الزام لگانا پاکستانی ،حکمرانوں،سیاستدانوں
کا اخلاقی و قومی فریضہ ہے جسے بولنے کا ہنر ہر وہ شخص جانتا ہے جو سیاست
میں ہے الزام ترشی کرتے وقت ہم نے اپنے گریبانوں میں جھانکنا کبھی پسند ہی
نہیں کیا اور الزام اس طرے دلیری سے لگائے جاتے ہیں جس طرح الیکشن کمپین
میں عوام سے بڑے بڑے وعدے ہوتے ہیں الزام تراشی میں کس کا پلڑا بھاری ہے اس
کی نشاندہی کرنا ذرا مشکل ہے مگر یہ ضرور ہے کہ ٹھریک انصاف الزام لگانے
میں وقت ضائع نہیں کرتی اور ایم کیو ایم حقائق کو تسلیم نہ کرنے میں ثانی
نہیں رکھتی ،پیپلز پارٹی ،لو اور دو کے ساتھ،سودے بازی کے ساتھ چلنا پسند
فرماتی ہے تو ن لیگ ،ہر کام خاموشی اور صفائی سے کرنے میں کمال مہارت رکھتی
ہے جو چیز سب میں مشترک ہے وہ الزامات کی بارش کر کے دوسرے کو دبابے کی
کوشش کرتے رہنا ہے۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے حوالے سے پاکستانی
عوام خصوصا کراچی ،حیدرآباد اور میر پور نہ بسنے والوں کو کچھ زیادہ معلوم
نہ تھا مگر میڈیا کی مہربانیوں اور ٹی وی شو ،لائیو ٹیلی کاسٹ،بپر، نے
الطاف حسین کے چہرے سے نقاب اتار دیا کہ وہ کس طرح کے حب الوطن ہیں اور سوچ
رکھتے ہیں آج دیہاتوں میں بسنے والے لوگ اسکی تقاریر اور گفتگو پر گھنٹوں
بحث کر سکتے ہیں مصطفی کمال سابق مئیر کراچی اور الطاف حسین کے انتہائی
قریبی ساتھی انیس قائم خانی کی اچانک کراچی آمد اور پریس کانفرنس میں
آبدیدہ،ہو کر الطاف حسین اور اسکے ساتھیوں،رابطہ کمیٹی،کے پول
کھولنا،الزامات لگانا،اردو بولنے والے چھوٹے ورکروں کی مظولمیت کا رونا
رونے کے ساتھ ایسے انکشافات بھی کرنا جس سے ایم کیو ایم اور پیلز پارٹی کے
ہوش اڑ جائیں پاکستانی عوام کے لیے کوئی نئے نہیں ہیں ہاں انکی آمد اور ایم
کیو ایم و پیپلز پارٹی پر لفظوں کے وار کرنا نئی خبر ضرور ہے جس میں مصطفی
کمال نے کہا کہ ہم اردو بولنے والے پڑھے لکھے،محب وطن،لوگ تھے الطاف حسین
سے بے پناہ پیار کرتے تھے الطاف حسین کے حکم کو آج بھی ورکر آخری حکم تصور
کرتے ہیں مگر اس ایک شخص نے ہم اردو بولنے والوں کو دہشت گرد،قاتل،ملک
دشمن،را،کا ایجنٹ بنا دیا ۔الطاف حسین بیس سالوں سے را کے لیے کام کر رہا
ہے اور اس سے رقم لیکر پاکستان مین دہشت گردی،قتل و غارت،کرواتا ہے امن
تباہ کیا جاتا ہے ۔الطاف حسین کی ان ملک دشمن کاروائیوں کا علم صرف رابطہ
کمیٹی کو ہوتا ہے چھوٹا ورکر کچھ نہیں جانتا اسی لیے کارکن الطاف حسین کے
ڈراموں کو مظلومیت کا نام دیتے ہیں انکی شراب نوشی پہلے رات میں ہوتی تھی
اب دن اور رات کا فرق ختم ہو چکا ہے اور ہر وقت نشے میں جو دل میں آتا ہے
بولتے چلے جاتے ہیں ،رات کو رابطہ کمیٹی کو ذلیل خوار کر کے معطل کیا جاتا
ہے تو صبح بحال کر دیتے ہیں رات کو ٹھوک دو کا حکم ملتا ہے تو صبح معافیاں
