آلو کو کاٹ دو۔ نبیل گبول۔ایم کیو ایم۔مصطفےٰ کمال کا کمال
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
مصطفے کمال اور انیس خاکوانی سے بہت پہلے
نبیل گبول کی جانب سے ایم کیوایم کو خیر باد کہہ دیا گیاتھا۔ بچپن میں
عمران سیریز کے ناول پڑھا کرتے تھے۔ بالکل انگریزی جاسوسی فلموں کی طرز پر
ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی کھلواڑ میں کیا گیا۔ نبیل گبول کی جانب سے یہ
بیان کہ ایم کیو ایم کی جانب سے میرئے لیے کوڈ نام آلو تھا۔ اور میرئے لیے
یہ آرڈر جاری ہوچکا تھا کہ آلو کو کاٹ دو۔ عامر خان اور آفاق احمد کے بعد
ایم کیو ایم میں بہت عرصے بعد اتنے وسیع پیمانے پر انخلا ہورہا ہے۔ جناب
الطاف حسین کی صحت کے حوالے سے بھی جو خبریں گردش میں ہیں اُس سے بھی اِس
امر کو تقویت ملتی ہے کہ گورنر عشرت العباد کی جانب سے لمبے عرصے تک گورنری
کرنے بعد اب اسٹبلشمنٹ کے پاس ایک انتہائی تجربہ کار شخص پروان چڑھ چکا ہے۔
اِسی لے امید واثق ہے کہ گورنر عشرت العباد نے بارہا الطاف حسین کے کہنے کے
بوجود گورنری نہیں چھوڑی بلکہ وہ خاموش رہے ہیں۔ اِس سے یہ بات طے ہے کہ
الطاف حسین کی جانب سے بوری بند لاشوں کے جو انبار لگے تھے وہ سلسلہ اب
انشا اﷲ رُکنے کو ہے۔ را کے ساتھ ایم کیو ایم کے تعلقات کے حوالے سے تو
میڈیا کئی دہائیوں سے شور مچا رہا ہے ۔ لیکن اِس حوالے سے کوئی ٹھوس قدم
نہیں اُٹھایا گیا۔ گویا دنیا کی بری طاقتیں ایم کیو ایم کے ذریعہ سے
پاکستانی ریاست کو خوف کے عالم میں رکھنا چاہتی رہی ہیں اور اِس کام میں وہ
کافی حد تک کامیاب بھی رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف نصیر اﷲ بابر نے آپریش
کیا تھا۔ لیکن مشرف نے اپنی کرسی کی مضبوطی کے لیے ایم کیوایم کی جانب سے
ہر فعل پر آنکھیں بند کیے رکھیں بلکہ چیف جسٹس کے خلاف کراچی میں ایم کیو
ایم کو استعمال کیا گیا اور کراچی میں افتخار چوہدری کی آمد کو روکنے کے
لیے وکلاء کو قتل کیا گیا۔ اُس رات مشرف نے اسلام آباد میں مُکا لہرا کر
بیان دیا تھا کہ ہاں ہم نے کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ جب مشرف
ایم کیو ایم کے ذریعے سے اپنی طاقت کا استعمال کر رہے تھے تو طاقت کا
سرچشمہ اﷲ پاک بھی دیکھ رہا تھا اور قدرت نے اپنا انتقام بھی لینا تھا۔ کہ
کالے کوٹ والے جن کے ہاتھ میں کوئی اسلحہ نہیں بلکہ کتاب ہوتی ہے اُن کی
تحریک نے تاریخ کے بدترین آمر کو رخصت کر دیا بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بے
جاء نہ ہوگا کہ مشرف کا حشر کردیا گیا۔تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔ جس طرح
ہاتھوں والوں کو ابابیل جیسے ننھے پرندئے کے ہاتھو ں نشانِ عبرت بنا دیا
گیا تھا۔ اِسی طرح میڈیا اور وکلاء نے ہر طرح کی قربانی دئے کر ملک سے مشرف
آمریت کو چلتا کیا۔بات ایم کیو ایم کی ہو رہی تھی مشرف تک پہنچ گئی ۔ مشرف
نے ایم کیو ایم کو اپنے لیے اِس طرح استعمال کیا جس طرح اُس نے گجرات کے
چوہدریوں کو بطور اُٹھائی گیر رسہ گیر اور لٹیرئے کے طور پر استعمال کیا۔
گجرات کے چوہدری رواداری کی حد تک تو بہتر تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن زرداری
اور بے نظیر کے خلاف پرویز الہی کے بیانات تو اپنی جگہ پرویز الہی نے خود
کے لیے زردار دور میں نایب وزیر اعظم کا عہدہ پیدا کرو الیا۔ یوں شجاہت کو
مشرف نے وزیر اعظم چالیس دنوں کے لیے بنوایا اور پرویز الہی زرداری کے
کندھوں پر بیٹھ کر ناہب وزیر اعظم کے پروٹوکول کے مزئے لیتے رہے۔ مشرف دور
میں ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی ، مولانا فضل الرحمان ور گجرات کے چوہدریوں
کے طفیل بدترین آمریت قائم رہی ۔ پاکستانی سیاست کے نشیب و فراز عجب صورت
حال سے دو چار رہتے ہیں۔ نشیب و فراز تو خود دو چار ہونے کا ہی نام ہے لیکن
ہمارئے ہاں بے چارہ نشیب وفراز بھی بے چارگی سے دو چار ہے۔ مصطفے کمال کی
جانب سے ایف آئی ائے کو تعاون کی پیش کش۔ سرفراز مرچنٹ کی جانب سے را سے
فنڈنگ لینے کے ایم کیو ایم کے معاملے میں گواہی دینے کی جانب آمادگی۔حکومت
کی جانب سے مصطفے کمال کے حوالے سے نرم رویہ یہ سب کچھ اِس بات کی غمازی ہے
کہ کراچی میں اب انشااﷲ حالات درست ہونا ہی ہیں۔اِسی لیے رب پاک نے مصطفے
کمال کو بھیجا ہے۔ امید ہے کہ مصطفےٰ کمال اپنے نام کی لاج رکھیں گے۔ پنجاب
سے مصطفے کمال کی پارٹی میں شریک ہونے والی کی بہت بڑی تعداد ہوگی۔ جو لوگ
فوج کو امن و امان کی وجہ سے سپورٹ کر رہے ہیں۔ وہ بھی مصطفے کمال کو سپورٹ
کریں گے۔ نبیل گبول جیسے سیاستدان نے جس کی بات کی ہے کہ اُن کے متعلق بھی
آرڈر ہوچکا تھا۔ کہ آلو کو کاٹ دو۔ اﷲ پاک کرئے کہ جنرل راحیل شریف کی
قیادت میں کراچی میں امن قائم ہوجائے۔ |
|