پاکستان کے خلاف را کی سرگر میاں آج بھی جاری ہیں

 ہندوستان نے کبھی بھی پاکستان کے خیر سگالی کے جذبے کا احترا م نہیں کیا ہے وہ ہمیشہ سے ہی پاکستان کی تباہی و بر بادی کے تانے بانے بُنتا رہا ہے مگر ہمارے حکمران اس کی خوشامدوں کا کبھی بھی کوئی موقعہ اپنے یہود و نصارا دشمنان کی خوش نودی کے لئے خاموشی کے ساتھ گذار دیتے ہیں۔وہ ہماری اینٹ سے اینٹ بجا دینے کا بر ملا اعلان بھی کرتا رہا ہے مگر ہمارے حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔

ہندوستان کی ان تمام حرکتوں کے پیچھے ایک عالمی ایجنڈا نمایان طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ ہندوستان و امریکہ کو پاک چین تعلقات میں ہاضمے کی خرابی نے تنگ کیا ہوا ہے۔ان کا ہدف پاکستان تو ہے ہی مگر پاک چین راہداری ان کے گلے کی ہڈی کا تاثر دے رہی ہے۔جس نے دونوں طاقتوں میں صفِ ماتم بچھا دی ہے۔دوسری جانب مودی اور ان کے حواریوں کے بیانات نے دنیا پر خود ہی واضح کر دیا ہے کہ آج دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہندوستان ہے۔اس ضمن میں امریکہ کا کردار بھی دنیا میں کسی ڈھکا چھپا نہیں ہے جو دن رات ہندوستان کو طاقتور کرنے میں لگا ہوا ہے ہر قسم کا خطر ناک اسلحہ ہندوستان کو دیا جا رہا ہے اور کہیں ہوئی جہاز و ہیلی کوپٹر اس دہشت گرد ملک کو فراہم کئے جا رہے ہیں مقصد ا س کا صرف یہ ہی ہے کہ پاکستان کو علاقے میں ابھرنے اور ترقی کرنے نہ دی جائے ۔ ہم ایک مرتبہ پھر کہتے ہیں کہ ہندوستان کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے یہ پاکستان ہے میانما رنہیں ہے-

جب سے پاکستان ،چین راہداری کے مسئلے پر معاہدے ہوئے ہیں ہندوستا کی حکومت کو کسی کل چین نہیں ہے۔ اس کے چھوٹے موٹے کیڑے مکوڑے تک پا کستان کے خلاف زہر اگلنے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔دوسری جانب میانمار میں در اندازی کر کے ہندوستان بڑے فخر سے دنیا کو بتا رہا ہے کہ ہم کسی بھی ملک میں جب مناسب سمجھیں کے دراندزی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ۔آج ہم کہتے ہیں کہ ہندوستان 1971،کے پاکستان کو بھول جائے ۔اب اگر اس کی جانب سے پاکستان پر میلی نظر ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم آنکھیں نکال کر ان کی پینٹیں تک ان کے ہاتھوں میں پکڑاکر ساری دنیا کو دکھا دیںگے کہ ہندو بنیہ کسقدر ننگا ہے۔

ہندوستان کے وزیر مملکت برائے اطلاعات کرنل راجیہ وردھن سنگھ راٹھورنے انڈین ایکسپریس کے نمائندہ سے بھڑکیاں مارتے ہوئے کہا تھاکہ میانمار میں ہندوستان کی کاروائی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لئے ایک واضح پیغام ہے۔اگر ہمیں خطرہ محسوس ہوا تو پاکستان میں بھی ایسے حملے کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ،ہم ہمیشہ پہل کریں گے ۔ہم اپنے مقام خود منتخب کر کے کاروائی کریں گے-

