بھارتی جاسوسی نیٹ ورک اور پاکستانی لسانی سیاسی جماعت
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
بھارت کی سازشیں ہر روز بے نقاب ہو رہی
ہیں۔ جب سے جنگ عضب پاک فوج نے شروع کی تب سے بھارت کی دُم پر پاؤں آگیا
اور اِس کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کے حوالے سے وہ کچھ سننے کو مل رہا ہے جس
کا اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم کو قتل کرنے
کامنصوبہ بنانے والی راہ، پاکستان کے اندر دہشت گردی کی فضا پیدا کرنے والی
راہ۔ملک کو سماجی اور معاشی طور پر اندھے کنویں میں پھینکنے والی راہ۔اتنے
بڑئے افسر کا بلوچستان میں کاروائیوں میں مصروف ہونا اِس بات کی دلالت ہے
کہ بھارت کے دن گنے چُنے جا چکے ہیں۔راہ کا پاکستان کے خلاف کھلم کھلا وار
کرنا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔پاکستان کے خلاف گھنانی سازش ناکام بنا دی
گئی۔ حساس اداروں نے خفیہ معلومات پر بلوچستان میں کارروائی کر کے بھارتی
خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ بھارتی نیول کمانڈر کو گرفتار کر لیا۔ کل
بھوشن یادیو بھارتی نیوی میں کمانڈر رینک کا افسر ہے۔ گرفتار ’’را‘‘ کے
ایجنٹ کو خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد منتقل کیا ہے۔ اِس لیے اب
پاکستانی حکومت اور فوج اور خفیہ اداروں کو پاکستان کی سلامتی کے حوالے سے
بہت سے اہم فیصلے کرنا ہوں گیا۔ اب آتے ہیں ایم کیو ایم کے ایک سابق لیڈر
کے انکشافات۔
ایم کیو ایم کے لندن کے سابق رہنما ارشد صدیقی نے کہا ہے کہ ’’را‘‘ نہیں
چاہتی کہ پاکستان کے حالات ٹھیک ہوں،بھارت کے علاوہ سعودی عرب بھی ایم کیو
ایم کو فنڈنگ کرتا ہے،ایم کیوایم کے کارکنو ں کو بھارت بجھوانے پر الطاف
حسین سے اختلاف ہوا،محمد انور متحدہ کے کارکنو ں کو بھارت ٹریننگ کے لئے
بجھواتا تھا،بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ الطاف حسین سے پاک آرمی کے خلاف
تقریریں کرواتی تھی،میں ایم کیو ایم کے سارے کالے کرتوتوں کا چشم دید گواہ
ہوں حکومت پاکستان مجھے بلائے میں تمام ثبوت مہیا کرؤنگا۔ ایم کیو ایم لندن
کے سابق رہنما ارشد صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے لوگوں کو بھارت کے
فوری ویزے مل جاتے تھے،پاکستان ن کے حالات خراب کرنے میں متحدہ کا بڑا ہاتھ
ہے،یہ لوگ بھارت کے لئے کام کرتے تھے،ہم نظریاتی لوگ ہیں،ہماری بات نہیں
سنی جاتی تھی،نظریاتی کارکنوں کو خوف ہے کہ اگر ہم الطاف حسین سے الگ ہوئے
تو انہیں مار دیا جائے گا،وہ ڈر کے مارئے آواز نہیں اٹھاتے،برطانیہ سے میرے
ساتھ 400افراد مصطفے کمال کے ساتھ شامل ہوں گے۔ارشد صدیقی کا کہنا تھا کہ
ایم کیوایم میں ڈاکٹر عمران فاروق کی بھی کوئی بات نہیں سنتا تھا،وہ
کارکنوں کے انڈیا جانے کے خلاف تھے اور اکثر کہتے تھے کہ متحدہ میں کوئی
انکی نہیں سنتا،فنڈز کے غلط استعمال پر بھی ڈاکٹر عمران فاروق کے الطاف
حسین سے اختلافات تھے،ایم کیوایم قائد نے میرے سامنے ڈاکٹر عمران فاروق کو
’’لمبی چھٹی‘‘ پر بھیجنے کا کہا،جسے مارنا ہوتا وہ ’’یہی کورڈ ورڈ‘‘
استعمال کرتے تھے،میں نے عمران فاروق کو کہا کہ آپ لمبی چھٹی پر جارہے ہیں
