لاہور میں قیامت صغریٰ کا منظر
(Dr M Abdullah Tabasum, )
لاہور میں قیامت صغری کا منظر۔۔۔۔ایسٹر کے
دن معصوم جانوں پر بزدلانہ حملہ۔۔۔75افراد شہید 300سے زاہد
زخمی۔۔۔۔اہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ۔۔۔پنجاب کا تین روزہ سوگ،سندھ اور
بلوچستان سمیت ملک بھر میں سوگ کا اعلان۔۔۔۔بزدلانہ حملے پاکستانی قوم کے
حوصلے پست نہیں کر سکتی بے گناہوں کے قاتلوں کو انصاف کے کہٹرے میں لاہیں
گے۔۔۔وزیراعظم اور آرمی چیف کا عزم ۔۔۔۔وزیراعظم پاکستان کا برطانیہ کا
دورہ ملتوی۔۔۔،بھارتی ،ترک ،وزیراعظم کی مذمت
بچوں کو کیا پتہ تھاکہ آج سج دھج کے پارک کا رخ کر رہے ہیں آج اپنے ابو اور
اپنے بھائی اپنی امی یا دیگر رشتے داروں کے ساتھ چھٹی کا دن گزارنے کے لئے
گلشن اقبال پارک میں سیر کے لئے جانا زندگی کا آخری سفر ثابت ہو گا بزدل
دشمن گھات لگا کر بیٹھا ہو گا اور آج پھر معصوم بچوں اور خواتین سمیت
نوجوانوں ،بزرگوں کو نشانہ بنائے گا ،ایسٹر منانے کے لئے آنے والے مسیح
بھائیوں کی فیملی پارک میں موجود تھی دشمن کا نہ کوئی مذہب ہے اور نہ ہی
انسانیت ،دشمن کے طابوت میں آخری کیل ٹھوکنے اور ونیٹی لیٹر پر اپنی آخری
سانسیں لیتے ہوئے اپنی آخری بزدلاانہ کاروائیوں میں مصروف ہے ،گلشن اقبال
پارک میں گزشتہ روز خود کش دھماکے میں لاہور ’’لہو‘‘ میں نہا گیا معصوم
بچوں ،خواتین سمیت 75افراد شہید جبکہ 300سے زاہد ذخمی ہو گے ہیں زخمیوں کو
فوری طور پر جناح ،جنرل،سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا اور بھر پور طبی امداد
فراہم کی جارہی ہے ،ایسٹر کے موقع پر پارک میں شدید رش تھا کہ اس دوران
جھولوں کے قریب زوردار دھماکہ ہو گیا قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ
گے ہر طرف چیخ وپکار قیامت صغری کامنظر ، وقوعہ کے فوری بعد اعلی پولیس
افسران سی سی پی او لاہور ،ڈی آئی جی آپریشن ،ڈی سی او لاہور ،جائے وقوعہ
پر پہنچ گئے جبکہ امدادی ٹیمیں اور ریسیکو ٹیموں نے زخمیوں اور ڈیڈ باڈیز
کو اہسپتالوں میں منتقل کیا گیا،وقوعہ کے فوری بعد پاک آرمی نے پاک کا
کنٹرول سنبھال لیا اور جی او سی گیریثرن کمانڈر میجر جنرل نے جائے وقوعہ کا
دورہ کیا اور ریسیکو آپریشن کا معانۂ کیا ،وزیراعظم نے اپنا برطانیہ جانے
کادورہ منسوخ کر دیا اور آرمی چیف کے اعلی سطح کے اجلاس میں جس میں ڈی جی
آئی ایس آئی ،ڈی جی ایم آئی اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے انہوں نے کہا کہ
ایسے بزدلانہ حملے پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے ہیں بے گناہوں
کے قاتلوں کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں گے ،وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز
شریف نے ’’تین روزہ سوگ‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے ایسے بزدلانہ
کاروائیوں سے ڈرنے کی بجائے ڈٹ کر اس کا مقابلہ کریں گے اور اس کو نیست و
نابود کر دیں گے وزیراعلی پنجاب نے ہسپتال میں جا کر فردا فردا زخمیوں کی
عیادت کی اور خون کاعطیہ دیا ان کے ہمراہ صوبائی وزراء اور دیگر اعلی حکام
