اختر چنال زاہر۔۔۔۔۔ پاکستان کی شان

بلوچی زبان کے مشہور گلوکار اختر چنال زاہر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ٹرین کے سفر کے دوران تمام سواریوں کو چھوڑ کر صرف اسکی تلاشی لی گئی۔ ان کے بقول یہ اسی لیے کیا گیا کیونکہ حلیہ کے لحاظ سے وہ بلوچ تھا اور اس نے بلوچی لباس زیب کر رکھا تھا۔ ان کے مطابق ایسا امتیازی سلوک نفرتیں پیدا کر رہا ہے شہرت یافتہ گلوکار کے ساتھ ایسا رویہ قابل تشویش ہے -

پاکستان میں موجودہ سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر چیکنگ کا مقصد شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے اگر وہ یہاں پہ بھی تفریق کرنا شروع کر دے تو یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔ جگہ جگہ چوکیاں بنانے کا مقصد تو یہ تھا کہ اس سے مسافروں کو تحفظ فراہم کیا جاتا مگر اُلٹ انھوں نے اسکو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے اختر چنال جیسے ہیرو کے ساتھ ایسے رویے سے پیش آنا افسوس کن بات ہے۔ اس گلوکار نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے اورجہاں بھی گئے وہاں ہی بلوچی ثقافت کا پرچار ہ کرتے رہے۔ تفریق کی نظروں سے دیکھنے والوں کو کون بنائے گا کہ بلوچستان کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا کے علاوہ دوسرے علاقوں میں رہے والے بھی پاکستانی ہے ان کو وہی حقوق حاصل ہیں جو کسی بھی عام شہری کو حاصل ہیں۔ پاکستانی ہونے کہ ناطے ان لوگوں اپنی مرضی سے گھومنے پھرنے سے کوئی خوف وخطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کی منازل طے کرے تو ہیں ان تمام باتوں سے بالا تر ہوکر سوچنا ہوگا ۔ اور آخری بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے ہیروز کی قدر کرنی چاہیے -
پاکستان زندہ آباد


 
Abdul Waheed Rabbani
About the Author: Abdul Waheed Rabbani Read More Articles by Abdul Waheed Rabbani: 34 Articles with 35245 views Media Person, From Okara. Now in Lahore... View More