انہوں نے کہاکہ میں ایم کیو ایم کو ساتھ لیکر جاؤنگا۔ارشد صدیقی کا کہنا
تھا کہ پارٹی فنڈز سے ایم کیو ایم کے رہنما جوا کھیلتے تھے،غریب پارٹی کا
لیڈر لندن میں 8ملین پارؤنڈ کے گھر میں رہتاہے،ایم کیو ایم رہنماؤں کی
بیرون ملک گیارہ ملین پاؤنڈ کی جائیدادیں ہیں،35سال سے سنیماؤں میں ایم کیو
ایم کی لگی فلم 2016میں اتر جائیگی،برطانوی حکومت کے پاس متحدہ کیخلاف تمام
ثبوت ہیں،ساؤتھ افریقہ، سعودی،عرب،لندن اور بیشمار ملکوں سے چندہ آتا
تھا،بھارت سے فنڈنگ کے متعلق معلوم ہوا تو میں نے انور سے پوچھا یہ کیو ں
آرہی ہے اسکے بعد انہوں نے دبئی میں کمپنی کھولی اس کے ذریعے پیسے آتے جاتے
تھے،ہم نے بھارت سے آنے والے پیسے پر کافی شور مچایا، سکاٹ لینڈ یارڈ میں
بھارت میں سے آنیوالے پیسوں کے ثبوت موجود ہیں،لندن آفس اور الطاف حسین کے
گھروں سے پیسہ نکلا ہے یہ یو کے اور پاکستان گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ
تحقیقات کرے، اگر پاکستان ثبوت چاہتا ہے تو میں پاکستان آنے کیلئے تیار
ہوں۔انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے لوگ فنڈز سے جوئے کھلتے ہیں، ندیم نصرت
کی آمدنی کیا ہے؟ مصطفے عزیز آبادی کی آمدنی نہیں ہے، انھیں پیسے کہاں سے
آتے ہیں؟پارٹی فنڈز سے ویلفئیر کے کام کئے جاتے ہیں،جوئے اور شراب کے لئے
نہیں۔ لندن میں ایم کیو ایم کی گیارہ پراپرٹییز ہیں محمد انور نے کرائے پر
پراپرٹی دی ہوئی ہے انکو کسی غریب کارکن کا خیال نہیں،مصطفے کمال کے ساتھ
انکے خلاف آوازاٹھائیں گے۔مصطفے کمال اور انیس خاکوانی سے بہت پہلے نبیل
گبول کی جانب سے ایم کیوایم کو خیر باد کہہ دیا گیاتھا۔ بچپن میں عمران
سیریز کے ناول پڑھا کرتے تھے۔ بالکل انگریزی جاسوسی فلموں کی طرز پر ایم
کیو ایم کی جانب سے کراچی کھلواڑ میں کیا گیا۔ نبیل گبول کی جانب سے یہ
بیان کہ ایم کیو ایم کی جانب سے میرئے لیے کوڈ نام آلو تھا۔ اور میرئے لیے
یہ آرڈر جاری ہوچکا تھا کہ آلو کو کاٹ دو۔ عامر خان اور آفاق احمد کے بعد
ایم کیو ایم میں بہت عرصے بعد اتنے وسیع پیمانے پر انخلا ہورہا ہے۔ جناب
الطاف حسین کی صحت کے حوالے سے بھی جو خبریں گردش میں ہیں اُس سے بھی اِس
امر کو تقویت ملتی ہے کہ گورنر عشرت العباد کی جانب سے لمبے عرصے تک گورنری
کرنے بعد اب اسٹبلشمنٹ کے پاس ایک انتہائی تجربہ کار شخص پروان چڑھ چکا ہے۔
اِسی لے امید واثق ہے کہ گورنر عشرت العباد نے بارہا الطاف حسین کے کہنے کے
بادجود گورنری نہیں چھوڑی بلکہ وہ خاموش رہے ہیں۔ اِس سے یہ بات طے ہے کہ
الطاف حسین کی جانب سے بوری بند لاشوں کے جو انبار لگے تھے وہ سلسلہ اب
انشا اﷲ رُکنے کو ہے۔ را کے ساتھ ایم کیو ایم کے تعلقات کے حوالے سے تو
میڈیا کئی دہائیوں سے شور مچا رہا ہے ۔ لیکن اِس حوالے سے کوئی ٹھوس قدم
نہیں اُٹھایا گیا۔ گویا دنیا کی بڑی طاقتیں ایم کیو ایم کے ذریعہ سے
پاکستانی ریاست کو خوف کے عالم میں رکھنا چاہتی رہی ہیں اور اِس کام میں وہ
کافی حد تک کامیاب بھی رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف نصیر اﷲ بابر نے
آپریشن کیا تھا۔ لیکن مشرف نے اپنی کرسی کی مضبوطی کے لیے ایم کیوایم کی
جانب سے ہر فعل پر آنکھیں بند کیے رکھیں بلکہ چیف جسٹس کے خلاف کراچی میں
