ؑہدِ وفا کا دن۔ 23 مارچ۔ 2016
(فاروق سعید قریشی, Karachi)
اپنے پروگرام کے مطابق اُٹھا، آج
چھٹی کا دن ، 23 مارچ، یعنی نیشنل ہالیڈے، آج کے دن کی اہمیت اسلئے زیادہ
ہے، کہ آج کے دن پاک ہند کے ایک لاکھ مسلامانوں نے ایک مطفقہ قرارداد
پاکستان پاس کی لاہور کے مقام پر جہاں آجکل یادگار پاکستان بنی ہوئی ہے۔
اور آزادی کی جدوجہد شروع کی، اور بلا آخر 14 اگست 1947 کی صبح کے سورج نے
دنیا کے نقشے پر پاکستان کو ابھر تے دیکھا، ایک نظریاتی ریاست کا وجود می
آیا۔ جغرافیائی، سرحدوں والے ملک تو بہت سارے ہیں، لیکن دنیائے تادریخ میں
ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، کہ نظریہ کے تحت کوئی ریاست قائم ہوئی ہو۔
نظریہ تھا، پاکستان کا مطلب کیا،، لا الہٰ اِلّاَ اللہُ ۔۔۔ یہ تھا نعرہ
پاک ہند کے مسلمانوں کا نظریہ ضرورت، کہ ایسی ریاست کا قیام ،جو مسلمانوں
کی ہو، جسمیں تمام مسلمان اپنے مذہبی تقدس کو برقرار رکھ سکین۔ یہ تھی وہ
فکر جو ایک قوم کو ایک اسلامی ریاست کی بنیاد ڈالنے کی ضرورت پڑی۔اس ریاست
کا حصول کوئی آسان کام نہ تھا، لیکن تاریخ گواہ کہ ایک بیرسٹر نے عدالت میں
کھڑے ہوکر ایک ملک کا کیس لڑا اور جیتا۔۔ اور ایک ملک بنا دیا۔ ایک فلسفی
شاعر نے ایک وطن کا خواب دیکھا ، اور اسے عملی جامہ پہنا دیا۔ ہند کے علماء
نے مسلمانوں نے اس خواب کو تعبیر دی۔
لیکن افسوس ہندو بنیاء اس مہذب اور پر امن تقسیم کو برداشت نہ کر سکا۔ اور
آگ اور خون کی ایک ایسی ہولی کھیلی گئی، اور ایک ایسی ہجرت عمل میں آئی،
جیسے ہم دنیائے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کہہ سکتے ہیں۔ چھ لاکھ انسانوں کے
خون کی یہ ہولی۔ دنیا کی انسانیت ، شرافت، اور تہذیب کے علمبرداروں ملکوں
کے سامنے کھیلی گئی۔
مسلمانوں کو منزل تو مل گئی۔۔ لیکن اپنے راہنما ء سے محروم ہوگئی۔ اور
سازشی عناصر نے من مانیاں شروع کردیں۔ دراصل یہ وہ مفاد پرست لوگ تھے،
جنہیں اپنی جاگیریں، اور زمینیں ، ہاتھوں سے نکلتی نظر آرہی تھیں۔ یہ
انگریزوں کے وہ پالتو وفادار تھے ، جنہیں انگریز سرکار نے، سر، لارڈ، ملک،
خان، چودھری کے خظاب اور جاگیریں عطاء کی ہوئی تھیں۔ یہی وہ لوگ تھے، جنہوں
نے لُٹی پھٹی قوم کے اصل خواب کو چکنا چور کردیا۔ اور قائد اعظم محمد علی
جناح کی وفات کے بعد اپنی وفاداریاں ، دوبارہ انگریزوں اور ہندوؤں سے جوڑ
لیں۔ اور اسطرح غداروں، اور میر جعفروں کی نسل پنپنے لگی۔
کسی نے اسلامی سوشلزم ، اور کسی سیکولرازم کا نعرہ لگایا، کسی نے روٹی کپڑا
اور مکان کا خواب دیکھایا، اور کسی نے جمہوریت کے میٹھے پھل کا لالچ دیا،
اور لبرلازم کی بنیاد ڈالی، لیکن شاید وہ یہ نہیں جانتے کہ اس نظریاتی سفر
میں خون اور آگ کے دریا کو عبور کرنے والے آج بھی اس نظریاتی ریاست کا تصور
لیئے بیٹھے ہیں، جسکے نقس انمٹ ہیں۔ اور جن کی رگ رگ میں ، لا الہٰ الا
اللہ ۔ بسا ہوا ہے، وہ کیسے اس نظریہ کی توہین برداشت کرینگے۔
سازشی عناصر نے، انہیں بنیاد پرست کا لقب دیا، اور اسلام کی نظریاتی اثاث
پر حملے شروع کیئے۔ مفاد پرست عناصر نے انکا ساتھ دیا۔۔ اور نئی نسل کہ جس
نے اس نظریاتی ملک کی باگ ڈور سنبھالنی تھی، کے ذہنوں کو مغرب کی بے حیائی
، اور جنس پرستی ، کو آزادی کا نام دیکر ماڈرن اسلام کی طرف مائل کرنا شروع
کیا۔ ایک اسلامی ریاست کے تعلیمی میعار کو مغربیت سے بدل دیا۔ اور اسلام سے
نفرت کا ایسا بیچ بویا، کہ سچ دم توڑنے لگا، تہذیب نے کپڑے اتار دیئے،
