نیا معرکہ

 اسے محاز پر بھی شکست ہو چکی ہے۔ اس کے پست حوصلے بھی دفن ہو رہے ہیں۔ رہی سہی کسر بھی نکل رہی ہے۔ عوام نے اپنی تڑپ کو کبھی ختم نہیں ہونے دیا۔ ڈوگرہ شاہی سے لے کر آج تک جدوجہد کسی نہ کسی صورت میں جاری رکھی۔ کبھی محاز رائے شماری اور کبھی الفتح ، کبھی لاٹھیاں، کبھی کانگڑیاں، کبھی پتھر، کبھی نعرے اور کبھی ہڑتالیں اس تحریک کی علامت بنتی رہیں۔ کبھی بھی یہاں کے غیرت مندوں نے پیٹھ نہ دکھائی۔ سینے پر گولیاں کھا کر اپنی جوان مردی کا ثبوت دیا۔

کشمیر میں بھارت کو اب نئے محاز کا سامناہے۔ وہ اس نئے مزاج سے انتہائی خوف زدہ ہے۔ لاکھوں جانوں کی قربانیاں، قید و بند، اربوں کا مالی نقصان،ہزاروں افراد کی نقل مکانی، عصمتوں کی قربانیاں کوئی معمولی قربانی نہیں۔

بھارت کو اب نئے محاز کا سامنا ہے۔ جس جگہ بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ ہوتی ہے۔ مارٹر گولے پھٹتے ہیں۔ گولیاں چلتی ہیں۔ پیلٹ گن کا استعمال ہوتا ہے۔ نشانہ باندھ کر شہری کو گولی مار دی جاتی ہے۔ زہریلی گیسوں کا بکثرت استعمال کیا جا تا ہے۔ لا تعداد لوگ ان زہریلی گیسوں کی وجہ سے شہید ہوئے۔ لاتعداد معزور ہو چکے ہیں۔ لا تعداد کی بینائی اور قوت سماعت ختم ہو چکی ہے۔ بچوں اور خواتین کو بھی بھارتی فورسز نے اپنی اس جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ اب بھی درجنوں بچے اور خواتین ہسپتالوں میں تڑپ رہے ہیں۔ پھر بھی عوام اس جدو جہد سے مایوس نہیں ہوئے ہیں۔

جہاں بھارتی فوج کے ساتھ یہ جھڑپ ہو۔ لوگ وہاں سے نکل جاتے تھے۔ نوجوان اس علاقہ کو چھوڑ دیتے تھے۔ ہفتوں تک گھر واپس آنا ان کے لئے مشکل بن جاتا تھا۔ کیوں کہ جھڑپ کے آس پاس والے علاقے کا کریک ڈاؤن ہوتا تھا۔ نوجوانوں، بچوں، بزرگوں یہاں تک کہ خواتین کو بھی گرفتار کر لیا جاتا تھا۔ ان پر شدید تشدد کیا جاتا تھا۔ مجاہدین کو پیگام دیا جاتا تھا کہ اگر وہ ھملے کریں گے تو بھارتی فوج لوگوں کا برا حال کر دے گا۔ جس کی وجہ سے لوگ ہی مجاہدین کو فورسز پر حملے نہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔ ہو سکتا ایسا کبھی ہو ا بھی ہو۔ مگر آج حالات بالکل مختلف ہیں۔ بلکہ حالات نے کروٹ لی ہے۔ اب جہاں حملہ ہو۔ لوگ ہجوم کی صورت میں وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ پہلے بھارتی فوج اس علاقے کا کریک ڈاؤن کرتی تھی۔تا کہ کوئی یہان سے بچ کر نہ نکل سکے۔ اب عوام اس علاقے کا کریک ڈاؤن کرتے ہیں۔ تا کہ کوئی فوجی بچ کر نہ جا سکے۔ لوگ جائے واردات پر پہنچ کر آزادی کے حق میں اور مجاہدین کے حق میں نعرے لگاتے ہیں۔ راکٹ لانچرز اور جدید اسلحہ سے لیس فوج پر پتھراؤ کیا جاتا ہے۔ ان کا اسلحہ چھن لینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مساجد سے بھی آزادی کے حق میں نعرے بلند ہوتے ہیں۔