مانگتے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ الطاف حسین کے بارے،را کا
ایجنٹ ہونے سے ملک دشمنی کے حوالے سے پاکستان کے ایک ایک سیاستدان اور
ایجنسیوں کو علم ہے عمران فاروق کا جب قتل ہوا اور سکارٹ لینڈ یارڈ انکے
گھر سے سامان ٹرکوں میں بھر کے لے گئی اور اسکی چھان بین کے بعد ایم کیو
ایم کے قائد سمیت راہنماؤں کو بیان کے لیے طلب کیا گیا تو الطاف حسین نے ،،را،،سے
تعلقات ہونے کا اعتراف کیا اور پیسے لیکر امن کو تباہ کرنے کے حوالے سے
سوال پر بھی اعتراف جرم کیا تھا۔سکارٹ لینڈ یارڈ کی کیسٹیں ختم ہو گئیں مگر
انکے اعترافی بیانات ختم نہ ہوئے تھے وہ بھی انہوں نے بتایا جو پوچھا ہی نہ
گیا تھا۔جب مجھے معلوم ہوا تو میرے ضمیر نے مجھے پارٹی سے علحدگی اختیار
کرنے کو کہا کیونکہ زکواہ،کھالوں،اور فنڈنگ کے پیسے اکٹھے کر کے الطاف حسین
کو عیاشی کے لیے بھجوانا اسکی لندن،کنیڈا جائیدائیں بنوانے،اور ورکروں کی
لاشیں دیکھنے کی ہمت مجھ میں نہ تھی۔سنیٹر شپ سے استعفی دیکر یہاں سے چلے
جانا ہی بہتر سمجھا کیونکہ اس دور میں اگر کوئی صحافی انکے خلاف لکھ دیتا
تھا تو اسکی بوری بند لاش ملتی تھی ۔ہم ٹی وی والوں کے نیوز روم میں رات
بھر منتیں کیا کرتے تھے کہ خدا کے لیے الطاف حسین کا ،،بیپر،،مت لینا معلوم
نہیں نشہ میں کیا کہہ دیں۔2008سے 2013تک ایم کیو ایم جب بھی پیپلز پارٹی سے
علحدہ ہوتی تھی تو رحمان ملک سابق وزیر داخلہ منانے جاتے تھے جو ایم کیو
ایم کو آئینہ دکھاتے تھے اور ایم کیو ایم فورا حکومت میں شامل ہو جاتی تھی
وہ آئینہ دہشت گردی کی کاروائیوں،اور را سے تعلقات کا ہوتا تھا ۔پیپلز
پارٹی کے تمام راہنماؤں اور رحمان ملک کو سب علم تھا ۔ہمارے آنے کا مقصد
اردو بولنے والوں کو بچانا اور قومی دھارے میں واپس لانا ہے کیونکہ بہت ہو
گیا ایک انسان کی خاطر اردو بولنے والوں نے بہت شہادتیں دے لیں جس ورکر نے
اپنے باپ کو دفنایا تھا آج اسکا بیٹا جواں ہو کر اپنے بیٹے کو دفنا رہا ہے
ہماری دو نسلیں تباہ ہو چکی ہیں وغیرہ وغیرہ پر مشتمل کئی تلخ ھقائق بیان
کیے گئے مطفی کمال کا ماضی اور کردار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ گو
الزامات زیادہ تر الطاف حسین پر پرانے ہی تھے مگر انکو تقویت اس بات سے
ملتی ہے جب سے کراچی میں آپریشن جاری ہے ایم کیو ایم ،بھتہ خوری،دہشت
گردی،لوٹ مار،اغواء برائے تاوان،قتل ،ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات میں سر فہرست
رہی ہے اور کئی ایسے لوگ بھی پکڑے گئے جنہوں نے اقبال جرم کیا کہ وہ انڈیا
سے ٹرینگ لیکر آئے اور ،،را،،کے لیے کام کرتے ہیں انکی سیاسی وابستگی ایم
کیو ایم سے تھی مصطفی کمال کا ماضی اور کردار چونکہ بے داغ رہا ہے اس لیے
