خصوصی کالم: تمثیلِ سیاست

عالمی بینک کا پاکستان کو بجلی مہنگی کرنے کا الٹی میٹم، دھمکی یا لاڈ.......؟
اَبے اُو اَے پاکستان! بجلی مہنگی کرنا ....عالمی بینک کی تڑی

سمجھ نہیں آتا کہ مملکت ِخداداد پاکستان پر آج کس کی حکومت ہے .....؟اور کون (صدر زرداری، اوباما، عالمی بینک یا آئی ایم ایف )اِس ملک کا سربراہ ہے ...؟اور کس کا حکم او ر فیصلہ چل رہا ہے...؟اِس بے یقینی کے عالم میں ملک کے ساڑھے سولہ کروڑ عوام اِس مخمصے میں مبتلا ہیں کہ آخر ہمارے یہ حکمران جنہیں ہم نے اپنے ووٹوں کی قوت سے ملک اور قوم کے فیصلے کرنے کے لئے مسندِ صدارت اور وزارت ِعظمیٰ کی ذمہ داریاں سونپی تھیں یہ کس مرض کی دوا ہیں...؟کہ یہ اپنے اُوپر حد سے زیادہ خود اعتمادی اور بھروسہ کرتے اور یہ ملک و قوم کے لئے خود کوئی فیصلہ کرتے اُلٹا اِنہوں نے اپنی یہ ذمہ داری بھی اپنے سروں سے اٹھا پھینکی ہے اور اِس ذمہ داری کا سارا بوجھ بھی اغیار(مسلمانیت کا لبادہ اوڑھے عیار اور مکارامریکی صدر اوباما، یا سود پر چلنے والے عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے اداروں) کے کاندھوں پر ڈال دی ہے جو ملک اور قوم کے لئے تو کچھ کر نہیں رہے ہیں اُلٹا یہ بڑی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے پاکستانیوں کو مصیبتوں اور پریشانیوں میں جکڑے جا رہے ہیں....جنہیں عوام کی تکالیف اور پریشانی کا کوئی احساس تک نہیں ہے ....گویا کہ یہ بے حس بن چکے ہیں.....اور یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے ملکی اور عوامی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر صرف اپنے مفادات کا سوچنا شروع کردیا ہے۔ اور یہ اِسی چکر میں پڑ کر ملک اور قوم کا ستیاناس کر رہے ہیں....؟

اِس خبر کے مطابق یہ یقیناً ہمارے حکمرانوں! سیاستدانوں! اور عوام (اُن لوگوں کے لئے جو اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی خود کو غیور اور محب وطن پاکستانی سمجھتے ہیں اُن سب) کے لئے آج شرم اور ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ عالمی بینک نے الٹی میٹم دیا ہے اور آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اپنے یہاں بروقت بجلی کی قیمت میں یکمشت6فیصد اور یکم جولائی سے جبراً ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا نفاذ نہ کیا تو اِن دونوں پاکستان دشمن اداروں نے دھمکی آمیز الٹی میٹم دیا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی صورت میں تخفیفِ غربت پروگرام کے تحت 30کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کی جائے گی اور میرے قارئین کو یہ بھی واضح رہے کہ عالمی بینک کے جانب سے دیئے جانے والے اِس الٹی میٹم کے بعد حکومت ِ پاکستان جو پہلے ہی کیا کچھ کم پریشان ہے اور زیادہ پریشان ہوگئی ہے اِس کے بعد حکومتی اراکین اِدھر اُدھر بغلیں جھانگتے پھر رہے ہیں کہ اِس صورت حال پہ کچھ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ یہ کیا کریں....؟ یا کیا نہ کریں..... ؟اور اِن کی سمجھ میں یہ بات شائد اَب تک نہیں آ پا رہی ہے کہ یہ عالمی بینک کا الٹی میٹم ہے دھمکی ہے یا اِس کا پاکستان کے ساتھ کوئی لاڈ ہے کیونکہ عالمی بینک نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ 30کروڑ کی قسط ہاتھ پھیلا کر وصول کرنے سے پہلے صرف ایک دن میں پاکستان کو بجلی کی قیمت میں یکمشت 6 فیصد اضافہ ضرور کرنا ہوگا ورنہ ہم اِسے یہ قسط ہرگز نہیں دیں گے اِسی لئے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے عالمی بینک کا یہ الٹی میٹم جس میں اُس نے پاکستان کو دھمکی یا لاڈ سے یہ کہا ہے کہ اُو..اے پاکستان جلدی سے بجلی مہنگی کرنا ....تاکہ میں تجھے 30کروڑ ڈالر کی قسط دوں۔ جس کے بعد بجلی سے محروم اور لوڈشیڈنگ کی ماری اور اندھیرے میں ڈوبی پاکستانی قوم پر مہنگائی کا ایک بم گر پڑے گا۔ جس کے بعد قوم حکومت مخالف تحریک نہ چلائے گی....؟ تو پھر کیا کرے گی.....؟اَب تو یہ بات ہمارے حکمرانوں کو سوچنی چاہئے کہ وہ اپنی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندیوں کی وجہ سے عالمی بینک سے 30کروڑ ڈالر کی قسط ہھتیانے کے عوض ملک اور قوم کو گروی رکھ کر اِن کے ساتھ کیا کرنے....؟ اور کرانے جارہے ہیں۔؟

