ممتاز قادری تیری عظمت کو سلام۔

ممتاز قادری تیری عظمت کو سلام۔

ممتاز قادری کا جنازہ تاریخی جنازہ تھا۔ خدا نے اس جنازے کو تاریخی اہمیت بخشی۔ خدا گواہ ہے۔ عوام نے خود کہا ہے کہ ہم نے اپنی زندگی میں اتنا بڑا جنازہ نہیں دیکھا۔ وطن عزیز کے علماء نے اس بات کی دلیل پیش کردیں کہ ممتاز قادری کا جنازہ سب سے بڑا اجتماع تھا۔ ممتاز قادری کے جنازے میں صف بندی کی کوئی حد نہیں تھی۔ حد نگاہ تک عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ لوگ شانہ بشانہ ایک دوسرے سے چمٹیں ہوئے تھے۔ ڈسپلن قابل فکر تھا۔ جیسے لفظوں میں بیان کرنا نا ممکن ہے۔ محسن انسانیت کائنات کے سرور کونین مصطفے محمد ہمارے بڑی شان والے تو عاشقان رسول بھی بڑی شان والے ہوتے ہیں۔ غلامان رسول دینا میں بھی سر خرو رہتے ہیں۔ اور آخرت میں تو انکے لیے بلند مقام اور بڑے مرتبے ہوتے ہیں۔ عشق رسول بہت بڑی طاقت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسی اٹل حقیقت ہے۔ جیسے دینا میں مسلمان سمیت تمام مذہب سے تعلق رکھنے والے جانتے ہیں۔ افسوس کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ آج عالم اسلام اتنی بے بسی بے حسی میں جکڑ چکا ہے کہ دہشت گردی خلفشار کی ‌فضا میں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔
ممتاز قادری تیری عظمت کو سلام۔

ممتاز قادری کو عدلیہ کی جانب سے سزائے موت ہوچکی تھی۔ مگر پھانسی دینے کی کوئی تاريخ طے نہیں تھی۔ مگر 29 فروری کی رات اچانک پھانسی دے دینا اور غازی ممتاز قادری کے اہل خانہ کو سرکاری گاڑی میں بمیاری کے بہانے سے بلا کر اچانک آخری ملاقات کرا دینا اور پھر چند ہی گھنٹوں میں پھانسی دینا دھوکہ دہی نہیں تو کیا ہے۔ بڑے بڑے دہشت گردوں کو بھی اچانک پھانسی نہیں دی گئی۔ تو ممتاز قادری کو 24 گھنٹوں کے اندر پھانسی کس قانون کے تحت دی گئی۔ ممتاز قادری کے تو ڈیتھ وارنٹ کی کوئی خبر میڈیا پر نظر نہیں آئی۔ ہمارا میڈیا جو اپنے آپ کو آزاد میڈیا کہتا ہے۔ اب پتہ چلا کہ ہمارا میڈیا آزاد نہیں اغیار کے ہاتھوں میں جکڑا ہوا ہے۔ اور بس اس پر بھی ختم نہیں ہوا ہمارے نام نہاد آزاد میڈیا نے تو ممتاز قادری کے عالیشان جنازے کی کوریج بھی نہیں کیں۔ کیونکہ میڈیا اغیار کے حکم کا پابند تھا۔ یہ منافقات نہیں تو کیا ہے۔ اگر یہی پھانسی ریمنڈیوس کو دی جاتی تو میڈیا سارا دن حکومت پر تنقید کرتا رہتا۔ اور اپنی ریٹنگ بڑھاتا رہتا۔

پاکستان میں قانون صرف غریب کے لیے ہیں۔ امیروں جاگیرداروں اور سرمایا داروں کے لیے نہیں ہے۔ پاکستان میں قانون امیر غریب سب کے لیے یکساں ہے تو آج تک شہازیب قتل کیس کا مجرم شاروخ جتوئی کو پھانسی کیوں نہیں ہوئی ریمنڈ یوس کو پھانسی کیوں نہیں ہوتی نبی کی شان میں گستاخی کرنے والی اس عورت کو پھانسی کیوں نہیں دی گئی جس کو سابق گورنر سلمان تاثر نے حمایت کرکے بچایا تھا۔ جس کی بنا پر ممتاز قادری نے سلمان تاثر کو قتل کیا۔ اس گستاخہ عورت کو پھانسی دینا تو بہت دور کی بات ہے۔ آج تک اس عورت کو گرفتار تک نہیں کیا گیا۔ کیوںکہ ان مجرموں کو اغیاروں کی آشیرباد حاصل ہے۔ ممتاز قادری ایک غریب اور سچا عاشق رسول تھا۔ ممتاز قادری کا جرم یہ تھا کہ اس نے نبی کی شان میں گستاخی کرنے والی عورت کی حمایت کرنے پر سلمان تاثر پر گولی چلائی۔ ہمارے ملک پر قابض اشرافیہ جانتی ہے کہ عوام کی قیمت کیا ہے۔ ممتاز قادری کی پھانسی پر عوام سڑکوں پر نکلی اور جیسے ہی عوام نے اپنے غصے کا اظہار کیا تو حکومت نے اسی شام عوام کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پٹرول سستہ کردیا۔

