ہم ایک اور سقوط ڈھاکہ کے منتظر ہیں؟

کراچی کے سابق ناظمین میں سے جناب نعمت اﷲ خان اور مصطفےٰ کمال کے ادوار کو سنہرے ادوار تسلیم کیا جاتا ہے ۔ انھوں نے شہر کو صاف ستھرا رکھنے اور عوام کے بلدیاتی مسائل کے حل میں زبردست کام کئے۔ بعد میں آنے والے ناظمین ایساکام نہ کر سکے۔ اس لئے انہیں یہاں کے لوگ کبھی یاد بھی نہیں رکھیں گے۔ آج شہری پینے کے صاف پانی کو ترستے ہیں۔ صاف پانی سمندر میں جا گرتا ہے۔ اسے استعمال کرنے کے بجائے ضائع ہونے دیا جاتا ہے۔ شہر میں صفائی کی طرف توجہ کم ہی دی جا رہی ہے۔ سیوریج کا بڑا مسئلہ ہے۔

بھتہ خوری اور دیگرجرائم سے لوگ پریشان تھے۔ رینجرز آپریشن کے بعد سے کچھ سکون ملا ہے۔ لوگ خوش ہیں۔ بوری بند لاشیں ملنے کا سلسلہ تقریباً رک رہا ہے۔ مگر پٹرول ، گیس، بجلی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پورے ملک کی طرح یہاں بھی کرائے کم نہیں ہو سکے ۔ دال آٹے کی قیمتیں کم نہیں ہو سکی ہیں۔ مہنگائی اسی طرح آسمان چھو رہی ہے۔غازی ممتاز قادری شہید کی پھانسی کے ردعمل میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ عام مسلمان اس پر دکھ زدہ ہے۔ نبی پاکﷺکی موجودگی میں بھی گستاخ رسول کو صحابہ کرام ٖؓنے قتل کر دیا تھا۔ یہاں تک جس گستاخ رسول نے کعبہ میں پناہ لی اسے بھی نہیں بخشا گیا۔

ان ہی حالات میں مصطفےٰ کمال کی وطن واپسی اور اچانک میڈیا پر آکرالزامات نے صورتحال کو نیا رخ دیا۔ جس طرح ملک میں خاندانی نظام قائم ہے۔ جس طرح پی پی پی بھٹوز زرداری ، ن لیگ شریف برادران ، پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر زیرو ہے۔ اسی طرح ایم کیو ایم بھی الطاف حسین کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ بھی ون مین شو ہے۔ یہ رابطہ کمیٹی، دیگر یونٹس سب فرد واحد کے محتاج ہیں۔ الطاف حسین پر راء کا ایجنٹ ہونے کا الزام کوئی نیا نہیں ہے۔ متحدہ تسلیم کرتی ہے کہ کچھ پارٹی لوگوں نے بھارت میں دہشت گردی کی ٹریننگ لی ہے۔ مگر ان کا کہنا ہے کہ پارٹی نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ صرف لاتعلقی سے کیسے کام چل سکتا ہے۔ اگر بھارت نے اسلحہ ٹریننگ دے۔ انہیں فنڈ بھی دیئے ہوں گے۔ یہ فنڈ کہاں گئے۔اسلحہ کہاں ہے۔ کسی کو تو معلوم ہو گا۔ جس نے جرم کیا۔ اسے سزا ضرور ملنی چاہیئے۔

