بیلجیم میں دہشت گردی اور مسلم دنیا کی ذمہ داری

دنیا کو جتنا غیر محفوظ امریکی اقدامات اور بھارتی اسرائیلی گٹھ جوڑ نے بنا دیا ہے ۔ اِس حوالے سے کوئی اور مختلف رائے نہیں ہے۔ یورپ کو بھی امریکہ نے بطور ایندھن استعمال کیا ہے۔ دہشت گردی کی واردات نے برسلز کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔مسلمانوں کا نام لے کر امریکی پینٹاگون کے ایجنٹ وہ کچھ کر رہے ہیں جو کوئی مسلمان نہیں کر سکتا۔ ہیلری کلنٹن کود اپنی کتاب مین اعتراف کر چکی ہیں کہ داعش امریکی ساختہ ہے۔ امریکہ کو تو بس اپنا اسلحہ بیچنا ہے وہ تو سرمایہ داری کا رسیا ہے ۔ اُسے انسان سے کوئی غرض نہیں ۔ وہ تو چاہتا ہی یہ ہے کہ جنگیں ہوں اور اُس کے اسلحے کی فروخت ہو۔ ظاہر ہے کہ برسلز میں ہونے والی دہشت گردی کو بھی مسلمانوں کے سر تھوپ دیا جائے گا۔ لیکن در حقیقت یہ مسلمان نہیں ہیں یہ امریکی اسرائیلی بھارتی ایجنٹ ہیں جو کہ مسلمانوں کے نام پر دہشت گردی کرکے مسلمانوں کیخلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔برسلز دھماکوں سے لرز اُتھا 37 افراد ہلاک ہوئے اور 200 زخمی ہیں۔ امریکہ یورپ میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردیا گیا۔یہ دھماکے یورپ کے دل اور نیٹو اور یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرزکے زیونتم ائیر پورٹ کیڈیاپارچر پال ،میٹرو سٹیشنز ، یورپی یونین کے دفتر اور صدارتی محل کے قریب ہوئے بیلجیم میں تین روز سوگ کا اعلان کردیا گیا ہے۔بلجیم کے دارالحکومت برسلز پر خوف و ہراس اور بے یقینی کی فضا طاری ہے۔ آج صبح ائرپورٹ کے ڈیپارچر ہال میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے۔ بعد میں ہونے والا دھماکہ زیادہ شدید اور خوفناک تھا۔ ابھی ائر پورٹ پر حملے کی خبر کے بارے میں پوری تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی تھیں کہ شہر کے میٹرو سسٹم پر دھماکے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ نہ ہی یہ معلوم ہے کہ ان دھماکوں کا کون ذمہ دار ہے۔خیال ہے کہ عبدالسلام نومبر میں پیرس حملوں کا ماسٹر مائینڈ تھا۔ ان حملوں میں دھماکوں اور فائرنگ کے ذریعے 130 افراد کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس بات کا فوری طور پر پتہ چل گیا تھا کہ حملہ آور برسلز سے آئے تھے اور ان میں بعض بلجیم کے شہری تھے۔ اس وقت سے پولیس مسلسل انتہا پسند عناصر کی تلاش میں تھی۔ تاہم عبدالسلام کی گرفتاری کے دو روز بعد ہی برسلز میں ہونے والے حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دہشت گرد گروہ اس شہر میں کافی مضبوط ہیں اور مقامی پولیس اور انٹیلی جنس ادارے ان کی قوت اور ٹھکانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ برسلز میں حملوں کے بارے میں جو خبریں سامنے آرہی ہیں ان کے مطابق ائرپورٹ پر ہونے والے دونوں دھماکے خود کش حملے تھے۔ یورپ میں پیرس حملوں کے بعد سے ہی خوف و ہراس کی کیفیت موجود تھی اور ملک میں انتہا پسندوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسی خوف کی وجہ سے شام سے آنے والے پناہ گزینوں کے بارے میں خیر سگالی کے جذبات شبہات اور مخالفت میں تبدیل ہوگئے اور اسلام اور مسلمانوں سے نہ صرف خوف محسوس کیا جانے لگا بلکہ اسلام دشمن عناصر کو مقبولیت اور سیاسی قوت نصیب ہوئی ہے۔ اگرچہ یہ بات متعدد دانشور حلقے اور مسلمانوں کے سمجھدار نمائندے واضح کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ دہشت گرد دراصل یورپ میں حملے کرکے، یہاں آباد مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی قوت میں اضافہ ہو اور معاشروں میں انتشار اور بداعتمادی کی فضا پیدا ہو۔ یہ جاننے کے باوجود ہلاکتوں اور تباہی کے بعد پیدا ہونے والے خوف کی فضا میں ایک خاص گروہ اور عقیدہ کے خلاف نفرت پیدا ہونا فطری عمل ہے۔ یورپ میں آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مسلمانوں کے لئے حالات ناسازگار اور مشکل ہوں گے۔دہشت گردوں نے بلجیم کو نشانہ بناتے ہوئے ضرور یہ ذہن میں رکھا ہوگا کہ یہ ملک یورپین یونین اور نیٹو کا ہیڈ کوارٹر ہونے کی وجہ سے علامتی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ کمزور حکومت اور سیاسی انتشار کے سبب اس چھوٹے ملک کے اندر اپنے ٹھکانے بنا لینا آسان سمجھا گیا ہوگا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یورپ بھر میں کمزور اور اوسط صلاحیت کے لیڈر حکمران ہیں۔ ایسے لیڈر سامنے آنے والے چیلنج کی صورت میں صرف مقبول اقدامات کرنا ہی مناسب سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پیرس حملوں کے بعد پورے بر اعظم کی حکومتیں مسلمان اقلیتوں کا تحفظ کرنے اور ان کا اچھا نمائندہ بننے میں ناکام رہی ہیں۔ اندیشہ ہے کہ برسلز حملوں کے بعد اسی یک طرفہ اور مقبول عام رویہ کا مظاہرہ ہوگا۔ قوانین کو سخت کیا جائے گا اور مسلمان آبادیوں کے لئے حالات کار مزید مشکل ہو جائیں گے۔ لیکن بدقسمتی سے ایسے اقدامات دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی کا سبب بننے کی بجائے، ان کے عزائم کی تکمیل میں معاون ہوں گے۔پوری دُنیا میں مسلمانوں کے خلاف امریکی جذبات نے دُنیا کو آتش کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔۔ امریکی سی آئی ایجنٹ پینٹا گون کے تجزیہ کار دنیا کو یہ باآوار کروانے میں لگے ہوئے ہیں کہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور اُن سے خیر کی توقع نہیں ۔ اِس لیے مسلمانوں کے خلاف یورپ امریکہ اکھٹا ہوجائے۔ اِص طرح امریکہ اپنے چوہدراہٹ میں مسلمانوں کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے اسلحے کے کا رخانوں کی پیداورا کی کھپت چاہتا ہے۔دنیا بھر کے مسلمان ممالک امریکہ یورپ کو اپنی اتھاد کی قوت سے ہی روک سکتے ہیں۔ اِس مقصد کے لیے سارئے مسلمان حکمران متحد ہوجائیں اور اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں اور ناھق خون جو بہایا جارہا ہے اِسے روکنے کے لیے اپنا کردار ادار کریں۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430089 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More