فاروق اور دیگر تمام احباب جماعت کو تیزی سے مستحکم
کر رہے ہیں جب سردار عبدالقیوم خان صدر تھے تو اس وقت مجھ سے سمیت صرف تین
وزیر پورے آزادکشمیر کا نظام حکومت چلاتے تھے آج 70سے زائد وزیروں اور
مشیروں کی فوج بیس کیمپ کے قومی خزانے پر بوجھ بن کر بیٹھی ہوئی ہے چوہدری
عبدالمجید ہمیشہ الزامات اور لاشوں کی سیاست کرتے رہے مسلم لیگی کارکن اپنی
صفوں میں اتحاد پیدا کریں ۔سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ چوہدری غلام
عباس ،غازی الٰہی بخش ،سردار فتح محمد خان کریلوی اور ان جیسی دیگر مقدس
ہستیاں آج ہم میں نہیں ہیں نئی نسل کو چاہیے کہ ان رول ماڈلز سے رہنمائی
حاصل کریں ۔ارشد محمود غازی کو میرپور میں ضمنی الیکشن میں بٹھا یا گیا تو
میں نے وفاقی وزرا سے کہا کہ آپ نے یہ کیا کر دیا آپ نہیں جانتے کہ یہ کتنے
عظیم انسان کے بیٹے ہیں ۔سردار سکندر حیات خان نے کہا کہ ہماری حکومت بنتے
ساتھ ہی ترقیاتی عمل بھی شروع ہو جائیگا اور تمام کرپشن کا کڑا احتساب
کرینگے ۔
قارئین سردار سکندر حیات کی گفتگو پر ہم کو ئی تبصر ہ نہیں کرتے کرپشن کے
بارے میں کچھ تجزیہ اگلے کالم میں پیش کریں گے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
مریض نے ڈاکٹر سے کہا جناب مجھے بہت خطرناک بیماری لاحق ہوگئی ہے
ڈاکٹر نے پوچھا کون سی بیماری ہے
مریض نے جو اب دیا
’’جب میں آنکھیں بند کرتاہوں تو مجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا ‘‘
قارئین اگر ہم بھی خوش فہم بن جائیں تو شائد دنیا جنت ہے اور ہم سب جنتی
ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ جہنم جیسے حالات کو کوئی بھی عقل والا جنت سے
تعبیر نہیں کرسکتا شائد ہمیں اب آنکھیں کھولنا ہوں گی۔ |