دلیل کا دور-انسانی المیہ اور دلائل ربانی
(Syed Muzammil Hussain, Islamabad)
مصنف : محمد انور عباسی تبصرہ: سید مزمل
حسین
’دلیل کا دور‘یہ عبارت سنتے ہی ذہن میں یہ تصور ابھر آتا ہے کہ مغربی دنیا
میں موجودہ ترقی کی جو سطح حاصل کی ہے اس کے پچھلے دلیل کے احترام کا وہ
تصور ہے جو مغرب نے ہمارے اذہان میں راسخ کر دیا ہے۔ کلیسا نے صدیوں تک
مغربی دنیا کو عیسائیت کے نام پر جس انداز میں بلیک میل کیا اس سے ایک
بغاوت نے جنم لیا۔ اس بغاوت کو دلیل کی حکمرانی کا نام دیا گیا ۔ اسی تصور
سے ہیومن ازم، جدیدیت، سیکولرازم، تحریک نسواں اور مابعدجدیدیت کے مفاہیم
اور اصطلاحات سامنے آئیں۔لیکن حقیقت اس کے برعکس تھی ۔ اسلامی فکر میں دلیل
کا دور مذہب کے خلاف بغاوت سے نہیں بلکہ قرآن پاک کے نزول سے شروع ہوتا ہے
۔ محمد انور عباسی نے زیر نظر کتاب میں اسی موضوع کو زیر بحث لایا ہے۔ محمد
انور عباسی نے اپنی کتاب کے آغاز میں ہی اپنی سوچ کا اظہار ان الفاظ میں
کیا ہے۔
’’’دلیل کا دور‘ جو آپ کے ہاتھوں میں ہے ، وہ دلیل کا دور(Age of
Reason)نہیں جو ماڈرن ازم کی خاص اصطلاح ہے جو سترھویں صدی میں یورپ میں
روشن خیالی (Enligthenment)کی تحریک کے عہد میں شروع ہوئی بلکہ وہ دلیل کا
دور ہے جو قرآن کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے۔ یہ چند ایک مماثلتوں کے
باوجود چیزے دیگر است۔ دلائل کا یہ اسلوب صرف عقلوں کو ہی نہیں ہمارے جذبات
و احساسات کی گہرائیوں تک جا کرچھوتا، جھنجھوڑتا اور ابھارتا ہے۔ اگر نصیب
اچھے ہوں تو یہ دلائل ہمیں زندگی کا وہ پہلو اختیار کرنے پر آمادہ کرتے ہیں۔
اقبال کے الفاظ میں یہ ہمیں جنتِ پنہاں اپنے زورِ بازو۔۔ زیادہ درست الفاظ
میں اپنے خونِ جگر کے چراغ جلا کر حاصل کرنے کا راستہ بتاتے اور حوصلہ عطا
کرتے ہیں۔ یہ دلائل اتنے واضح اور سہل ہیں کہ ذرا سے زاویۂ نگاہ کی تبدیلی
سے اس کا راستہ واضح، حصول ممکن ، اور زندگی آسان ہو جاتی ہے۔‘‘
212صفحات پر مشتمل یہ کتاب پانچ ابواب لیے ہوئے ہیں۔ پہلے باب کو محمد انور
عباسی نے ’تنگ و ترش زندگی‘ کا نام دیا ہے۔ دوسرے باب کو ’زمانے کی گواہی‘
سے موسوم کیا ہے۔ تیسرا باب ’انسانی وجود کی گواہی‘ کا عنوان لیے ہوئے ہے۔
چوتھا باب ’فلسفہ جہاد و قتال‘ سے جبکہ پانچواں باب ’قانون مکافات عمل اور
عقیدہ شفاعت‘ سے بحث کرتا ہے۔ باب اول کی جدید اصطلاحات اور تحاریک مثلاً
ہیومن ازم، جدیدیت، سیکولرازم ، تحریک نسواں اور مابعدجدیدیت کو گہرائی سے
زیر بحث لانے کے بعد اسلامی فکر اور ان اصطلاحات اور تحاریک کا موازنہ کرتا
ہے۔
قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے سورۃ العصر میں زمانے کی قسم کھائی ہے اور اور
بتایا ہے کہ بحیثیت مجموعی انسان خسارے میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان
لائے، نیک اعمال کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق اورصبرکی تلقین کرتے رہے۔
انسان کے فلاح اور خسارے کا یہ قرآنی معیار ہر انسان چاہے وہ مسلم ہو یا
غیر مسلم اﷲ کی ہستی پر ایمان رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو اگر کھلے دل سے اس
پر غور کرے تو اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو جائے گا۔ اس لیے کہ اس تاریخی
