سانحہ لاہور:درندگی کی نئی تاریخ رقم.... روایتی دشمن کی مذموم کارروائی؟
(عابد محمود عزام, Karachi)
لاہور میں دہشتگردوں نے ایک بار پھر درندگی
و سفاکیت کی تمام حدود پار کر لی ہیں۔ لاہور میں دہشتگردی کے واقعے میں بے
گناہ ومعصوم بچوں اور خواتین سمیت 72 افراد جاں بحق اور لگ بھگ ساڑھے تین
سو زخمی ہوئے ہیں، جن میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ دہشتگردوں نے
اتنی بڑی تعداد میں بلاوجہ بیہمانہ قتل کرکے بدترین درندگی کی مثال قائم کی
ہے۔ لاہور گلشن اقبال پارک میں برپا ہونے والی قیامت صغریٰ نے ہر شخص کو
دکھ، درد، تکلیف، غم اور پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ اس دہشتگردی کے سامنے
جارحیت، درندگی، سفاکیت اور حیوانیت جیسے الفاظ بھی بہت چھوٹے معلوم ہوتے
ہیں۔ اس قدر وحشیانہ رویہ، اس قدر شقی القلبی کہ انسان ایسے حیوان نما
انسانوں کی انسانیت پر بھی حیرت آشنا ہو جائے۔ گلشن اقبال پارک میں ہونے
والے حملے پر پوری قوم سوگوار ہے۔ حملے کے نتیجے میں جانی نقصان پر سندھ،
بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایک روز کا سوگ منایا گیا، جبکہ پنجاب میں
تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ پیر کے روز تمام سرکاری، نیم سرکاری اور
اہم نجی اداروں کی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا، جب کہ سانحے کے سوگ
میں لاہور کے تجارتی و کاروباری مراکز اور چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔
ملک بھر کی سیاسی و مذہبی شخصیات نے بدترین دہشتگردی کی بھرپور مذمت کی ،
جبکہ سانحہ لاہور پر کئی عالمی رہنماﺅں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
آرمی چیف نے معصوم بہن بھائیوں کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا
اور پنجاب بھر میں آپریشن شروع کردیا، جس کی نگرانی خود آرمی چیف کر رہے
ہیں۔
ذرایع کے مطابق بال بیرنگ استعمال نہیں کیے گئے بلکہ دھماکے میں 20 سے 25
کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ دھماکا خیز مواد پارک میں موجود جھولے کے
قریب نصب تھا اور ملک دشمن عناصر کا نشانہ اس بار بھی بچے ہی تھے۔ ذرایع کے
مطابق گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کی نوعیت ماضی میں ہونے والے
دھماکوں سے مختلف تھی۔ دہشت گردوں نے بال بیرنگ، کیلوں، نٹ بولٹ اور لوہے
کے ٹکڑوں کی بجائے دھماکہ خیز مواد کا زیادہ استعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق
اس دھماکے میں دشمن ملک بھارت کی ایجنسی ”را“ کی شمولیت کو بھی خارج از
امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ذرایع کے مطابق ”را“ کی جانب سے ماضی میں کی
جانے والی دہشت گردانہ کارروائی اور دھماکوں میں نٹ بولٹ، بال بیرونگ اور
لوہے کے ٹکڑوں کی بجائے صرف دھماکہ خیز مواد استعمال کیا جاتا تھا۔ دھماکے
میں بال بیرنگ انتہائی کم تعداد میں استعمال کیے گئے اور خطرناک دھماکا خیز
مواد کا زیادہ استعمال کیا گیا، جس وجہ سے اس کارروائی کے تانے بانے بھارت
کی خفیہ ایجنسی ”را“ سے ملتے ہیں۔
کئی سینئر تجزیہ کار بھی سانحہ لاہور کو بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ایجنٹ
کی گرفتاری کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ اگرچہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی
جانب سے اتوارکی شب وزیراعظم نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے ان سے لاہور کے
واقعے پر ہمدردی اوردکھ کا ظہار کیا گیا، جو سراسر منافقت ہے۔ سنیئر سیاست
داں اور مسلم لیگ کے سابق سکریٹری جنرل سید ضیاءعباس کا کہنا ہے کہ ملک میں
کامیاب آ پریشن ضرب عضب سے خوف زدہ بھارت کے اس واقعے میں ملوث ہونے کو نظر
انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ”را“ کے ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد اس قسم کے
واقعات کو روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مناسب سیکورٹی اقدامات
کرنا ہوں گے۔ بھارت کی بلوچستان اور کراچی میں گڑ بڑ پیدا کرنے کی تمام
حقیقت پاک فوج نے را کے ایجنٹ کو گرفتار کر کے بے نقاب کردی ہے۔ وزیر اعظم
آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے بھی لاہور دہشتگردی کو بھارتی خفیہ ایجنسی
”را“ کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور دہشتگردی بھارت کے حاضر
سروس آفیسر کی گرفتاری سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ بھارت نے ہمیشہ
نہتے انسانوں کے خون کی ہولی کھیلی ہے، لاہور واقعہ میں بھی بھارت ملوث ہے۔
بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ
بھارت کسی طور بھی پاکستان کو مستحکم دیکھنا نہیں چاہتا۔ چین پاکستان
اقتصادی راہداری کا عظیم الشان منصوبہ منصہ شہورد پر نمودار ہوچکاہے جس میں
پاکستان کے لیے تقدیربدل دینے کے امکانات مستور ہیں۔ بھارت دشمن اس منصوبے
کوناکام بنانے کے لیے روز اول سے ہی سرگرم ہے۔ دہشت گرد خفیہ تنظیم”را“ میں
بھارتی حکومت نے خصوصی طور پرڈیسک قائم کیا، جس کی ذمہ داری چین پاکستان
اقتصادی راہداری کے منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے۔
لاہور میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارت کی مداخلت کو کسی طور بھی نظر
انداز نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ ہفتے بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی
بحریہ کے افسر کے انکشافات نے بھارت کو بے نقاب کردیا ہے۔ بھارت کے ایجنٹ
نے کئی سال سے بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کررکھا تھا۔ ہندو
ہونے کے باوجود اس نے مسلمان نام سے پاسپورٹ اوردیگر سفری دستاویز بنوارکھی
تھیں۔ اس مستند بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم
کرنے کی ذمہ داری پر مامورتھا، اور اس نے یہاں اپنے کارندوں کے درمیان
کروڑوںر وپے تقسیم کیے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے گرفتار بھارتی
خفیہ ایجنسی ”را“ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو دہشت گردی کا نیٹ ورک پنجاب
تک پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ”را“ کی اعلیٰ کمانڈ پنجاب میں تخریب کاری
شروع کرنا چاہتی تھی، تاکہ خطے میں بھارت کے توسیعی عزائم میں کوئی رکاوٹ
نہ ڈال سکے۔ یادیو نے بلوچستان میں درجنوں مقامی دہشت گردوں کی مدد سے نیٹ
ورک قائم کر رکھا تھا، اسی طرح کراچی میں بھی دہشت گردانہ حملوں کے لیے
100سے زاید سلیپر یونٹس قائم کر رکھے تھے۔ کراچی اور بلوچستان میں نیٹ ورک
چلانے کے ساتھ اس ایجنٹ کے پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں
کالعدم مذہبی تنظیموں اور جرائم پیشہ گینگ کے ارکان کے ساتھ رابطے تھے۔ اب
یہ تعین کرنا ہے کہ اس ایجنٹ نے پنجاب میں تخریب کاری کے لیے کتنے منصوبے
بنائے تھے۔”را“ نے کراچی سے تعلق رکھنے والے اپنے ایجنٹوں کے لیے جنوبی
افریقہ، ملائشیا، بنکاک اور دبئی میں بھی رہائش اور دیگر سہولیات کا انتظام
کیا تھا۔ ان ایجنٹوں کو بسنت پور، دہرادھن، جودھپور، راجستھان، فرید پور،
کولکتہ اور دیگر بھارتی علاقوں میں جدید اسلحہ کی تربیت دی تھی۔ بلوچستان
سے ’را‘ کے حاضر سروس نیول کمانڈر کل بھوشن کی گرفتاری کے بعد حساس اداروں
نے اس کے مزید 13 ساتھیوں کو بھی پکڑ لیا ہے۔ پکڑے جانے والے افراد
دہشتگردی ، فرقہ وارانہ فسادات اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں، تاہم ان کی
گرفتاری کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ ذرایع کے مطابق گرفتار افراد سے تفتیش کے
بعد انکشاف ہوا ہے کہ بھارت میں تربیت حاصل کرنے والے 5 سو دہشت گرد
پاکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جو مسلمان بن کر ملک میں دہشت گردی ، مذہبی
فسادات پھیلانے ، فوج کیخلاف اکسانے اور دیگر ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث
ہیں۔ ذرائع کے مطابق چند روز میں کئی اہم افراد کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔
”را“ کے ایجنٹ نے دہشت گردوں کے لیے کی گئی فنڈنگ کی تفصیلات بھی بتا دیں
ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے دہشت گردی کے واقعات میں مقامی دہشت گردوں کے
علاوہ افغان شہریوں کو بھی استعمال کیا، جبکہ اس کے دیگر ساتھی کراچی اور
بلوچستان میں اب بھی موجود ہیں، جن کے ذریعے وہ کراچی اور بلوچستان میں