پھر کیا تھا پٹواری دماغ رکھنے والی عوام ممتاز قادری کا غم بھول کر پٹرول سستہ ہونے کا جشن منانے لگ گئی۔ وا جی وا یہ قوم گدھے کا گوشت کھا کھا دماغ ہی گدھوں جیسا ہوگیا۔ جو اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں۔ وہ انسان تو کیا انسان کہلانے کے مستحق بھی نہیں ہوتے۔ ہمارے ملک کا انصاف دیکھو تو سہی بڑے بڑے دہشت گردوں کو رہا کردیا جاتا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عاشقوں کو پھانسی دے دی جاتی ہے۔ یہ ہے مادر وطن کا انصاف ایک ہم پاکستانی سوئی ہوئی مردہ ضمیر قوم جو خود اپنے اوپر ظلم و ستم کروا رہی ہیں۔ مگر ظلم و ستم کے خلاف آواز حق کو بلند نہیں کرتے۔ ظالم حکمرانوں کو للکارنے کی جرات نہیں کرتے۔ ان اشرافیہ طبقے کے حکمرانوں سے نجات پانے کی کوشش نہیں کرتے۔ جس کی بنا پر آج ظالم بہت طاقت ور ہوچکا ہے۔ اتنا طاقتور کہ یہ قوم ابھی تک اندازہ ہی نہیں کرسکی۔

جو لوگ شہید ممتاز قادری کی پھانسی پر انصاف کے تقاضے پورے ہونے کی بات کررہے ہیں۔ یہ بتائو کہ شاروخ جتوئی کو پھانسی کیوں نہیں دی جاتی۔ زین کے قاتلوں کو پھانسی کیوں نہیں دی جاتی۔ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے پروٹوکول میں قتل ہونے والوں میں سے کسی کو انصاف ملا ؟ قصور میں دو سو بچوں سے بد فعلیاں کرنے والوں کو سزائے کیوں نہیں دی جاتی۔ اس گستاخہ عورت کو آج تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ کیونکہ یہ با اثر اشرافیہ کے لوگ ہیں۔ اس ملک میں قانون صرف غریب کے لیے ہوتا ہے۔ شہید ممتاز قادری غریب تھا سو اسے پھانسی دے کر انصاف کے تقاضے پورے کردیے گئے ہیں۔ اگر یہی ممتاز قادری امیر ہوتا با اثر ہوتا تو اسے پھانسی تو بہت دور کی بات قانون ٹچ بھی نہ کرتا۔ افسوس ہوتا ہے اسی بے حس عوام پر جو غفلت کی نیند سوئی ہوئی ہیں۔ اتنا ظلم و ستم ہونے کے باوجود آج تک یہ قوم بے حسی کا بت بنی بیٹھی ہیں۔ جو ان حکمرانوں کے خلاف جہاد تو کیا اپنے حقوق کے لیے آواز تک بلند نہیں کرتے۔ اور غلط کو ٹھیک اور ٹھیک کو غلط کہتے ہیں۔ یہ قوم کے لوگ اللہ ان حکمرانوں اور پوری قوم کو ہدایت عطا فرمائے آمین
نہ جیت کی خبر تھی۔ نہ ہار کی خبر تھی
ہمیں تو بس خدا کے دلدار کی خبر تھی
اٹھیں اگر جنون میں عباس آسماں گرا دیں
ہمیں یزید کے ہر وار کی خبر تھی
جاتے جاتے ذرہ یہ بھی دیکھتا جا
ایک موت سے زندہ کتنے مسلماں ہوئے ہیں۔
عاشق کی منزل ہوتی ہے محبوب کا در
مجھے ان سے ملانے کا اے جہاں تیرا شکریہ
Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 55215 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More