موجود تھے ، وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیرصدرات رات گئے اجلاس ہوا
جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،اور دیگر
کی شرکت جس میں لاہور خودکش دھماکے کی بھرپور مذمت کی گئی اور پنجاب حکومت
کو زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی گی وزیر
اعظم میاں محمد نواز شریف کاکہنا تھا کہ لاہور واقعہ پر دل خون کے آنسو رو
رہا ہے میرے بیٹیوں ،بیٹے اور ماؤں پر بزدلانہ حملہ کیا گیا ہے،وکلاء نے
ملک بھر میں آج ہڑتال کی ،اسکولز بند رہے جبکہ تاجروں نے اظہار یکجہتی کے
لئے اور سوگ میں مکمل شٹر ڈوان رکھا اور پورے لاہور میں کسی قسم کا کوئی
کاروبار نہیں ہوا،لاہور وقوعہ کی ایف آئی آر سب انسپکٹراقبال ٹاون کی مدعیت
میں درج کر لیا ہے جس میں قتل ،اقدام قتل ،دہشت گردی کی دفعات درج ہیں
،گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردوں کی کاروائیاں دوبارہ سے شروع ہو گئی ہیں گو
کہ پنجاب خصوصا لاہور میں گزشتہ دو سالوں کے درمیان کوئی بڑا دہشت گردی کا
واقعہ نہیں ہوا ہے سیکورٹی ادارون کی طرف سے بھرپور آپریشن جاری ہے اور
’’آپریشن ضرب عضب ‘‘ اور نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے دہشت گردوں کی کمر توڑ
کر رکھ دی گئی تھی مگر دشمن اپنی بچی کچھی طاقت جمع کر کے ایسے بزدلاانہ
کاروائیاں کر رہا ہے جو ہمیں اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ ہمیں اپنی
ترجیحات کا از سر نو تعین کرنا ہو گا راقم نے کئی بار اعلی حکام کی توجہ اس
امر کی طرف دلائی تھی ،وطن کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ،کسی مشکوک افراد
،مشکوک سرگرمیوں ،فرقہ واریت پر مبنی تقاریر اور وال چاکنگ ،نفرت پھیلاتے
ہوئے دیکھو تو بولو کا ملک کی تمام قومی اخبارات میں شائع ہونے والے
اشتہارات پر نظر پڑی کہ ’’دیکھو تو بولو ‘‘ اگر انٹرنیٹ پر نفرت ،انتشار یا
شدت پسندی پر مبنی مواد دیکھیں تو بھی ’’دہشت گردی‘‘ کی اطلاع دیں اور زمہ
دار شہری ہونے کا ثبوت دیں ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈر ز کے
تازہ ترین اجلاس میں پہلی مرتبہ اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ قبائلی علاقوں
میں دہشت گردوں کے خلاف جون2014ء سے ’’ضرب عضب‘‘ کے نام سے جو آپریشن شروع
کیا گیا تھا وہ خوش اسلوبی کے ساتھ کامیابی کے تمام مراحل طے کرتے ہوئے
اگست2015ء دہشت گردوں کی آخری آماجگاہ ’’وادی شوال ‘‘ میں داخل ہو گیا ہے
اس میں پاک فوج کی کاروائیاں زیادہ تر انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی جارہی ہیں
اور انہی اطلاعات کی بناء پر آپریشن ضرب عضب کادائرہ پورے ملک میں پھیلا کر
دہشت گردی کی ہر شکل کا خاتمہ کرنے کی پوری احتیاط کے ساتھ پیش رفت جاری ہے
،آرمی چیف نے دہشت گردوں کے قبضے سے چھڑائے جانے والے علاقوں میں حکومتی رٹ
کو مضبوط کرنے اور بے گھر ہونے والے قبا ئلیوں کو واپس ان کے گھر وں میں
جلد از جلد بسانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کے جن دو نکات پر زور دیا ہے ان
کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کیونکہ شمالی وزیر ستان کو