اگرچہ ابھی بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ قوم یہ بھی سُن لے کہ عالمی بینک کے الٹی میٹم کے ساتھ ساتھ دوسرے بڑے عالمی سود خور ادارے آئی ایم ایف نے بھی اِس بھیک مانگتی حکومت ِ پاکستان کو ڈراتے اور دھمکاتے ہوئے اِس بات پر شدید زور دیا ہے کہ اگر حکومت ِ پاکستان نے یکم جولائی سے اپنے یہاں ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد نہ کیا اور اِس میں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی قسم کا تاخیری حربہ استعمال کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی اقتصادی مشکلات کئی گنا بڑھ جائیں گی۔ اِس کے بعد ایک طرف تو بیچارے ہمارے حکمران عالمی بینک کی تڑی سے پہلے ہی پریشان تھے اُوپر سے آئی ایم ایف کے سانپ نے بھی اپنے بل سے نکل کر پاکستانیوں کو ڈسنے کا عندیہ دے کر اِنہیں اور عوام کو ڈرا کر مزید پریشان کردیا ہے۔ اِس کا ایک ثبوت تو یہ ہے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد کرنے کے سلسلے میں ہونے والا بین الصوبائی اجلاس ملک کے چار صوبوں میں سے تین صوبوں کی بھر پور مخالفت کی وجہ سے بے نتیجہ ہوکر ختم ہوگیا۔ میں یہاں یہ سمجھتا ہوں کہ یقیناً اِس اجلاس کے آخر میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنا سینہ ٹھونک کر اور اپنی سانسیں پھولا کر یہ کہا ہوگا کہ اِس کے لئے مزید اجلاس ہونگے اور جلد از جلد آئندہ چند ایک روز میں ایک اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا تاکہ اِس حوالے سے اتفاق رائے حاصل کر کے آئی ایم ایف کو راضی کیا جائے۔ اور اِس سے کسی نہ کسی طرح سے امدادی رقوم وصول کی جائیں۔ گو کہ حکومت نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ بھلے سے عوام کو بجلی کی قیمت میں چھ فیصد اضافہ اور یکم جولائی سے ویلیو ایڈڈاٹیکس کا نفاذ کر کے مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگور کر دیا جائے۔ مگر عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے سود خود ادارے کو ہرگز ہرگز ناراض نہ کیا جائے۔