وادی میں مکانوں کی چھتیں ٹین کی ہیں۔ یہاں زیادہ تر چھتیں کنکریٹ کی نہیں ہوتیں۔ کیوں کہ برفباری کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔ زیادہ تر لکڑی کا استعمال ہوتا تھا۔ پہلے چھتیں بھی لکڑی کی ہوتی تھیں۔ خاص طور پر دیودار کے تختوں کی۔ چھتوں کے بھی مختلف ڈیزائن بنتے تھے۔ مگر اب جنگلات کا مافیا صفایا کر رہا ہے۔

بھارتی فوجی بھی جنگلات کو کاٹ رہے ہیں اور لکڑی کی سمگلنگ کر رہے ہیں۔ بھارتی فوج ایک مافیا بن چکی ہے۔ یہ اسلحہ و گولہ بارود غریدنے میں کرپشن کرتے ہیں۔ یہ اسلحہ فروخت کر رہے ہیں۔سرکاری راشن اور پٹرول ڈیزل بھی فروخت کر دیتے ہیں۔ یہ فوجی کشمیر کی لکڑی سے فرنیچر تیار کر کے گھروں کو بھیج دیتے ہیں یا مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔ بہر حال مکانوں کی اب چھتیں لکڑی کی نہیں بلکہ ٹین کی ہیں۔ جھڑپ کے دوران لوگ مکانوں کی چھتیں بجاتے ہیں۔ ہر طرف شور و غل ہوتا ہے۔ تا کہ مجاہدین کے حوصلے بلند ہوں۔ اور وہ فورسز کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں۔ مساجد سے آزادی کے ترانے بج رہے ہیں۔ اے مرد مجاہد جاگ زرا اب وقت شہادت ہے آیا۔ اﷲ اکبر۔

ایسے حالات اس وقت بھی نہیں تھے جب یہ مسلح تحریک 25سال قبل شروع ہوئی تھی۔ کشمیر میں اب نئے طرز کا انتفادہ شروع ہو چکا ہے۔ تحریک کا یہ نئے دور کا آغاز ہے۔ جنوبی کشمیر میں خاص طور پر عوام نے اس کا مظاہرہ کیا ہے۔ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر فوج کے ساتھ لرنے والے مجاہدین کے حق میں عوام کا یہ نیا جو ش وخروش اورجذبہ دیدنی ہے۔ یہی نہیں بلکہ شہد ہونے والوں کی نماز جنازہ میں دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ اس شرکت کو وہ اپنے لئے سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔ اس دوران نعرے بلند ہوتے ہیں۔ ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ مگر اب عوام کی ایسے مقام کی طرف پیش قدمی جہاں دونوں طرف سے گولے اور بم چلائے جا رہے ہوں، یہ نئی بات ہے۔ عوام کی دلیری کا مظاہرہ ہے۔ بھارتی فوج اب سخت وارننگ جاری کر رہی ہے۔ اس کے اخبارات میں بیانات چھپ رہے ہیں۔ یہ تنبیہ کی جارہی ہے کہ جھڑپ والے علاقے میں لوگ نہ آئیں ورنہ سختی ہو گی۔ یہ بیانات بچگانہ ہیں۔ بھارت فوج نے ہمیشہ کشمیریوں پر سختی کی۔ انہیں تشدد اور مظالم کا شکار بنایا۔

بھارت اپنی فوج اور طاقت کے زور پر کشمیریوں کو غلام بنا رہا ہے۔ وہ عوام کو اپنے زر خرید ملازم سمجھتا ہے۔ بھارت کے لئے کشمیری خوراک اور ایندھن جیسے ہیں۔ جنھیں جب جس قدر جی چاہے استعمال کرتا ہے۔بھارت اپنا رویہ بدلنے پر آمادہ نہیں۔ وہ بندوق سے کشمیریوں کو بدلنے، تحریک کو کچلنے کی ضد کر رہا ہے۔ جس میں وہ ناکام ہو چکا ہے۔ بھارتی اشرافیہ اعتراف کرے کہ اس کی کشمیر میں عبرتناک شکست ہو چکی ہے۔ وہ یہ جنگ ہار چکا ہے۔ اب ہاری ہوئی جنگ لڑ رہا ہے۔ وہ طاقت، دولت، سازش سے عوام کے ذہن بدلنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ کشمیر میں بھارت کو ہر ایک محاز پر شکست ہو چکی ہے۔ کیوں کہ اس تحریک کے سر پرست یہاں کے عوام ہیں۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555038 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More