دہشت گردوں سے خالی کرانے کی جو زمہ داری فوج کو دی گئی تھی وہ اس نے بحسن
و خوبی ادا کر دی ہے ،اور اب یہ حکومت اور سول انتظامیہ کاکام ہے کہ وہ
وہاں اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کرے اور فوج کو تو بہر حال
واپس آنا ہی ہے ،کیونکہ وہ وہاں مستقل طور پر نہیں رہا سکتی ہے ،دوسرا بڑا
کام جو جنرل راحیل شریف نے کہا کہ اپنے ہی وطن میں عارضی طور پر ’’بے گھر
‘‘ ہونے والے قبائلیوں کو دوبارہ اپنے گھر وں میں بسانے اور انہیں زندگی
گزارنے کے لئے تمام سہولیات مہیا کرنے کا ہے ،اور یہ کام کسی بھی طرح اس
علاقے کو دہشت گردوں کے قبضے سے چھڑانے سے کم نہیں ان لوگوں نے اس علاقے
میں قیام امن کے لئے بے حد تکالیف برداشت کی ہیں اس لئے اب ہر قیمت پر ان
کی آباد کاری ہونی چاہے دوسری صورت میں ملک وقوم کے لئے بڑے مسائل پیدا ہو
سکتے ہیں ،آرمی چیف نے تیرہ دہشت گردوں کی موت کی سزا کی توثیق کر دی ہے ،ا
س وقت قوم کے سامنے مسائل ہیں۔۔۔؟ریاستی اداروں میں اصلاحات کون لیکر
آئیگا۔۔۔۔ گا۔۔۔۔؟مدرسوں کی اصلاحات کی نگرانی کون کرے گا۔۔۔؟سرکاری
اسکولوں اور اسپتالوں کو فنڈز کی کمی،۔۔۔زرعی شعبے کی حالت زار۔۔۔انتظامی
معاملات کون دیکھے گا۔۔۔۔۔۔؟اس میں بھی حیرانی کی کوئی بات نہیں کی جب
انہیں دہشتگردی جیسے مسائل کا سامنا تھا تو ان کے پاس جواب ندارد،ان کے
تذبذب کو دیکھتے ہوئے فوج کو آگے آنا پڑا اور اس وقت سے لے کر آج تک فوج ہی
سارے سوالوں کا جواب دے رہی ہے اور نتیجہ سب کے سامنے ہے ،دفاعی ادارے ہی
تمام چارج سنبھال کے فیصلہ سازی اور قوم کی راہنمائی کرتے دکھائی دیتے ہیں
جبکہ منتخب شدہ حکومت جیسے آگے بڑھکر یہ سارے کام کرنے تھے ۔۔۔۔اگر اس میں
حوصلہ ہوتا ،بے عملی کی تصویر بنی دیوار سے لگی ہوئی ہے اس وقت کوئی
آمر،حکومت کا تختہ الٹنے کی نہ پلاننگ کر رہا ہے اور نہ سازش،یہ سب حکومت
کی نااہلی اور تذبذب کا ثمر ہے۔۔۔؟پاکستان کی تمام پیش رفت کا اصل مقصد خطے
میں امن پیدا کرنا ہے اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی اور کسی بھی جارعیت سے
محفوظ رکھنا ہے پاکستان اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور ملک کے
اندراور بیرونی ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے میں مکمل سنجیدہ کوششوں میں
مصروف ہے ۔دنیا کے کسی بھی کونے میں اور خاص طور پر پاکستان میں جہاں بھی
اس مملکت خداداد کو نقصان پہنچانے کی کوئی سازش کارفرما دکھائی دے تو اس
میں ’’را‘‘ کا ہاتھ زیادہ ترود کے بغیر دکھائی دینے لگتا ہے ،1965ء کی جنگ
میں جب بھارت کو پاکستان کے سلسلے میں اپنے جارحانہ اور مذموم عزائم میں
ناکامی کا سامنا ہوا تو اس نے مشرقی پاکستان میں اپنی سازشوں کا جال بچھا
دیا اور نت نئی ریشہ دوانیوں کے ذریعے ملک کے مشرقی بازو کے عوام بالخصوص
نوجوانوں کو پاکستان کے وجود سے متنفر کرنے کے لئے بے اندازہ وسائل استعمال
کئے جس کے نتیجے میں1971ء میں عریاں بھارتی جارحیت کے بعد مشرقی پاکستان کو
پاکستان کے وجود سے الگ کر دیا گیا،مغربی پاکستان اب پاکستان رہ گیا تھا