اَب اِس منظر اور پس منظر میں میرا یہ خیال ہے کہ اِس حقیقت سے بھی شائد کسی کو انکار نہ ہو کہ پاکستان کو آزاد ہوئے آج کم وبیش 63سال گزر چکے ہیں نصف صدی سے بھی زائد کا یہ عرصہ دنیا کے کسی بھی ایک آزاد اور خودمختار ملک کو خود کو سنوارنے کے لئے بہت ہوتا ہے کہ وہ اِس سارے عرصے میں خود کو ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر گامزن کرے اور اپنے ملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ضرورتوں کو پورا کرے اور اگر پھر بھی اِن وسائل سے ملکی ضرورت پوری نہ ہوسکے تو دنیا کے دیگر ممالک سے ٹریڈ کی صورت میں اپنی ضرورتوں کی اشیا کو منگوا کر اپنا کام چلائے اور اپنی معیشت کو استحکام بخشے اور اِس طرح خود کو دنیا کے دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لانے کی جستجو جاری رکھے اور اِن سارے معاملات کے ساتھ ساتھ اپنے عوام کے لئے بھی وہ تمام سہولیات زندگی مہیا کرنے کا فریضہ نبھائے کہ جس طرح دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے عوام کو اِن کی تمام بنیادی سہولیات زندگی میسر آتی ہیں۔

مگر آج انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہتے ہوئے (معاف کیجئے گا !اَب تو ہمیں شرم بھی نہیں آتی کہ)ہمارے سابقہ حکمرانوں کی نااہلی اور بعض کی ناقص حکمتِ عملیوں کے باعث ہمارا یہ وطن عزیز جو لاکھوں قیمتی انسانی جانوں کی قربانیوں کے بعد دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مکمل اسلامی ریاست کے طور پر وجود میں آیا یہ ملک آج بھی اپنے آپ کو ترقی اور خوشحالی کے اُس مقام تک خود کو نہیں پہنچا پایا ہے کہ جہاں دنیا کے وہ ممالک ہیں جو اِس کے ساتھ ساتھ اور بعض اِس سے بھی کافی عرصہ بعد وجود میں آئے آج وہ ممالک تو خود کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرچکے ہیں یہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اپنی پہچان ایک ترقی یافتہ ملک کی حیثیت سے کرواچکے ہیں اِس کی ایک خاص وجہ صرف یہی ہے کہ اِن ممالک کے حکمران، سیاستدان اور عوام سب کے سب اپنے ملک اور قوم کے ساتھ مخلص ہیں جن کا ہر عمل نہ صرف اپنے لیے ہے بلکہ اِنہوں نے اپنے ملک اور قوم کو ایک ترقی یافتہ اور سولائزڈ (تہذیب یافتہ) بنانے کے لئے وہ کچھ کیا ہے جو شائد آج تک ہمارے حکمران، سیاستدان اور عوام اپنے ملک کے لئے کچھ نہیں کرسکے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ بدقسمتی سے ہم آج بھی اُس ہی پستی اور کمسپرسی کی دلدل میں دہنسے ہوئے ہیں جس طرح آج سے 63سال قبل یعنی اپنی آزادی کے وقت تھے کیونکہ ہم اپنے ملک اور قوم کے لئے کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے ہیںہمارے حکمران، سیاستدان اور عوام اپنے مفادات کے چکر میں ایسے اُلجھ چکے ہیں کہ اَب ہم سب کنوئیں کے مینڈک بن کر رہ گئے ہیں اور ہم اِس کنوئیں سے باہر دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ تب ہی تو ہم ترقی نہیں کر رہے اور دوسرے آکر ہم پر اپنا حکم چلا رہے ہیں اور دھونس اور دھمکیاں دے رہے اور ایک اہم ہیں کہ اپنی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندیوں کی وجہ سے اِن کے غلام بن کر رہ گئے ہیں اور یہ سات سمندر پار رہ کر بھی ہماری کمزوریوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اُلٹا ہمارے منہ پر جوتے بھی برسا رہے ہیں اور ہم پر زبردستی ایسے احکامات چلا رہے ہیں کہ جیسے یہ ہمارے حاکم ہیں اور ایک ہم ہیں کہ اِن کے جوتے کھا کر بھی اِنہی کے مرہونے منت ہیں پتہ نہیں ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کو کب خیرت آئے گی.....؟ کہ ہم دنیا سے امداد اور قرض لینے کا سلسلہ بند کر کے ایک حقیقی معنوں میں ایک خودار اور آزاد ملک پاکستان غیور اور محب وطن شہری کی حیثیت سے دنیا میں جانے اور پہچانے جائیں گے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 983088 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.