یوم تکبیر کا پیغام

سال1999 میں کوئٹہ اس قدر غیر محفوظ نہ تھا۔ نہ وہاں آئے دن ٹارگٹ کلنگ کے واقعات تھے۔ ہم نے کوئٹہ اور اطراف کے علاقوں کی خوب سیر کی۔ کوئٹہ کے باغات پھلوں سے لدے ہوئے تھے۔ بازاروں میں رونق تھی۔ اور عوام میں کوئی بے چینی نہ تھی۔ ایک شام ہم نے کنٹونمنٹ پارک کی سیر کی جہاں چاغی (بلوچستان) کی پہاڑیوں کو ماڈل روشنی کے قمقموں سے منور تھا۔ 28 مئی1998 کو پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دیا تھا۔ اور دنیا میں اپنے آپ کو ایٹمی قوت رکھنے والے ملکوں میں شامل کیا تھا۔ یہ دن ہماری تاریخ میں یوم تکبیر کے طور پر ریکارڈ کیا گیا۔ اس دن دھماکے کرنے سے پہلے اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کو پانچ ٹیلیفون کئے اور اربوں روپے امداد کی پیشکش کی ۔ لیکن نواز شریف نے اس وقت صدر امریکہ کو، نو سرِِ، کہا اور تاریخ میں اپنا نام لکھوا لیا۔ بھارت پاکستان کے مقابلے میں دگنی سی زیادہ فوج رکھتا ہے۔ بھارت کے دفاعی اخراجات بھی، پاکستان کے کل بجٹ سے زیادہ ہیں۔ بھارت ایک ارب سے زیادہ آبادی کا ملک ہے۔ وہاں ہم سے زیادہ شدت پسندی اور علیحدگی کی تحریکیں ہیں۔ لیکن بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے۔ بھارت میں اجمل قصاب ڈرامہ اور امریکہ میں فیصل شہزاد ڈرامہ ایک ہی اسکرپٹ اور ایک ہی ہدایتکار کے شاہکار ہیں۔ جن کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ بھارت میں بی جے پی کے غنڈوں کو کوئی لگام نہیں ڈالتا۔ جو آئے دن مسلمانوں کا معاشی اور جانی نقصان کرتے ہیں۔ امریکہ نے ہمیں ایٹمی قوت بن جانے کی جو سزا دی ہے۔ موجودہ حالات اسی کا شاخسانہ ہیں۔ بھارت ایک بدمست ہاتھی ہے۔ جو پاکستان کو ایک چڑیا کی طرح پاﺅں تلے مسل دینا چاہتا ہے۔ لیکن جو طاقت اسے باز رکھتی ہے وہ ہماری یہی ایٹمی قوت ہے۔ جس پر طرح طرح کے الزامات اٹھائے جاتے ہیں۔ کبھی اسلامی بم کے تذکرے ہوتے ہیں۔ تو کبھی ایٹمی ڈیٹرجنٹ غیر محفوظ ہونے اور ان کے شدت پسندوں کے ہاتھ میں جانے کا شور مچایا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ بھٹو نے گھاس کھا کر ایٹم بم بنانے کو جو عزم کیا تھا۔ جسے ضیاءالحق نے اپنی کرکٹ ڈپلومسی سے تقویت دی اور میاں نواز شریف نے اسے ایک حقیقت کے قالب میں ڈھال دیا۔ ایسے دن قوموں کی تاریخ میں ہمشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے سابق حکمرانوں نے جو امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کاسہ لیسی کی پالیسی اپنائی تھی۔ آج بھی اس کا تسلسل جاری ہے۔ جس کی وجہ سے امریکہ اور عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے۔ آج پھر وہی یوم تکبیر ہے۔ 12 سال پہلے پاکستان کے ایٹمی دھماکوں سے سرزمین پاک اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی تھی۔ آج پھر اسی جذبے اور قومی جوش و خروش کی ضرورت ہے۔ آج یوم تکبیر پر ہمیں اس عزم کو دھرانا چاہئے کہ ہم اغیار کی غلامی کا طوق اپنی گردن سے نکال کر پھینک دیں گے۔ ہم اپنی خارجہ پالیسی درست کریں گے۔ ہم اپنے وطن کے تمام باشندوں کو پیپلز پارٹی کے منشور کے مطابق روٹی کپڑا مکان بھی دیں گے۔ اور انھیں سر اٹھا کر جینے کی امنگ بھی دیں گے۔ آج کے یوم تکبیر کا یہی پیغام ہے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 446166 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More