اخلاق و کردارمسخ ہوگیا، انصاف کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ جہالت نے ڈیرے
ڈال دئیے، لیکن آج بھی 23 مارچ ۔ ہمیں اسبات کی یاد دلاتی ہے، کہ پاکستان
ایک نظریاتی ملک ہے۔ ایک اسلامی ملک ہے، اور انشاء اللہ رہیگا۔
کیونکہ آج کا نوجوان بالغ النظر بھی ہے، تعلیم یافتہ بھی، اور ہوشمند بھی،
آج بھی انکی رگوں میں جو خون دوڑ رہا ہے، اسمیں لا الہٰ الا اللہ، رچا ہوا
ہے۔ آج کا آزاد خیال نوجوان آزاد پیدا ہوا ہے۔ اور جب بھی لاَ اِلہٰ اِلّاَ
اللہُ پر ضرب پڑتی ہے، تڑپ کر جاگ جاتا ہے۔ اسکی تازہ مثال ، غازی ملک
ممتاز قادری شہید ( عاشق رسول ) کا واقعہ ہے، ددین کا مذاک اڑانے والے یہ
کیچوئے نما انسان شاید یہ نہیں جانتے ، اسلام قائم رہنے کے لئے آیا ہے۔
مٹنے کے لئے نہیں،
آج کا پاکستان ، کہ جسکی بنیاد ۔ کلمہ پاک ہے، کی حفاظت ، وہ ذات پاک کر
رہی ہے، جو نظر نہ آتے ہوئے بھی نظر آرہی ہے، کیونکہ جب اپنے کلمہ کی حفاظت
اللہ پاک خود کر رہا ہے، تو اس ملک اس پاک سرزمیں کی اصل میراث اور بنیاد
ہی ، اللہ کے پاک کلمہ پر رکھی گئی ہے، اور وہ وقت بھی دور نہیں ، کہ آج کے
اسلام دشمن حکمران ، اور اکابرین سلطنت ، اسی پاک سرزمیں پر ذلیل و رسوا
ہونگے، اور بھیک مانگتے نظر آئینگے، اور مجھے یہ بھی یقیں ہے، کہ وہ انجام
سے پوری طرح باخبر ہیں۔ کیا یہ انکی بدنصیبی نہیں ، کہ جس ملک پر وہ
حکمرانی کررہے ہیں، انہیں اس پاک سرزمیں کی مٹی بھی قبول نہیں کریگی۔
کیونکہ یہ تو سب مٹ جائینگے،،، لیکں پاکستان رہیگا۔ اور قائم رہیگا۔ انشاء
اللہ۔
مجھے فخر ہے الحمدو للہ ، کہ میں پہلے کلمہ گو مسلمان ہوں، پھر پاکستانی
ہوں، میں اپنے وطن سے محبت کرتا ہوں، اور ایک دن اسی کی پاک مٹی میں دفن
ہوجاؤنگا۔
پاکستان زندہ آباد، پاکستان پائیندہ آباد۔ 23 مارچ تجدید وفا کا دن ہے،
سبکو مبارک ہو۔۔۔۔۔ پاکستان میرا فخر ہے، پاکستان میرا وطن ، اور پاکستان
کا مطلب کیا۔۔۔۔۔۔۔ لاَ اِلَہٰ اِلّاَ اللہُ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج میں کہیں نہیں گیا، بس اپنی پوتیوں کے ساتھ بیٹھکر 23 مارچ کے پروگرام
دیکھاتا رہا، اور اپنی ننھی کلیوں کو دیکھتا رہا ، جو اب تک ہر فکر سے آزاد
ہے، بے غم ہیں۔ خوش ہیں کہ آج 23 مارچ ہے، میں انہیں بتاتا رہا، کہ آج کے
دن کی کیا اہمیت ہے، ہم اسے کیوں مانتے ہیں، بچے تغمے کیوں گاتے ہیں، قائد
اعظم کے مزار پر لوگ پھول کیوں چڑھاتے ہیں، وہاں پاکستان کی بہادر اور
جانثار فوج، سلامی کیوں پیش کرتی ہے۔ پاکستان کے لئے ہمارے بزرگوں نے کیوں
قربانیاں دیں۔ ہم سب نے آزادی کے ان شہیدوں کے لئے فاتحہ خوانی کی، اور
پاکستان کی سلامتی کے لئے دعائیں مانگی۔ جسپر میری بری پوتی ککہنے لگی،
دادا ابو میں بڑی ہوکر ڈاکٹر بنونگی، اور فوج میں جاؤنگی۔۔۔ اور پریڈ میں
جاؤنگی اور سلامی دونگی،، آپ میری سلامی کا جواب دینگے نا۔۔۔۔۔۔ میں نے
مسکرا کر اسکی آنکھوں میں دیکھا، انمیں پیار اور محبت ، اور جذبون کی لہرین
اُٹھتی نظر آرہی تھیں۔ میں نے اسے اُٹھا کر چوم لیا، اور کہا انشاء اللہ ،
بیٹا ایسا ہی ہوگا۔ اور یہ مصرعہ مجھے یاد آگیا،،،" کون جیتا کے تیری زلف
کے سر ہونے تک۔۔۔۔۔
ڈائری کو بند کیا اور سونے کی تیاری کرنے لگا۔۔۔۔ اس دعا کے ساتھ ۔ ائے خدا
میرے وطن کو اسی بہار عطاء فرما،،، جسپر کبھی خزان نہ آنے پائے،، میرے وطن
کی ہر ننھی کلی، اور پھول ہمیشہ مسکراتے رہیں۔۔۔ آمین |
|