ہم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ہندوستانی سیاست دانوں کے ظاہری اور پوشیدہ عزائم کو شکست دیں گے۔ہندوستانی قیادت نے ہمسایہ ممالک میں مداخلت کا اعتراف کر لیا ہے۔کوئی غلط فہمی میں نہ رہے،ہم ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ہندوستان پاکستان کو گھیرنے کیلئے ایک جانب افغانستان میں زبردست سرمایہ خرچ کر رہا ہے تودوسری جانب ایران میںایک نئی بندرگاہ کی تعمیر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ تیسری جانب بلوچ دہشت گردوں کی پشت پناہی میں کوئی کسر اتھائے نہیں رکھ رہا ہے۔اپنے ماضی دورہ افغانستان میں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے افغانستان کو را کی پاکستان کے خلاف سر گرمیوں کے بارے میں ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر دیئے تھے ۔ جس میں را کے ساتھ طالبا ن قیادتوں کی کئی خفیہ ملاقاتوں کے ثبوت بھی تھے ۔افغانستان کے راستے بلوچستان میں بھی را کی واضح مداخلت کے ثبوت بھی بتا دیئے گئے تھے۔ کہ ”را“ بلوچستان لبریشن آرمی،بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچستان ریپبلکن آرمی کو برائے راست افغانستان کے ذریعے فنڈنگاور دہشت گردی کی تربیت فراہم کر رہی ہے۔ ہندوستان کی را نے قندھار ،نمروزمیںدہشت گردی کے تربیتی کیمپس قائم کر کے یہیں پر بعض بلوچ رہنماﺅں کو ہندوستان کے خصوصی پاسپورٹ بھی فراہم کئے ہوئے ہیں۔لہٰذا افغان حکومت اپنے ملک سے ان کیمپس کا خاتمہ کرے۔جن کے متعلق تمام ثبوت فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ترجمان دفترِ خارجہ قاضی خلیل اللہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کو را کی کاروئیوں سے آگاہ کر دیا ہے کہ” را“ کو اپنی سر زمین استعمال نہ کرنے دے۔ اس وقت ہندوستان کے دو اہم مقاصدیہ ہیں کہ وہ ایک جانب پاکستان کو ڈی اسٹیبلائز کرے اور دوسرے چین پاکستان اقتصادی رہداری کے منصوبے کی تکمیل نہ ہونے دے اس کھیل میں ہندوستان کے کئی اور ہمنوا بھی شامل ہیں جن بڑاہمنوا امریکہ ہے۔

پاکستان کی سرحدوں کے ساتھ ہندوستان کے کونسل خانوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ایک مدت سے پاکستان کی شکایت رہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں ہندوستان اور افغا نستان تخریبی معاملات میں ملوث دکھائی دیتے ہیں۔وکی لیکس کے مطابق امریکہ کاپاکستان کے حالات خراب کرنے میںاہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ امریکہ ہندوستان کے رہنماﺅں کو اس بات کی یقین دہانی کراتارہا ہے کہ وہ افغانستان میں ہندوستانی منصوبوں کی حمایت کرتا ہے۔کچھ عرصہ پہلے امریکی سفیر کے ایک مراسلے میں انکشاف کیا گیاتھا کہ ہندوستان نے پاکستان کی افغان سرحدکے ساتھ 9 ٹر یننگ سینٹرز قائم کئے ہو ے ہیں۔جہاں ہندوستانی ابلوچستان لبریشن آرمی کے اکان کو تربیت دے رہے ہیں۔ہندو ستا ن اور متحدہ عرب امارا ت گوادر پورٹ کی مخالفت کی وجہ سے بلوچوں کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے امریکہ پاکستان کے موقف پر کبھی بھی توجہ نہیں دیتا ہے ۔ امریکی حکومت بھی فنڈنگ، ٹریننگ اور امداد میں برائے راست ملو ث ہے۔ اسی طرح جنوری 2010کوایک اور بھیجی گئی کیبل میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے دورہ کرنے والے امریکی وفد کو بتایا تھا کہ ہندوستان پاکستانی طالبان اور علیحدگی پسند وں کی مدد کر رہاہے۔ دوبئی کی خفیہ ایجنسی ڈی ایس ایس کے اہلکاروں نے بھی انکشاف کیا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ہندوستان کی طرف سے پاکستانی طالبان اور پشتون علیحدد پسندوں کی امداد کیجارہی ہے۔

پاکستان کو ہر لحاظ سے تباہ اور پاک چین راہداری منصوبے کو سبوتاج کرنے کے لئے را نے ایک خصوصی ڈیسک بھی قائم کر لیا تھاجس کا سربراہ ہندوستان کا حاضر سروس نیول کمانڈو ”کل بھوشن یادیو“ تھا ۔جو ممبئی کا رہائشی ہے جس کا مکمل پتہبھی ایک چینل سے نشر کیاگیا ہے۔ یہ را کا ایجنٹ مسلمان نام سے کا کرتا رہا ہے۔آج ہماری حکومت اور عسکری ادروں کو ہندوستان کے رویوں پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔

ہندوستان سے بہتر تعلقات کے خواہشمند تو ہم سب پاکستانی ہیں مگر ہم اپنی آزادی اور خود مختاری کی قیمت پر ہندوستان سے تعلقات استوا رکھنے کے ہر گز کواہشمند نہیں ہیں۔یہ ماننے میں ہمارے حکمران کیوں پس و پیش کا شکار ہیں کہ ہندوستان سے ہمارے بہترین دوستانہ تعلقات اُس وقت تک قائم نہیں ہو سکتے جب تک کہ ہندوستان سے ہمارے کور مسائل حل نہ کر لئے جائیں۔دوسرے ہندوستان فوری طور پر اپنے ایجنٹوں اور دہشت گردوں کو لگام دےکیونکہ پاکستان کے خلاف را کی دہشت گردانہ سرگر میاں آج بھی جار ہیں-
Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 213150 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.