گلشن اقبال لاہور میں دہشت گردی ننھے معصوم بچے خون میں نہلا دئیے گئے
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
اِس سرزمین کو نہ جانے اور کتنا لہو چاہیے۔
جنگوں میں تو مردوں کا کون کام آتا ہے لیکن پاکستان کے دُشم،نوں نے پاکستان
کے خلاف ایک ایسی جنگ شرور کر رکھی ہے کہ اِس مین ننھے پھول جیسے معصوم بچے
لہو میں نہلائے جارہے ہیں۔ آرمی سکول، واہگہ بارڈر لاہور، اور اب گلشن
اقبال لاہور ۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں پر ننھے نونہالوں نے اپنے خون سے ارض
وطن کو سیراب کیا ۔
ہمارا مکار دُشمن بھارت پاکستان کو سکون سے نہیں رہنا دینا چاہتا۔ اﷲ پاک
رحم فرمائے۔ لاہور میں گلشن اقبال پارک میں دھماکے سے بہت زیادہ جانی نقصان
ہوا ہے۔عوام دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ پاک سرزمین نبی پاکﷺ کے
صدقے ہمیشہ قائم رہے گی۔لاہور بم دھماکہ را کے ایجنٹ کے پکڑئے جانے کا رد
عمل بھی ہوسکتا ہے۔پاک فوج جاگ رہی ہے۔ پاکستانی معاشرئے کو آگ میں جلانے
والے بھارت میں بھی آگ لگے گی اور بھارت بھی ٹوٹ کر رہے گا۔ ہلاکتوں کی
تعداد بہت زیادہ ہے۔ آج ایسٹر بھی تھا اِس لیے بھی پاکستان کے دشمنوں نے
پاکستان کو نقصان پہنچایا تھا۔دہشت گردوں نے یہ اپنی طرف سے سافٹ ٹارگٹ کو
نشانہ بنایا۔ لاہور میں تقریباً ایک سال بعد اِس طرح کی دہشت گردی کا واقعہ
ہوا ہے۔پاکستان میں فوج اور رینجرز دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہے۔ لیکن
ایک بات یہ بھی ہے کہ ہمارا دشمن بھارت اسرائیل اور امریکہ ہمیں ہر حال میں
الجھاؤ کا شکار رکھنا چاہتا ہے۔پارکوں میں سیکورٹی کو مکمل طور فراہم کرنا
بہت مشکل ہے۔ گلش پارک لاہور میں غفلت کی ایک اور انتہا بھی ہے کہ ایک بھی
سی سی ٹی وی گلش پارک میں نہیں لگا تھا۔ اِن حالات میں صرف سیکورٹی کے لیے
انٹیلی جنس رپورٹس پر ہی خود کُش حملو ں کو روکا جاسکتا ہے۔پاکستانی عوام
کو آزادی کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں سے مسلسل
راء خفیہ ایجنسی کا شور ہے۔ اﷲ پاک ہمارئے وطن پر رحم فرمائے آمین۔ کیونکہ
چھٹی کا دن تھا اِس لیے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور عملے کی نفری کا سامنا
بھی رہا۔ جناح ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال کیونکہ گلشن پارک کے نزدیک ہیں
اِس لیے اِن ہسپتالوں کی طرف رش زیادہ لگا رہا ۔ لیکن زخمیوں کی تعداد بہت
زیادہ ہونے کی بناء پر ان ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہی دیکھنے میں آیا۔
چھٹی ہونے کی بناء ماؤں کے لال چھوٹے چھوٹے بچے سیر کرنے آئے تھے۔ اِن ماؤں
کی گود اُجڑ گئی ہے۔ جھولے جھولنے کے لیے آنے والے ننھے پھول گلش اقبال میں
موت کے جھول جھول گئے۔خادم اعلیٰ کے اپنے شہر میں زخمیوں کے لیے علاج کی
سہولیات بھی بہت کم تھیں۔جس طرح کی دہشت گردی کا سامنا پاکستان کو در پیش
ہے۔ اِن حالات میں تو ہسپتالوں کو ہر وقت ایمرجنسی کے لیے تیار ہونا
چاہیے۔گلشن اقبال پارک لاہور میں خود کش دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت69
افراد جاں بحق ہوگئے۔ 340 سے زائد زخمی ہیں ایسٹر، جشن بہاراں اور اتوار کی
چھٹی کی وجہ سے پارک میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شام 6:50 منٹ پر
بچوں کے پلے لینڈ میں بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکہ اس قدر
شدید تھا کہ آواز میلوں دور تک سنی گئی، اکثر زخمیوں کی حالت نازک ہے اور
ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے وزیر اعلیٰ پنجاب نے دھماکے پر 3 روزہ سوگ کا
اعلان کیا ہے اس موقع پر قومی پرچم سر نگوں رہیگا۔ ایسٹر اور جشن بہاراں کے
موقع پر بچوں کا پلے لینڈ ایریا بچوں، عورتوں اور مردوں سے کھچا کھچ بھرا
ہوا تھا شام6بجکر 50 منٹ پر ایک خود کش بمبار نے پلے لینڈ ایریا میں داخل
ہو کر خود کو دھماکہ سے اسا لیا۔ ہر طرف نعشیں، انسانی اعضاء، خون پھیل گیا
جبکہ زخمی چیخ و پکار کرتے رہے۔ دھماکہ کے باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو
کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچی گئی۔ واقعہ کی اطلاع
ملنے پر پولیس، ریسکیو 1122، ایدھی، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن بم ڈسپوزل سکواڈ
سمیت دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے نعشوں اور
زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق اس دھماکے میں دیسی
ساخت کا 8 سے 10 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ واقعہ کے بعد کافی
دیر تک پولیس کے اعلیٰ حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کا تعین
نہ کر سکے کہ دھماکہ خود کش تھا یا دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا ہے۔ بعد
ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس دھماکے کو خودکش دھماکہ
قرار دیا گیا۔ پولیس جائے وقوعہ کے اطراف میں قناطیں لگا کر اسکو سیل کردیا
