کنہیا کمار۔۔ انڈیا کے منہ پر طمانچہ

 اٹھائیس سالہ کنہیارکمار جے این یو میں افریقن سٹیڈیز میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں اور آپکا تعلق یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم سے ہے نئی دہلی کی جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں 10 فروری کو افضل گرو کی برسی کے موقع پر ہونے والی تقریب میں کنہیا کمار نے بھارتی انتہا پسند ی کو خوب اڑے ہاتھوں لیا۔ اور بھارتی جارحیت کو للکارا۔ بھارتی نجی ٹی وی کے مطابق کنہیا نے پاکستان کے حق میں بھی نعرے لگائے۔ اس جرم کی پاداش میں اس کو جیل میں بھیج دیا گیا۔ دریں اثناء یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی آج شام کو اس کمیٹی نے رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق کنہیا سمیت 21 طلباءکو یونیورسٹی سے فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے کمار کے بیان پر بھارت میں تقسیم پیدا ہوگئی تھی اور چند لوگوں نے اُنھیں ’ریاست مخالف‘ قرار دیا تھا۔ ایک ہفتے قبل وہ ضمانت پر رہا ہوئے اور کیمپس میں جذباتی تقریر کی، جو جلد ہی جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
تاہم کچھ لوگوں نے اُن کی سیاسی توانائیوں کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے تاہم کچھ لوگوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ جے این یو کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ اُن کی تقریر سے فساد پیدا ہو سکتا ہے۔

گذشتہ ایک مہینے کے دوران کمار وکی پیڈیا پر اُبھرتے ہوئے رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اخبار ٹیلی گراف نے اُنھیں بھارت کا سرخ ستارہ (کمیونسٹوں کی پہچان) قرار دیا ہے۔ اُن کے دوستوں کو اُنگلیوں پر شمار کیا جا سکتا ہے، لیکن وہ گذشتہ پانچ روز کے دوران 50 انٹرویو دے چکے ہیں۔

معمولی بینک بیلنس والے ایک چھوٹے گروہ کے رہنما نے اُن کے سر پر انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔ اُن کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا ہے جبکہ پولیس نے اُن کا موبائل فون بھی ضبط کر رکھا ہے۔

اپ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کچھ تو بات ہے جو بھارت میں موجود ہر صلح پسند اور امن پسند شخص انڈیا میں انتہا پسندی کے خلاف بولتا ہے جب تک انڈیا بغل میں چھُری منہ میں رام رام والی پالیسی نہیں چھوڑتا تب تک حقیقی معنوں میں بھارت امن پسند نہیں ہو سکتا-
Abdul Waheed Rabbani
About the Author: Abdul Waheed Rabbani Read More Articles by Abdul Waheed Rabbani: 34 Articles with 35247 views Media Person, From Okara. Now in Lahore... View More