ابتدا بھارتیوں کا خیال تھا کہ مشرقی بازو الگ ہو جانے کے بعد یہاں حالات
اب پوری طرح ان کے قابو میں آ جائیں گئے تاہم ان کی امیدیں پوری نہ ہو سکی
،پاکستان کر عوام نے1971ء کی بدترین ہزیمت کے باوجود بھارت کے سامنے جھکنے
سے انکار کیا تھا ،اور بدستور اس کے سامنے سینہ سپر رہنے کاعزم کردیا،یہی
وہ وجہ اور حالات تھے جن میں پاکستان نے اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنانے کی
غرض سے ایٹمی صلاحیتوں پر دسترس حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ،اس طرح بھارت کے
لئے پاکستان کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے فوجی جارحیت کا
راستہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ایسے میں بھارت کی کینہ شعار قیادت نے
’’را‘‘ کو میدان میں اتارا جس نے ایک مرتبہ پھربے پناہ وسائل استعمال کرتے
ہوئے مختلف علاقوں میں ان عناصر کی سرپرستی شروع کردی جن کو پاکستان کی
مخالفت پر آمادہ کیا جاسکتا تھا ،یہاں بھی اس نے ان نوجوانوں کو ہی اپنا
ہدف بنایا اور انہیں تحریص وترغیب کے ذریعے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے
کی کوشش کی۔۔۔ملک اس وقت دہشت گردی کے جس بد ترین دور سے گزر رہا ہے اس کا
تقاضا ہے کہ انصاف میں غیر ضروری تاخیر نہ ہو اس لحاظ سے ملک اور معاشرے کے
خلاف سنگین جرائم کی سماعت فوجی عدالتوں میں ہو اور ملزموں کو اپنی صفائی
پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے اور قانونی مدد فراہم کی جائے اسی لئے فوجی
عدالتوں کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا ہے اس لئے توقع کی جاسکتی
ہے کہ ان کے فیصلے فوری اور شفاف ہوں گئے جس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی
کی حوصلہ شکنی ہو گی اور دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی فوجی عدالتیں
ٖصرف دو سال کے عرصہ کے لئے ہیں اور اس لحاظ سے بھی تاریخی اہمیت کی حامل
ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اکثریت ججز نے اس کو جائز قرار دیا ہے اور
درخواستیں خارج کردی ہیں۔۔فوجی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں پر
وزیراعظم نے سفاک قاتلوں کے کیفر کردار کو پہنچے پر اطمینان کا اظہار کیا
ہے اور اس کو فوجی عدالتوں کے قیام کو مخصوص حالات میں درست فیصلہ قرار دیا
ہے اور اس میں معاون اور تعاون پر پارلمینٹ،عدلیہ اور سیاسی قائدین کو خراج
تحسین پیش کیا ہے بے شک ان کامیابیوں نے قوم کو ایک نیا عزم اور ولولہ بخشا
ہے ،لیکن ابھی تک وہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے اور فوجی عدالتیں اپنے قیام کی
مدت آدھی پوری کر چکی ہیں ،مگر ابھی تک پراسیکوشن کا نظام وضع نہیں ہو سکا
ہے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں کی رفتار کافی سست ہے پولیس اور دیگر
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آپس میں روابط اور انٹیلی جنس شیرئنگ کو
بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات ہونے سے قبل روک تھام کی
جاسکے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|