سیکورٹی فورسز پر حملے کرنے میں ملوث رہا ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ بھوشن
یادیو نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے بہت سے ساتھی اب بھی پاکستان کے مختلف
حصوں میں موجود ہیں اور دہشت گردی کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ کل بھوشن یادیو نے
انکشاف کیا ہے کہ اس کے ساتھی اب بھی چاہ بہار ایران میں موجود را کا نیٹ
ورک آپریٹ کررہے ہیں، جس پر پاکستان نے ایران کو قانونی مراسلہ بھیجنے کا
فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری بیان
میں بتایا گیا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر سے ملاقات میں کہا کہ
بھارت پاکستان کے اندر، خصوصاً بلوچستان میں درا اندازی میں ملوث ہے اور
بعض اوقات وہ ہمارے برادر ملک ایران کی سرزمین کو بھی استعمال کرتا ہے۔
میری درخواست ہے کہ انھیں اس قسم کی سرگرمیوں سے روکا جائے تاکہ پاکستان
استحکام کی جانب بڑھ سکے۔
پاکستان پہلے بھی بھارتی مداخلت ٹھوس ثبوت دے چکا ہے لیکن بھارتی خفیہ
ایجنسی ”را“ کے ایک بڑے ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد اس بارے میں کوئی شک نہیں
بچا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد سے بھارت پاکستان میں دخل اندازی کرتا رہا ہے
اور بلوچستان میں اس کا جاسوسی کا نیٹ ورک ہے جہاں سے ٹریننگ حاصل کر کے
دہشت گرد بلوچستان ہی نہیں بلکہ کراچی اور دوسرے شہروں میں بھی گھناؤنی
کارروائیاں کرتے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث متعدد بھارتی جاسوس
پہلے بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ان بھارتی جاسوسوں نے دہشت گردی کی
وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کی بھارتی سازشوں
کا انکشاف اور اعتراف کیاہے۔
پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بھارتی ظاہری بیانات اور درپردہ
کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ بھارت اپنی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی
”را“ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کرنا
چاہتا ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے اندر ریشہ دوانیوں کا جو سلسلہ
شروع کر رکھا ہے ، اس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انہی مکروہ سازشوں کے ذریعے
وطنِ عزیز کو دو لخت بھی کیا جا چکا ہے۔ جس کا اعتراف آٹھ جون 2015 کو مودی
نے اپنے دورہ بنگلا دیش کے دوران کھلے عام کیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس 23
مئی کو ہندوستانی وزیر دفاع ” منوہر پریارکر “ بھی کہہ چکے کہ بھارت
پاکستان کے متعلق کانٹے سے کانٹا نکالنے والی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔
پاکستان میں ”را“ کی سر گرمیوں کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔ ستمبر 1968 میں را
کا قیام عمل میں آیا تھا، جس کو سب سے پہلے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا
مشن سونپا گیا تھا جسے اس نے کامیابی سے انجام دیا۔ جب سے پاکستان میں دہشت
گردی کی کاروائیوں کا آغاز ہوا ہے ،اس وقت سے ان دہشت گردانہ کاروائیوں کے
پیچھے “را “کے ملوث ہونے کی چہ مگو ئیاں ہوتی چلی آ رہی ہیں اور اب تک
سینکڑوں بھارتی جاسوس جو پاکستان میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے گرفتار
بھی کیے جا چکے ہیں۔اگر اس طرح کا کوئی پاکستانی جاسوس بھارت میں گرفتار
کیا جاتا تو بھارتی حکومت اور بھارتی میڈیا شور مچا مچا کر ساری دنیا سر پر
اٹھا لیتے ،لیکن اس کے برعکس پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی قابل ذکر ردعمل
دیکھنے میں نہیں آ رہا،بلکہ بہت عجیب بات ہے کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری پر
حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی بیان تک جاری نہیں ہوا اورپاکستانی وزیر اعظم
چپ سادھے ہوئے ہیں۔ اگر ماضی کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو یہ بات عیاں
ہوتی ہے کہ سانحہ گلشن اقبال پارک بھی ” را” ہی کی کارستانی ہے۔حکومت کو کم
از کم لاہور سانحہ کے بعد تو کھل کر بھارت کو نکیل ڈالنی چاہیے، بصورت دیگر
وہ اپنی مکروہ کارستانیوں سے باز آنے والا نہیں ہے۔ |
|