مکتی باہنی کی طرح بھارت نے ایم کیو ایم کو بھی پاکستان توڑنے کے لئے استعمال کرنے کی سازشیں جاری رکھی ہیں۔ اسی وجہ سے متحدہ کے لوگوں کو کمانڈوز تربیت ملی۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ کوئی مسلمان بھارت کی سازشوں کو کامیاب ہونے دے۔ متحدہ کے لوگ بھی پیدائشی بھارتی ایجنٹ نہیں۔ وہ بھی محب وطن پاکستانی ہیں۔ لیکن قیادت نے انہیں استعمال کرنے کی کوشش کی۔ یہی الزام مصطفےٰ کمال کا ہے۔ ان کی بغاوت کس کے لئے ہے۔ کیا وہ متحدہ مخالف گروپ کے ہاتھوں کرپٹ ہو چکے ہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ رینجرز آپریشن کے دوران جو نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ گرفتار ہونے والے راء سے تعلق کے بارے میں انکشافات کرنے لگے ہیں۔ کئی لوگ خبردار ہو چکے ہیں۔ کئی کو ڈر ہو گا کہ ان کا نام بھی نہ آجائے۔ وہ بھی کہیں پکڑے نہ جائیں۔ اس لئے وہ ہاتھ پاؤں مارنے لگے ہوں گے۔ ریاست مجرمین سے کیسے غافل رہ سکتی ہے۔ کیا وہ کسی سقوط ڈھاکہ کا انتظار کر ہے ہیں۔الطاف حسین اگر معصوم ہیں تو وہ راء کے تربیت یافتگان کو حکومت کے حوالے کب کریں گے۔

مصطفےٰ کمال کی شخصیت شفاف رہی ہے۔ ان پر جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات نہیں لگے۔ الطاف حسین کے لئے انھوں نے بہت کام کئے۔ ان کی بغاوت یا متحدہ سے الگ ہونے کی وجہ کیا ہے۔ سب یہی سوال کرتے ہیں ۔ ہر کوئی اپنی دانش اور معلومات کے مطابق رائے قائم کرتا ہے۔ دستیاب حالات کی روشنی میں لوگ رائے قائم کر رہے ہیں۔ ایک رائے یہ ہے کہ کراچی میں متحدہ کے گرفتار ہونے والوں کے رائے تعلق پر سبھی تشویش میں مبتلا ہیں۔ ظاہر ہے چند لوگ ہی بھارت ٹریننگ کے لئے گئے ہوں گے۔ لیکن دھبہ پوری پارٹی پر لگ رہا ہے۔ متڈہ نے اپنے آپ کو اردو بولنے والوں کی نمائیندہ پارٹی کے طور پر پیش کیا ہے۔ اگر متحدہ پر کوئی داغ لگتا ہے تو اس کا دائرہ اس پوری لسانی کمیونٹی تک پھیل سکتا ہے۔ یہی ایک تاثر ہے۔ کوئی نہیں چاہے گا کہ اس کی حب الوطنی پر شک کیا جائے۔ یا اسے غدار قرار دیا جائے۔

راء نے پاکستان کو توڑنے کے لئے ہمشہ سازشیں کیں۔ وہ ملک دشمن ایجنسی ہے۔ اسے یہی کام کرنا ہے۔ اس کا منڈیٹ یہی ہے۔ بلوچستان سے کراچی تک دنیا کی کئی درجن جاسوس ایجنسیوں کے سرگرم ہونے کے الزامات جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت میں لگائے ہیں۔ یہ سب یہاں دشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں۔ انھوں نے راء کا نام نہیں لیا۔ متحدہ کی جان میں نئی روح پھونکنے والے پرویز مشرف ہی تھے۔ یہ سمجھا جاتا تھا کہ وہ سبکدوشی کے بعد متحدہ میں شامل ہو جائیں گے۔ لیکن انھوں نے کسی مصلحت کے تحت اپنی پارٹی لانچ کر دی۔

اردو بولنے والے محب وطن پاکستانی ہیں۔ ان پر سیاست کرنے والے لوگ قابل گرفت ہیں۔ اس لئے یہ تاثر درست نہ ہو گا کہ کراچی آپریشن کا نشانہ کوئی لسانی گروہ ہے، اردو بولنے والے مطمئن رہیں۔ آپریشن کسی امتیاز کے بغیر جاری ہے۔ سیکورٹی زرائع تصدیق کر رہے ہیں کہ کراچی سمیت ملک کو جرائم سے پاک کرنے میں فورسز سنجیدہ اور مخلص ہیں۔ وہ کرپشن کو بھی جرائم کی ایک بدترین صورت میں دیکھتے ہیں۔ دہشت گردی اور کرپشن ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ اس لئے دونوں قابل توجہ ہیں۔

