را کے جاسوس کی گرفتاری ،بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب

 ملک کے باشعور حلقوں نے پہلے بھی کئی بار رائے دی تھی کہ بھارت پاکستان میں بد امنی کی گھناؤنی سازش کر رہا ہے مگر پاکستانی حکمران ہمیشہ بھارت سے آلو پیاز کی بنیاد پر دوستی کیلئے بے قراررہے دانشوران قوم کی رائے کی طرف کوئی توجہ نہ دی اور اپنی مگن میں رہے لیکن اب حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے جس کا علم ساری قوم کو ہو گیا کہ بھارتی جاسوس بلوچستان سے گرفتارہوا ہے یہ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ بھارتی بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا اعلی ٰ افسر ہے جسے کلبھوشن یادیو کہا جا رہا ہے،اس کی گرفتاری سے بھارت کے منافقانہ چہرے سے پردہ اٹھ گیا ہے ۔کلبھوشن یادیو 2013ء سے را کے ساتھ منسلک ہے جس نے پاکستان میں اپنا نام تبدیل کر کے حسین مبارک پٹیل رکھ لیا اور پاکستان دشمنی کی کاروائیاں کروانے میں مصروف رہا ،یہ شخص ایران کے ذریعے تجارتی ویزے پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان آیا 2013ء ہی کو ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر تعینات کیا گیا جہاں سے بلوچستان داخل ہوا اس کی بیوی اور دو بچے اس کے والدین کے ساتھ دبئی میں رہتے ہیں ،کلبھوشن یادیو براہ راست تین سال سے را میں شامل ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے ،بلوچ کالعدم تنظیموں کو رقم ،اسلحہ کی فراہمی کرتا رہا ہے ،ایران سے پاکستان میں دہشت گردوں کا بڑا نیٹ ورک چلا رہا ہے ،خود کو مسلمان ظاہر کرنے کیلئے اس نے کئی ڈرامے کئے دکھاوے کی نمازیں پڑھتا رہا،ماتھے پر محراب بھی ہے یہ ایجنٹ جنگی جرائم کا ملزم ہے ۔چھ ماہ میں را کے سربراہ راجندرکھنہ سے دو بار ملا ۔افغانستان کی خفیہ ایجنسی NDS سے بھی رابطہ تھااس نے انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ بلوچستان کے علاقہ وڈ میں سانحہ صفورا کے ماسٹر مائنڈ حاجی بلوچ کے رابطے میں تھاجو کراچی میں داعش کا نیٹ ورک مضبوط کر رہا تھا ۔ کراچی میں فرقہ وارانہ قتل وغارت گری کیلئے مقامی دہشت گردوں سے معاونت لی گئی جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں فسادات پھیلانے کیلئے کئی میٹنگز ہو چکی ہیں۔

وزارت داخلہ نے بلوچستان سے پکڑے گئے جاسوس کے بارے میں بتایا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ کے مطابق وہ 16 اپریل 1970 ء کو پیدا ہوا, اس کے باپ کا نام سدھیر یادیو تھا بھارتی نیوی میں اس کا نمبر 415588 زیڈ ہے جبکہ اس کا پاسپورٹ نمبر ایل 9630722 ہے ۔

ہندوستانی حکومت نے کلبھوشن یادیو کا اپنا سابق نیوی افسر تسلیم کرلیا ہے تاہم بھارتی سرکار کا کہنا ہے کہ اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص بھارتی بحریہ کا افسر ہے اس نے وقت سے پہلے ہی ریٹائر منٹ لے لی تھی کسی شخص کے ذاتی فعل کو حکومت سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
اس کے بعد اہلیان پاکستان اپنے ردعمل میں کہ رہے ہیں کہ بھارت کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک بدر کیا جائے،بھارت سے ہر قسم کے تعلقات ختم کئے جائیں ،بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پورے وقار کے ساتھ برابری کی بنیاد پربات کی جائے، بھارت مذکرات سے کبھی بھی درست ہونے والا نہیں اس کا علاج صرف اور صرف جہاد ہے پاکستانی حکومت کو بھارت کے خلاف اعلان جہاد کرنا ہوگا ۔قومی قائدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اب سینہ تان کر بھارت سے بات نہ کی تو پاکستان کا امیج مزید گرے گا اور بھارت پاکستان میں بد امنی پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا ،رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کی پشت پر عالمی کفریہ طاقتوں کو بے نقاب کرنا بھی ازحد لازم ہے جو بھارت کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کر رہی ہیں ۔ ایک طرف ایران پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے دوسری طرف بھارت کی خفیہ سپورٹ کرکے پاکستان کی قمر پر چھرا گھونپ رہا ہے ۔یہ طرف عمل پاکستان کو کسی قیمت پر قبول نہیں اسی لئے آرمی چیف کی طرف سے ایرانی زمین دہشت گردی کے خلاف استعمال ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا جو قوم کے جذبات کی ترجمانی ہے۔