اور فرانزک وین نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کئے۔ ہسپتالوں میں قیامت
صغریٰ کا منظر نظر آرہا تھا۔ دھماکے کے بعد سرکاری ہسپتالوں کو ہائی الرٹ
کر دیا گیا جبکہ محکمہ صحت اور پولیس کی جانب سے زخمیوں کو خون کے عطیات
دینے کیلئے اپیل کی گئی۔ پولیس اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی
کارروائیوں میں حصہ لیا اور زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا۔
کئی لوگ دھماکے کے باعث اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز حیدر
اشرف کے مطابق دھماکہ خود کش تھا، معصوم عوام کو ٹارگٹ کیا گیا۔ دھماکہ کے
بعد انسانی اعضا دور دور تک بکھر گئے۔ پاک فوج کے جوان بھی گلشن اقبال پارک
پہنچ گئے اور کنٹرول سنبھال لیا اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔صدر
ممنون حسین وزیراعظم نوازشریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر داخلہ
چودھری نثار نے لاہور دھماکے کی مذمت کی ہے یہ ہی مذمت ہی وہ کر سکتے ہیں
اور تو اُن سے کچھ ہو نہیں سکتا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو علاج
معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں،۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق خودکش
حملہ آور نے 8سے 10کلو وزنی بیلٹ باندھ رکھی تھی۔ دھماکہ کی جگہ سے بال
بیرنگ اور لوہے کے ٹکڑے ملے ہیں۔ دھماکے کے بعد پاک فوج کی جیوفیسنگ وہیکل
جائے وقوعہ پر آئی۔ وہیکل نے دھماکے کے وقت تمام موبائل کالز کا ریکارڈ
حاصل کر لیا۔ہسپتالوں میں ڈیڈ ہاؤسز اور زخمیوں کیلئے جگہ کم پڑ گئی۔ لاہور
میں مسیحی برادری کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔ ایسٹر کی وجہ سے مسیحی برادری
پارک میں موجود ضرور تھی، سکیورٹی خطرہ تھا لیکن اس مقام کے بارے میں مخصوص
اطلاع نہیں تھی کہ گلشن پارک کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ دھماکہ میں کمیونٹی
کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا گلشن پارک سب پاکستانیوں کا ہے اتوار کی چھٹی کی وجہ
سے پارک میں لوگوں کا رش تھا سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو حاصل کر لی ہے۔
دھماکے سے متعلق مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت کے مطابق جاں بحق
افراد کی لاشیں مختلف ہسپتالوں میں موجود ہیں جناح ہسپتال میں 38، سروسز 6،
شیخ زائد 5، فاروق ہسپتال 6، میوہسپتال میں 5 لاشیں لائیں گئی ہیں۔سانحہ
گلشن اقبال پارک کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے۔ کاؤنٹر
ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں دہشت گردوں کیخلاف قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی،
ایکسپلو سیوا یکٹ سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے
تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے لاہور خود کش دھماکے کی
شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحہ پر دل خون کے آنسو رو رہا
ہے ہر حال میں دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا
کہ میرے بچے، بچیوں اور بہن بھائیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دہشتگرد اپنا
انجام دیکھ کر بزدلانہ وار کر رہے ہیں ملک اس وقت قومی یکجہتی کا متقاضی
ہےء چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے لاہور دھماکے کی مذمت اورسانحہ
میں ملوث دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی
ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم بہن بھائیوں کے قاتلوں کو کٹہرے میں لائیں
گے، دہشت گردوں کو غیر انسانی اقدام نہیں کرنے دینگے اور نہ ہی انہیں آزادی
میں مداخلت کی اجازت دیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل
راحیل کی زیر صدارت اتوار کی شب ایک اہم اجلاس ہوا جس میں سانحہ لاہور اور
ملک کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران
آرمی چیف کو لاہور دھماکے کی ابتدائی تحقیقات سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ اجلاس
میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت
کی۔ بے گناہوں، معصوم بہن بھائیوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں
گے وحشی درندوں کو عوام کی زندگیوں اور آزادی سے نہیں کھیلنے دیا جائے گا۔
وزیراعظم نوا زشریف نے سانحہ لاہور کے باعث دورہ لندن منسوخ کر دیا،
وزیراعظم کو آج برطانیہ جانا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شیڈول کے
مطابق امریکہ کا دورہ کریں گے اور دو روز بعد امریکہ روانہ ہوں گے، ترجمان
وزیراعظم ہاؤس کے مطابق اعلیٰ سطح کا طویل اجلاس ہوا جس میں لاہور دھماکے
کے بعد سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ دہشت گردی کے خلاف سخت ایکشن کے
حوالے سے اہم فیصلے کئے۔
پاکستان کو دہشت گردون نے جس بُری طرح یرغمال بنا رکھا ہے۔ پاک فوج نے
بھارتی جاسوسوں کے گرد اب گھیر تنگ کیا ہے تو یہ لوگ اب ننھے بچوں کو مارنے
پر اُتر آئے ہیں۔ |
|