متحدہ کے جو لوگ تربیت یافتہ ہیں ، ان سے لاتعلق ہونا ہی کافی نہ تھا۔ بلکہ یہ ایک بہانہ ہے۔ اگر ان کی لیڈر شپ خلوص مند ہوتی تو انہیں قانون کے حوالے کر دیتی۔ آج بھی اگر ان تربیت یافتہ گمراہ افراد کی فہرستیں سیکورٹی اداروں کو دی جائیں تو راء کے نیٹ ورک کو توڑنے میں آسانی ہو گی۔ حکومت کیا کر سکتی ہے۔ وفاق اور صوبے میں متحدہ حکومت میں شامل رہی ہے۔ متحدہ گزشتہ برسوں میں پنجاب میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے میں لگی ہوئی تھی۔ اس نے آزاد کشمیر میں بھی اپنی حلقہ بندی کی ہے۔ کیوں کہ وہ مظفرآباد پی پی پی حکومت کا حصہ رہی ہے۔ یہاں بھی اس نے مہاجر کارڈ کھیلنے کی کوشش کی۔ چند مخلص مہاجرین کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔ جنھوں نے متحدہ کی رکنیت سازی کے لیے بھی کام کیا ہے۔ مگر مصطفےٰ کمال کے الزامات نے نیا رخ لیا ہے۔ لوگ نئے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ کشمیری بھارتی ظلم و ستم اور نسل کشی کے شکار ہیں۔ راء نے کشمیریوں کے قتل عام کی منصوبے بنائے۔ اس لئے ایک ایسی پارٹی جس کے راء سے تعلق کا الزام لگے، وہ کشمیر میں کسی بھی طور قبول نہ ہوگی۔ راء کے ایجنٹ ہونے کے الزامات کو کون ثابت کرے گا۔ ٹھوس شواہد کس کے پاس ہوں گے۔ کیا سکارڈ لینڈ یارڈ یا دیگر برطانوی ایجنسیاں متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز سے بر آمد دستاویزات نما شواہد پاکستان کے ساتھ شیئر کریں گے اور کیا متحدہ کے لوگوں کی گرفتاریوں کے دوران جو راز سیکورٹی اداروں کے ہاتھ لگے ہیں، انہیں عوام کے سامنے پیش کیا جائے یا قانون کس طرح حرکت میں آئے گا۔ بھارت میں ٹریننگ کرنے والوں کا کیا ہو گا۔ ان کی تفتیش کیسے ہو گی۔ الطاف حسین کو کلین چٹ دی جائے گی یا ریاست حرکت میں آئے گی۔ پی پی پی کا موقف بھی دلچسپ ہے کہ یہ متحدہ کو توڑنے کی سازش ہے۔ خورشید شاہ صاحب سمجھتے ہیں کہ پی پی پی کو بھی توڑنے کی سازش ہو رہی ہے۔ کیا ایم آئی سکس متحدہ کو بچانے کی کوشش ترک کر دے گی۔ مصطفےٰ کمال ، انیس قائم خانی، سرفراز مرچنٹ، رضا ہارون، انیس ایڈوکیٹ جیسے لوگوں کا آئیندہ لائحہ عمل کیا ہو گا۔ کیا یہ سب اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ کراچی آپریشن کا منطقی انجام ہی ان سب سولات کا جواب ہو گا۔ اس لئے ساری نظریں اس آپریشن پر مرکوز ہیں۔کسی اور سقوط ڈھاکہ کا انتظار کئے بغیرہنگامی کارروائی پر سب کی نظریں ہیں۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 484760 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More