مندرجہ بالا حقائق کے بعد کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی کہ پاکستانی حکومت بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھائے ہر باشعور شخص یہی کہتا نظر آرہا ہے کہ بھارت پاکستان کا کبھی دوست نہیں ہو سکتا دوستی کے روپ میں یہ ایک خطرناک دشمن ہے جس نے کبھی بھی پاکستان دشمنی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیا ۔کلبھوشن یادیو جیسا آفیسر جو پاکستان کو بدامنی کا شکار کرنے کا مکروہ دھندہ کر رہا تھا اکیلا کیسے اتنابڑا کام کر سکتا ہے ؟ بھارتی سرکار کا اسے اپنا سابق آفیسر مان لینا اعتراف جرم کے مترادف ہے پاکستان کی طرف سے دنیا کی 6 طاقتوں امریکہ،چین،روس، فرانس، برطانیہ،جرمنی کو شوہد سے آگاہ کرنا ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ دنیا کے یہ ٹھیکیدار ہمیشہ سے اپنے ہم نوالہ ہم پیالہ کفار ہی کے گیت گاتے رہے ہیں اور ان کی زبانیں یہ کہتے نہیں تھکتیں کہ "سب مسلمان دہشت گرد نہیں مگر سب دہشت گرد مسلمان ہیں" ۔ دہرے معیار کے حامل دنیا کے ٹھیکیداروں کو تو یقیناً پہلے ہی اس کا علم ہو گا ۔یہاں ہم پاکستانی گورنمنٹ سے التماس کرتے ہیں کہ شواہد دنیا کو دکھانا ایک احسن اقدام ہے مگر شواہد دکھانے کے بعد دنیا اپنے کفار ساتھیوں کو دہشت گرد ہونے کا اعلان کردیں یہ نہیں ہو سکتا ۔پاکستان جیسی زیادتیاں مسلم دنیا کے ساتھ تسلسل کے ساتھ ہو رہی ہیں اس کی وجہ ایک ہی ہے کہ امت مسلمہ مرحومہ اس وقت غالب نہیں بلکہ مغلوب ہے جبکہ قرآن کا فیصلہ ہے کہ جومومن ہوتا ہے وہ غالب ہوتا ہے اگر وہ غالب نہیں ہوتا تو وہ مومن نہیں ہوتا ۔یعنی غلبہ مومن ہونے کیلئے لازم ہے ۔۔۔دوسری طرف قرآن مسلمانوں کو دو ٹوک الفاظ میں ہدایت دیتا ہے کہ یہ کفار تمہارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے بلکہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں تمہارے نہیں۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ تم اسلام کو چھوڑ کر ان کے دین باطل(انسان ساختہ نظاموں) کو قبول کرلو یعنی تمہیں اسلام سے منحرف کرنا ان کا عزم ہے ۔جب تک تم اسلام ترک نہیں کرو گئے تب تک یہ تمھیں اپنا دوست نہیں بنائیں گے ۔

ان حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے مسلم ممالک کا عسکری اتحاد توقائم ہوا ہے جس میں پاکستان نمایاں نظر آرہا ہے جو کہ ایک مثبت قدم ہے اگر مسلم دنیا اس کے ثمرات حاصل کرنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے اقوام متحدہ کی طرز پر اسلامی اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لائے جس کا سب مسلمان ممالک کو ممبر بنایا جائے ایک متقی شخص کو امیر مقرر کیا جائے جو امت مسلمہ کی تمام طاقتوں کو ایک جگہ جمع کرے اس ادارہ کی شرعی حیثیت اسلامی نظام خلافت کی طرح ہونی چاہیے تاکہ امت مسلمہ اسے دل وجان سے قبول کرے۔سائنس وٹیکنالوجی،معیشت وتجارت ،صنعت وحرفت ، تعلیم وتعلم میں منظم منصوبہ بندی ممکن ہو سکے ۔امت مسلمہ مرحومہ کو کسی اتحاد کے ثمرات اسی صورت نصیب ہوں گے ورنہ دل بہلانے کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا۔
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269572 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.