زندہ باد مگر کون؟؟؟

’’اسلام کا قلعہ تو پاکستان کو کہا جاتا ہے مگر حقیقت ہے درگاہوں اور خانقاہوں پر بم بھی پاکستان میں پھوڑے جاتے ہیں۔ انڈیا میں تو کسی درگا ہ کو نشانہ نہیں بنایا جاتا‘‘۔

یہ الفاظ انڈین نیوز چینل پر بیٹھے ایک اینکر نے ’’عالمی صوفی فورم‘‘ کے نام سے گئی کانفرنس کو کوریج دیتے ہوئے کہے۔

آگے بڑھنے سے پہلے ایک نقطہ کلیئر کرنا چاہوں گی کہ ہم اس اینکر کی اس بات کہ ’’انڈیا میں تو کسی درگاہ کو نشانہ نہیں بنایا جاتا‘‘ سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ مگر یہ بات کہ’’ پاکستان میں درگاہوں اور خانقاہوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے‘‘

سے اختلاف ممکن نہیں۔ میں نے بچپن میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور اسے اسلام کا قلعہ قرار دیا گیا۔ دنیا میں ریاست مدینہ کے بعد اسلام کے نام پر حاصل کی جانے والی پہلی ریاست ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کو نہ صرف رہنے کے لیے وسیع و عریض اراضی مختص کیے ہوئے ہے بلکہ ان لوگو ں کو بم پھاڑنے کے لیے درگاہوں ، خانقاہوں ، اسکولز، کالجز ، یونیورسٹیز اور مساجد کی صورت میں ’’وسیع ٹارگٹ مہیا کرتی ہے‘‘ ۔ کیوں کئے جاتے رہے؟ یہ مواقع کون فراہم کرتا ہے؟ اور پھر ان مواقع کو فراہم کرکے خود کیا حاصل کیا جاتا رہا؟ یہ سوالات اور ان کے جوابات ایک الگ بحث کا راستہ ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ
’’ ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی
گر شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے‘‘

میرا قلم جس موضوع پر تفکر میں ہے وہ یہ کہ انڈیا جیسے ایک کثیر المذاہب ملک کے اک اینکر نے اتنی تلخ حقیقت اتنی آسانی سے کس بل بوتے پر کہ دی؟

قارئین! یہ جملہ اس اینکر نے آل انڈیا مشائخ بورڈ کے زیر اہتمام 4 روزہ ’’انٹرنیشنل صوفی فورم ‘‘ کے اختتامیہ دن پر کہی۔ اور میں نے اس کی بات سے انڈیا کی پاکستان پر برتری واضح طور پر محسوس کی۔ دنیا میں وہ خطہ اراضی جو دہشت گردی و انتہا پسندی کا انتہائی شکار ہے وہ خطہ جو ایٹمی طاقت رکھنے والے اسلامی ملک کے طور پر مشہور ہے مگر وہاں ہندو ، سکھ ، عیسائی تو دور مسلمان خود محفوظ نہیں۔ اک ایسی اسلامی ریاست جہاں گرجا گھر ، مندر تو کجا مساجد ، اسکول ، یونیورسیٹیز ، مزارات، امام بارگاہ اور افواج کے ٹھکانے بھی محفوظ نہیں۔ یقینا یہاں انتہا پسندی بھی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے تو ہونا تو یوں چاہیے تھا کہ اسلام کے قلعہ (پاکستان) میں صوفیاء کی سرزمین (سندھ و پنجاب ) کی کسی خانقاہ سے کوئی اﷲ والا اٹھتا اور یہ آواز لگاتا کہ ’’ہم کب تک خون سے ہولی کھیلیں گے؟ کب تک اپنی نسل کو اس انتہا پسندی کی آگ کا شکار ہوتا دیکھیں گے؟ اسلام کو ، پاکستان کو اور خود کو بچانا ہے تو آؤ اولیائے کرام اور صوفیا ئے کرام کی تعلیمات کو عام کردیں‘‘۔ یہ سب ہم تو نہ کرسکے مگر انڈیا کے مشائخ بورڈ نے دنیا کے 20 سے زائد ممالک کے 200 سے زائد اسکالر اور صوفی حضرات کو مدعو کرکے اک قرارداد پاس کی جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ’’صوفیا ء و اولیاء کرام کی تعلیمات کو شامل نصاب کیا جائے تاکہ دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خلاف فکری اور نظریاتی محاذ پر نوجوان نسل کو تیا ر کیا جائے۔ اس کے بعد حکومت انڈیا سے درخواست کی گئی کہ سعودی نصاب کی جگہ صوفیا ء و اولیاء کرام کی تعلیمات پر مشتمل نصاب تیار کیا جائے اور خانقاہوں اور درسگاہوں کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔ (بھارتی حکومت اس پر کیا رد عمل دیتی ہے یہ موضوع بھی زیر بحث نہیں وہاں کے مسلمانوں نے تو اپنا حق ادا کیا)۔ اس چار روزہ کانفرنس میں لاکھوں مسلمان، خواتین و حضرات جن میں بچے ، بوڑھے بھی شامل تھے شریک کانفرنس رہے۔ میرے لیے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس کانفرنس کے روح رواں ایک پاکستانی اسکالر تھے( ایسے پاکستانی اسکالر جسے پاکستان میں کینیڈین بابا کے طور پر جانا جاتا ہے مگر انڈیا کے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے ان کا تعلق صرف پاکستان سے بتایا) اور اس کانفرنس میں اس اسکالر کی وجہ سے عجیب خوشی اور جوش و خروش پایا جارہا تھا۔

اسٹوڈیوں میں گفتگو کے دوران اینکر نے حیرت انگیز انکشاف کیا کہ آج کے چیف گیسٹ ڈاکٹر طاہر القادری بہت سے لوگو ں کے لیے جان و دل سے زیادہ عزیز ہیں اور اس کی وجہ ان کی اسلام پر مختلف موضوعات پر کی جانے والی تحقیقات ہیں۔ موصوف کی ریسرچ ٹیم میں قریباََ 200 سے زائد پی۔ ایچ۔ ڈی ڈاکٹرز موجود ہیں جو مختلف موضوعات پر ہونے والی تحقیق میں شب و روز تعاون کرتے ہیں۔ اور دوسری بات یہ تھی کہ یہ اسکالر بیک وقت مختلف موضوعات پر 25 کتابوں کو پایہء تکمیل پہنچارہے ہیں۔

انڈین میڈیا تب کر کٹ کے بخار میں مبتلا تھا اب فیصلہ کرنے میں آپ میری مدد کریں کہ میں زندہ باد کا نعرہ کس کے لیے لگاؤ؟؟؟
میڈیا کے لیے؟
حکومت کے لیے؟
یا پاکستان کے مولویوں کے لیے؟
Iqra Yousaf Jami
About the Author: Iqra Yousaf Jami Read More Articles by Iqra Yousaf Jami: 23 Articles with 20966 views former central president of a well known Students movement, Student Leader, Educationist Public & rational speaker, Reader and writer. student
curr
.. View More