پاکستان کے حکمرانوں اور ایجنسیوں کو انکی باتوں اور الزامات کی روشنی میں
اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنا ہو گا اگر الطاف حسین نے سکارٹ لینڈ یارڈ
کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ وہ ،،را،،کے ایجنٹ ہیں اور ان سے پیسے لیکر ملک
دشمنی کاروائیوں میں ملوث ہیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے ایک لیڈر
پاکستان کے پرچم تلے بیٹھ کر ہمارے ،ازلی دشمن،بھارت سے ہاتھ ملا کر چل رہا
ہوں اسکے اشاروں پر ناچتے ہوئے امن کو برباد کر کے قتل و غارت کروانے میں
مصروف ہو ،ہمارے ملک کے کونے کونے میں ،بم دھماکے،افراتفری،قتل و غارت جیسے
واقعات ہو رہے ہوں ،بے گناہوں کو شہید کیا جا رہو،کراچی کی روشنیاں گل کر
کے اندھیرے مقدر بنائے جا رہے ہوں اور الطاف حسین عیاشی کی زندگی گزار تے
ہوئے انڈیا سے دوستی نبھا کر دولت کے چکر میں پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم
کر رہے ہیں ہمارے لیے اس سے بڑی اور کیا بدقسمتی ہے کہ کروڑوں اردو بولنے
والوں کے جذبات سے کھیل کر الطاف حسین ذاتی تسکین کے لیے قتل و غارت کرواتے
رہے اور نشہ میں ٹن ہو کر پاکستانیوں کی جان و مال سے کھیلتے اور سودے کرتے
رہے ۔سابق وزیر داخلہ رحمان ملک اور پیلپز پارٹی سب معلوم ہونے کے باوجود
صرف اقتدار کے لیے الطاف حسین کے ملک دشمن ایجنڈے کے راز میں اور شریک
اقتدار رکھتی رہی اس سے بڑی ملک دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان کے
وزیر داخلہ کو سب معلوم ہو اور وہ ایسے ملک دشمن لوگوں کو گود میں بٹھا کر
پاکستانی ہونے کا دعوی بھی کرے۔اب وقت آ گیا ہے اور نجانے مجھے کیوں یقین
ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ،وزیر اعظم پاکستان میاں نواز
شریف،اور وزیر داخلہ چوہدری نثار مصطفی کمال کے ماضی کو سامنے رکھ کر ایم
کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور اسکی ٹیم خصوصا رابطہ کمیٹی کے خلاف
انتہائی سخت تحقیقات ضرور کریں گے جسکا آغاز بھی مصطفی کمال سے ہونا چاہیے
اور ہر ملک اور قوم کے دشمن کو بے نقاب کر کے عوام کے سامنے لائیں گے
کیونکہ بہت ہو گیا ،بہت ہو گئی پاکستان سے دشمنی،ہم نے بہت دیکھ لیا اپنوں
کا خون،اب اور نہیں اب اور کبھی بھی نہیں اب ہر ملک دشمن کو
عوام،رینجر،فوج،پولیس سمیت ایک ایک بے گناہ پاکستانی کو شہید کرنے کی سزا
بھگتنا ہو گی وہ الطاف حسین ہو یا کوئی رحمان ملک،موجودہ حکمران ہو
سابقہ،سب کے سب کو عوامی عدالت میں پیش ہونا اور کرنا پڑے گا ان حالات میں
اردو بولنے والوں کو بھی حقائق کی روشنی میں اپنے فیصلے کرنا ہونگے۔جھوٹ
اور سچ میں فرق عوام کے سامنے لانا اب فوج اور حکمرانوں کی قومی ذمہ دراری
ہے۔ورنہ قوم کا بچہ بچہ تم سے سوال کرے گا کیوں غدار کو غدار نہ کہا ؟؟؟ |