دستک

جو آہستہ آہستہ آ رہی ہے یہ انقلاب کی نوید لا رہی ہے یہ آخری دور کی نشاندہی کر رہی ہے اسے عوام پچھلی تین دھائیوں سے سن رہے ہیں یہ نظام مصطفیٰ کے اجرا کی دستک ہے۔ جس سے غیر مسلم خوف زدہ ہو کر اپنی توانائیاں صرف کر کے اسے لیڈر نماں ایجنٹوں کے زریعے مسلسل روکنے میں دن رات مصروف عمل ہیں۔

یہ دین اسلام کے غلبے کی آواز ہے جو کسی طور مٹائی جا سکتی ہے نہ دبائی جا سکتی ہے۔ اس آواز کا رخ ضیاءالحق نے افغانستان کی طرف موڑ کر اس میں رخنہ اندازی کی۔ اور اسکا وعدے کے مطابق نفاذ نہ کر سکا لیکن بڑھتی ہوئی جہادی افرادی قوت ضرور بن گئی۔ ضیاء خود اس افرادی قوت کے حاکم تھے۔ جو بہترین عسکری صلاحیت سے آراستہ تھے۔ جو غیر مسلموں کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی تھی اور اسلام کا غلبہ وسط ایشیائی ریاستوں پر پڑنے کا اندیشہ تھا اس لئے ضیاﺀ الحق کو رستے بلکہ دنیا ہی سے ہٹا دیا۔

لیکن کیا یہ آواز دب گئی پھر افغانستان کی اسلامی حکومت الزامات لگا کر انڈر گراؤنڈ کر دی گئی۔ پاکستان میں اسلامی ذہن رکھنے والوں کو ایجنٹوں نے امریکہ کے حوالے کر دیا۔ ملک میں اپنی مرضی کے حکمران جوتوں کی طرح تبدیل ہونے لگے۔ جس کا مقصد صرف اسلامی نظام کے نفاذ میں رخنہ ڈالنا تھا۔ اور کسی حد تک اس میں کامیاب بھی ہوئی۔ یہ صیہونی ایک اسلامی معاشرے کے قیام سے خوف زدہ ہیں ان کو پتہ ہے کہ انکی دسترس سے دور ہو جائیں گے۔

ان کا معاشی استحصال نہیں کر سکیں گے لیکن کیا یہ دستک رک گئی نہیں یہ رک سکتی ہے نہ جھک سکتی ہے مومن اس آواز پر لبیک کہنے کو ہیں دستک آخرت کی تیاری کے لئے ہے
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82111 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More