مشرف کے معاملے میں قانون کی بالادستی کہاں گئی

نبی پاک ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ تم سے پہلے کی قومیں اِس لیے برباد ہوگئیں کہ جب کوئی امیر جُرم کرتا تو اُسے چھوڑ دیا جاتا اور اگر غریب جُرم کرتا تو وہ سزا پاتا۔اوکاڑہ اور کراچی میں وکلاء تحریک کے دوران ایم کیو ایم کے گٹھ جوڑ سے وکلاء کو زندہ جلانے والے ،اسلام آباد میں ایک دینی مدرسے میں خون کی ہولی کھیلنے والے، قائد اعظمؒ سے محبت کرنے والے اکبر بگٹی کو قتل کرنے والے۔ پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت پھیلانے والے۔پاکستان میں فحاشی کا سیلاب بپا کرنے والے۔ اشرافیہ کے چہیتے جنرل مشرف کے لیے حکومت کا اور عدلیہ کا رویہ ملاحظہ فرمالے پوری قوم: کہ بہادر کمانڈو آخر راہ فرار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔عدلیہ نے اپنی جان چھڑائی کہ حکومت نے اگر ای سی ایل میں سے نام نکالنا ہے تو نکالے ہمارئے کاندھے پر بندوق رکھ کر نہ چلائے اور حکومت کے نیک ترین بہادر وزیر داخلہ فرمارہے ہیں کہ جناب ہم نے تو عدالتی حکم پر مشرف کی بیرون ملک روانگی کا پروانہ جاری کیا ہے۔ ممتاز شاعر اور کالم نگار جناب خالد شریف صاحب میرئے ساتھ بہت شفقت فرماتے ہیں اُن سے میں نے پوچھا کہ جناب کیا اِس لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا کہ اشرافیہ کے لیے قانون اور غریب رعایا کہ لیے قانون مختلف۔ خالد شریف صاحب فرمانے لگے انگریز دور میں بھی قانون کی بالادستی کا یہ عالم نہ تھا جو کہ پاکستان کے حکمران طبقے نے کیا ہے۔ عشق رسولﷺ کے امین ممتاز قادری ؒکا تعلق اشرافیہ سے نہ تھا بلکہ وہ ایک غریب طبقے سے تعلق رکھتا تھا ۔بے شک اُس نے نبی پاکﷺ کی حُرمت والے قانون کو کالا قانون کہنے والے کو جہنم واصل کیا لیکن مبارک ہو عدلیہ کو۔ مبارک ہو اشرافیہ کو۔ کہ نبی پاکﷺ کی حُرمت کی پاسبانی کرنے والے ممتاز قادری کو پھانسی پر چڑھادیا گیا اور پوری ملک میں دہشت گردی پھیلانے والے مشرف کو باعزت بیرون ملک کی اجازت دی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہدا کے قاتل ، عدلیہ کی آنکھوں سے بھی اوجھل اور حکومت کو بھی نظرنہیں آتے۔زین کا قاتل کسی کو نظر نہیں آرہا۔ لیکن گستاخ رسولﷺکا قاتل سب کو۔ ممتاز قادری شھید ؒ چونکہ اشرافیہ میں سے نہ تھا بلکہ اُس نے اشرافیہ کے ہی قبیلے کے ایک شخص کو نبی پاکﷺ کی عزت وناموس کی خاطر قتل کیا تھا۔اِس لیے اشرافیہ نے اُس کے لیے اور قانون بنا رکھا ہے۔کشمیری مسلمانوں کے خون پر رقص کرنے والے۔ عافیہ صدیقی کو فروخت کرنے والے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تذلیل کرنے والے۔ پاکستان میں امریکی پٹھو کا کردار ادا کرنے والے۔ افغانستان کے سقوط کے بنیادی کردار۔ پاکستان کو آگ و خون میں دھکیلنے والا۔ اسلام کا غدار جسے مشرف کہا جاتا ہے۔ کیا اُس پر کوئی قانون لاگو نہیں۔ وکلاء تحریک کے ثمرات سمیٹنے والے اب کہاں ہیں؟۔ انصاف کا قتل ہورہا ہے۔ ممتاز قادری شھیدؒ کے جنازئے میں پچاس لاکھ لوگ بھی اُس کی سچائی کو تقویت دینے کے لیے ناکافی اور آکٹو پسی کی طرح میرئے وطن کو جکڑنے والی اشرافیہ کے چند ہزار افراد کا اپنا قانون ۔ الطاف حسین اور اُس کے حواریوں کے لیے اور قانون۔ مصطفےٰ کمال کے لیے بالکل الگ قانون۔واہ کیا بات ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ۔ کیا شان ہے آئینِ پاکستان کی ۔ کیا قانون کی بالادستی کا عالم ہے۔ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں۔ تقدیر کے قاضی کا فتویٰ ہے ازل سے ۔ہے جُرمِ ضیفی کی سزا مرگ مفاجات۔مذہب سے محبت کرنے والی غریب رعایا کو دام میں پھنسانے کے لیے اُن کے ملاؤں اور پیروں کو۔ گدی نشینوں کو وزارتیں اور پرمٹ دئے رکھے ہیں حکمرانوں نے۔ممتاز قادری ؒکی شہادت پر بھی وزارتوں پر براجمان نام نہاد علماءِ سُو آخر کس مرض کی دوا ہیں۔ حکمرانوں نے اِنھی لوگوں کے ذریعہ سے تو اپنے پیروکاروں ، مریدوں کو رام کرنا ہوتا ہے۔عشق رسول کے معاملے میں مصلحت پسندی کا شکار یہ نام نہاد مذہبی رہنماء سرمایہ داروں کے دروازوں کے پہرئے دار بنے بیٹھے ہیں۔ میرئے قائد جناب ڈاکٹر ظفر اقبال نوری صاحب کا یہ پیغام ہے کہ ائے جنگل کے قانون گرو ۔ جو چاہو بنالو تعزیزیں۔تم کب تک جھوٹ کی ریت لیے پُشتے یہ عارضی باندھو گے۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 384222 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More