حقیقت کے سامنے کوئی دوسرا موقف قائم نہیں رہ سکتا۔ اس باب میں محمد انور
عباسی نے قسم کا مفہوم ، انسان کی تقسیم، خسارے اور فلاح کے مفاہیم، مادی
تصور حیات اور کامیابی کا معیار جیسے موضوعات سے بحث کی ہے۔
انسانی وجود بذات خود ایک بہت بڑی حقیقت ہے اور کئی پس پردہ حقیقتوں کی
غماز ۔ایک مشہور قول ہے من عرف نفسہ فقد عرف ربہ یعنی جس نے اپنے نفس کو
پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔ کتاب کا تیسرا باب انسانی وجود کی
گواہی کے عنوان سے اسی موضوع کو زیر بحث لاتا ہے۔ اس میں طبی اور سائنسی
اعتبار سے بھی انسانی وجود کو پڑھا گیا ہے۔
کتاب کا چوتھا باب فلسفہ جہاد و قتال سے بحث کرتا ہے اس میں جہاد اور قتال
کے بارے میں مختلف موضوعات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے شہادت علی
الناس کا فریضہ انجام دیا اور جہاد کیا۔ اپنی جانیں راہ حق میں لٹا دیں اور
امر ہوگئے محمد انور عباسی نے جہاد و قتال کے مابین فرق کو بھی واضح کیا ہے۔
کتاب کا پانچواں اور آخری باب قانون مکافات عمل اور عقیدہ شفاعت کو زیر بحث
لاتا ہے ۔ اس میں سب سے اہم بات مکافات عمل کی حکمرانی ہے ۔ انسان اس دنیا
میں جو کچھ بوتا ہے وہ یا تو یہی کاٹ لیتا ہے اور اگر یہاں اپنی جزاء نہ پا
سکے تو ایک اور جہان اس کامنتظر ہوتا ہے۔ اس دنیا اور اس کے بعد کی دنیا کے
بارے میں کئی نقطہ ہائے نظر موجود ہیں۔ محمد انور عباسی نے ان کے مابین
موازنہ کیا ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم
قیامت کے دن اہل ایمان کی شفاعت فرمائیں گے۔ اس شفاعت کا حقیقی مفہوم کیا
ہے؟ محمد انور عباسی اس سے بھی بحث کی ہے۔ اسی باب کے آخر میں احتیاط اے
اہل ایمان، احتیاط کے زیر عنوان مسلمانوں کو یہ بتاتے ہیں کہ رسول اکرم صلی
اﷲ علیہ و آلہ و سلم کی شفاعت کا وہ تصور امت کے لیے نقصان دہ ہے جو یہود
ونصاری نے اپنے بارے میں از خود گھڑ رکھا ہے اور جس کی قرآن حکیم نے مذمت
کی ہے۔ مسلمانوں کے لیے رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم کی شفاعت ان کی
اطاعتِ خداوندی اور اطاعتِ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم سے مشروط ہے۔
زمیں میلی نہیں ہوتی ، زمن میلا نہیں ہوتا
محمدؐ کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
مسلمان اس شعر کے مصداق ہوسکتے ہیں بشرطیکہ وہ اطاعتِ خداوندی اور اطاعتِ
رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم کے تقاضوں کے مطابق دنیا میں زندگی
گزارتے رہے ہوں۔
کتاب میں حوالہ جات کا اہتمام تو کیاگیا ہے لیکن ہر صفحہ کے نیچے حوالہ نہ
دیئے جانے کے باعث قاری کو حوالہ سے استفادہ میں مشکل سے دو چار ہونا پڑتا
ہے۔ کتاب میں ایک اور کمی کتابیات یا مراجع کی فہرست نہ ہونے کے باعث پیش آ
رہی ہے۔ امید ہے کہ آئندہ اشاعت میں اس کمی کو دور کر دیا جائے گا۔ بہترین
کتابت اور کاغذ پر یہ کتاب ایمل مطبوعات ، اسلام آباد نے شائع کی ہے اور اس
کی قیمت 420=/روپے مقرر کی گئی ہے۔
محمدانور عباسی کا تعلق آزاد کشمیر کے گاؤں نیلہ بٹ ، دھیرکوٹ ضلع باغ سے
ہے۔ اس سے قبل وہ اشاریہ افکار سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ،انسانیت ہدایت کی
تلاش میں اور بینک انٹرسٹ ، منافع یا ربا کے نام سے کتابیں لکھ چکے ہیں۔ |
|