کنہیا کی رہائی اور جگ ہنسائی
(Falah Uddin Falahi, India)
کنہیا کمار کو دہلی حکومت نے اپنی رپورٹ
میں بے داغ قرار دیا ہے وہیں اس کی بے داغ رہائی ہونے پرحکومت کے کئی محکمہ
بے نقاب ہو گئے ہیں ۔جس سے پور ے ملک کا سر شرم سے جھک گیا ہے یہ کسی حادثہ
سے کم نہیں بلکہ ملک میں سوگ کا اعلان ہونا چاہئے ۔جس طرح کنہیا کمار کی
ویڈیو سے چھیڑ چھاڑ کی گئی اور اس ویڈیو میں دکھنے والے افراد کو اب تک
پولیس نے گرفتار نہیں کیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ویڈیو کہیں دوسری
جگہ کی تو نہیں تھی جس کو کنہیا کمار اور جے این یو سے منسلک کر کے دکھایا
گیا تھا ۔بہر کیف یہ تو مزید جانچ کا پہلو ہے لیکن دہلی پولیس نے دو سو
جوانوں کے ساتھ ہونے کے باوجود جس طرح سے وکیلوں کو کھلی چھوٹ دی تھی اس سے
تو ملک کی راجدھانی شرمسار ہو گئی ہے ۔اب کنہیا کمار کے سرپرست کہہ رہے ہیں
کہ دہلی پولیس پرسے میرا بھروسہ اٹھ گیا ہے ایسے حالات کیا کہلاتے ہیں ؟یہ
سب جانتے ہیں ۔پولیس کمشنر بسی نے جو کیا ہے اس کی وجہ سے پورے ملک کی
پولیس کا وقار مجروح ہوا ہے اور اپنے فرائض سے چشم پوشی کے زمرے میں آتا ہے
۔ہونا تو یہ چاہئے کہ پولیس کمشنر کے خلاف جانچ ہو اور کورٹ اس معاملے کو
سختی سے لے تاکہ پھر کوئی پولیس کمشنر اتنی بے غیرتی کا مظاہرہ ملک میں
کبھی نہ کرے ۔اور اگر اس کی جانچ نہیں ہوتی ہے تو جس طرح آج کنہیا کمار کے
سرپرست نے اعلان کیا ہے کہ میرا دہلی پولیس پر بھروسہ نہیں رہا اسی طرح ملک
کے کونے کونے سے عوام کی آواز آنے لگے گی کہ ملک کی پولیس فرائض سے چشم
پوشی کرنے والی ہے جس سے ملک کے امن و آمان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔اور
یہ بہت ہی سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر حکومت اور کورٹ دونوں کو ایکشن لینا چاہئے
چونکہ ملک کے دیڑھ ارب عوام کی حفاظت اور ان کے بھروسے کا سوال ہے ۔ ایک
شخص کو بچانے کیلئے پورے ملک کی عوام کے جذبات اور اس کی حفاظت سے سمجھوتہ
نہیں کیا جا سکتا ہے ۔جہاں وکیلوں کے خلاف کورٹ سخت قوانین نافذ کرنے کی
بات کر رہی ہے وہیں پولیس کے خلاف بھی سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے نہیں
تو لوگوں کااعتماد ختم ہو جائے گا توجس سے پولیس کا کردار بھی ملک میں بے
معنی ہو کر رہ جائے گا ۔اس لئے صرف کنہیا کمار کی رہائی پر اکتفا نہ کیا
جائے بلکہ اس ٹی وی چینل کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جس نے ملک میں دہشت
اور بے چینی پھیلانے کا کام کیا ہے ۔سب سے پہلے چینل پر کارروائی کی جائے
تاکہ پھر کوئی چینل ملک میں دہشت پھیلانے کا کام نہ کر سکے ۔یہ سب باتیں
ملک میں انتظامیہ اور نظم و نسق کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے اس معاملے
میں حکومت کو نرمی نہیں برتنی چاہئے ۔حکومت کسی کی بھی ہو لیکن یہاں سوال
ملک کے شہریوں کی حفاظت اور امن و آمان کو برقرار رکھنے کا ہے اس لئے ان
پہلوؤں پر غیر جانب دارانہ طور پر کارروائی ہو ۔حیرت کی بات ہے کہ کچھ لوگ
کھلے عام ملک میں نفرت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں اور انہیں ایوان سے کلین
چٹ دی جا رہی ہے ۔اس لئے اس طرح کے کاموں سے حکومت کو پرہیز کرنا ہی چاہئے
چونکہ سوال پھر وہی ہے ملک میں امن و آمان برقرار رکھنے کا اس لئے کوئی بھی
قدم انتہائی پھونک پھونک کر اٹھانا چاہئے ۔رہی بات حکومت چلانے کی تو آپ
جیسے چاہے جس طرح چاہیں ملک کی بھلائی کے لئے کام کریں کوئی نہیں روکنے
والا ہے آپ جتنی مہنگائی برھائیں جتنے قوانین بنائیں عوام اس سے چشم پوشی
کر ہی لیتی ہے ۔لیکن عوام کی حفاظت سے کھلواڑ اور ملک میں بدامنی کا ماحول
یہ نہ ملک کے حق میں بہتر ہے اور نہ عوام و حکومت کیلئے اس لئے سماج دشمن
عناصر اور فرقہ پرستی کا زہر گھولنے والے پر لگام لگنا بہت ضروری ہے چاہے
کوئی بھی ہو کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو حکومت کا فرض ہے کہ ایسے لوگوں
کے خلاف قانون کو اپنا کام کرنے کی تلقین کرے نہ کہ پارلیمنٹ سے کسی کو
غدار بنانے اور کسی کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی جائے ۔بحث و مباحثہ کا موضع
الگ ہے ۔کنہیا کمار کی گرفتاری نے نہ صرف حکومت بلکہ کہ پورے ملک کو شرمسار
کر دیا ہے اس لئے اب اس کی تلافی اسی وقت ممکن ہے جب ہر بے قصور کو باعزت
بری کرنے کی پہل ہو ۔ایسا شاید ہی ہوا ہو کہ کسی مسلم نوجوان کو مشتبہ بنا
کر اٹھایا گیا ہو اور اسے ضمانت جلد مل گئی ہو ۔اب تو ہندوستانی پولیس کا
چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے اس لئے ہر مشتبہ کی جلد قانونی کارروائی ہو اور اسے
با عزت بری کرنے کی سمت پہل کی جائے ۔یہی عوام کی آواز ہے ۔ |
|