ایم کیو ایم کو استعمال کیا گیا اور کراچی میں افتخار چوہدری کی آمد کو
روکنے کے لیے وکلاء کو قتل کیا گیا۔ اُس رات مشرف نے اسلام آباد میں مُکا
لہرا کر بیان دیا تھا کہ ہاں ہم نے کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔
جب مشرف ایم کیو ایم کے ذریعے سے اپنی طاقت کا استعمال کر رہے تھے تو طاقت
کا سرچشمہ اﷲ پاک بھی دیکھ رہا تھا اور قدرت نے اپنا انتقام بھی لینا تھا۔
کہ کالے کوٹ والے جن کے ہاتھ میں کوئی اسلحہ نہیں بلکہ کتاب ہوتی ہے اُن کی
تحریک نے تاریخ کے بدترین آمر کو رخصت کر دیا بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بے
جاء نہ ہوگا کہ مشرف کا حشر کردیا گیا۔تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔ جس طرح
ہاتھوں والوں کو ابابیل جیسے ننھے پرندئے کے ہاتھو ں نشانِ عبرت بنا دیا
گیا تھا۔ اِسی طرح میڈیا اور وکلاء نے ہر طرح کی قربانی دئے کر ملک سے مشرف
آمریت کو چلتا کیا۔بات ایم کیو ایم کی ہو رہی تھی مشرف تک پہنچ گئی ۔ مشرف
نے ایم کیو ایم کو اپنے لیے اِس طرح استعمال کیا جس طرح اُس نے گجرات کے
چوہدریوں کو بطور اُٹھائی گیر رسہ گیر اور لٹیرئے کے طور پر استعمال کیا۔
گجرات کے چوہدری رواداری کی حد تک تو بہتر تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن زرداری
اور بے نظیر کے خلاف پرویز الہی کے بیانات تو اپنی جگہ پرویز الہی نے خود
کے لیے زردار دور میں نایب وزیر اعظم کا عہدہ پیدا کرو الیا۔ یوں شجاہت کو
مشرف نے وزیر اعظم چالیس دنوں کے لیے بنوایا اور پرویز الہی زرداری کے
کندھوں پر بیٹھ کر ناہب وزیر اعظم کے پروٹوکول کے مزئے لیتے رہے۔ مشرف دور
میں ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی ، مولانا فضل الرحمان ور گجرات کے چوہدریوں
کے طفیل بدترین آمریت قائم رہی ۔ پاکستانی سیاست کے نشیب و فراز عجب صورت
حال سے دو چار رہتے ہیں۔ نشیب و فراز تو خود دو چار ہونے کا ہی نام ہے لیکن
ہمارئے ہاں بے چارہ نشیب وفراز بھی بے چارگی سے دو چار ہے۔ مصطفے کمال کی
جانب سے ایف آئی ائے کو تعاون کی پیش کش۔ سرفراز مرچنٹ کی جانب سے را سے
فنڈنگ لینے کے ایم کیو ایم کے معاملے میں گواہی دینے کی جانب آمادگی۔حکومت
کی جانب سے مصطفے کمال کے حوالے سے نرم رویہ یہ سب کچھ اِس بات کی غمازی ہے
کہ کراچی میں اب انشااﷲ حالات درست ہونا ہی ہیں۔اِسی لیے رب پاک نے مصطفے
کمال کو بھیجا ہے۔ امید ہے کہ مصطفےٰ کمال اپنے نام کی لاج رکھیں گے۔ پنجاب
سے مصطفے کمال کی پارٹی میں شریک ہونے والی کی بہت بڑی تعداد ہوگی۔ جو لوگ
فوج کو امن و امان کی وجہ سے سپورٹ کر رہے ہیں۔ وہ بھی مصطفے کمال کو سپورٹ
کریں گے۔ نبیل گبول جیسے سیاستدان نے جس کی بات کی ہے کہ اُن کے متعلق بھی
آرڈر ہوچکا تھا۔ کہ آلو کو کاٹ دو۔ اﷲ پاک کرئے کہ جنرل راحیل شریف کی
قیادت میں کراچی میں امن قائم ہوجائے۔ اب ایم کیو ایم سے منحرف ہونے والے
مصطفے کمال کے ساتھ دیگر بہت اہم رہنماؤں کا مل جانا یقینی طور پر ایک اہم
پیش رفت ہے۔جنگ عضب کے آخری مرحلے میں پاک فوج یقینی طور پر بھارتی ایجنسی
راہ اور ملک دُمن عناصر کا قلع قمع کرنے کی تیاری میں ہے۔ انشا اﷲ بھارت کے
خود اپنے ٹوٹنے کا وقت قریب ہے۔ |
|