ملی تنظیموں کا حکومت سے استفسار

ہندوستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے نام پر بے گناہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کامذموم سلسلہ شروع کردیا گیا ہے،جو نہایت ہی تشویشناک امر ہے۔کل کے اداریہ میں نے ذکر کیا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلم تنظیمیں اپنے فرائض کو ادا کریں اور بے گناہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے حکومت کو اگاہ کریں اور بتائیں کہ ہمارے ہندوستان میں دہشت گردی کے لئے کبھی کوئی جگہ تھی ہی نہیں اور نہ ہے ۔مسلمانوں نے ہمیشہ محب وطن کا ثبوت دیاہے ،اس ملک کے لئے بڑی بڑی قربانیاں دیں ہیں اس لئے ہندوستانی مسلمانوں کو دہشت گردی سے منسلک کر کے نہ دیکھا جائے ۔اس پر بہت ہی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے نہ صرف مسلم تنظیموں نے جگہ جگہ حکومت کو اس سلسلے میں آگاہ کیا بلکہ ملک کی ایک سے زیادہ مسلم تنظیموں نے دہشت گردی کے الزام میں بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کرنے والے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور معصوم ثابت ہونے والوں نوجوانوں کو بھر پور معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔جس میں قابل ذکر جماعت اسلامی ہند، جمعیت علماء ہند، جمعیت اہل حدیث، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورات، آل انڈیا ملی ؤنسل اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنماؤں نہیں جنہوں نے پیر کو کانفرنس میں کہا کہ حال میں ملک کے کچھ حصوں سے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) سے ہمدردی رکھنے کے الزام میں کچھ تعلیم یافتہ نوجوانوں اور پیشہ ور افراد کو گرفتار کر کے خوف اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ان تنظیموں کے رہنما مولانا علی عسکری امام، مولانا اسد، محمد سلیم، ارشد اور کچھ دیگر رہنماؤں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں جتنے مسلمانوں کو دہشت گردی کے نام پر گرفتار کیا گیاہے ان میں سے ایک فیصد پر بھی الزامات ثابت نہیں ہو سکے لیکن ان نوجوانوں کو کئی سال تک جیل میں رہنا پڑا اور سماجی مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔

ملک کی سیاسی قیادت کے اس دعویٰ کے باوجود کہ مسلمان دولت اسلامیہ سے زیادہ متاثرنہیں ہیں‘ ملک کی سیکوریٹی ایجنسیاں ایسے نوجوانوں کو پکڑنے کا دعویٰ کررہی ہیں جو داعش میں شامل ہونے کیلئے یا تو ملک چھوڑ کر جارہے ہیں یا پھر یہاں اس تنظیم کیلئے کام کرنے نوجوانوں کی بھرتی کررہے ہیں۔ یہ بہت ہی خطرناک بات ہے کہ ایک طرف سیاسی قیادت اس بات کا بھی اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں مسلمان داعش سے متاثر نہیں ہیں اس کے باوجود گرفتاریاں قابل تشویش ہے ۔

ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی، جمعیۃ علماء ہند بہارکے ناظم اعلیٰ الحاج حسن احمد قادری ، جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر جناب نیر الزماں اور ادارہ شرعیہ کے ناظم اعلی الحاج سید شاہ ثنااﷲ رضوی نے اپنے ایک مشترکہ اخباری بیان میں فرمایا کہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کا یہ سلسلہ پہلے سیمی ،بعد میں انڈین مجاہدین اور اب داعش اور القاعدہ کے نام سے شروع کیا گیا ہے۔ماضی میں معصوم اور بے گناہ نوجوانوں کو بے بنیاد الزام کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال کر ان کے کیریر کوبرباد کیا جاتا رہا اورپھر وہی مذموم مقصد کارفرما ہے ،جب کہ خود وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ ہندوستانی مسلمان دہشت گرد نہیں ہوسکتا ہے ،اسی طرح وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کئی موقعوں پر یہ بات دہرائی ہے کہ ہندوستان میں القاعدہ یاداعش کا وجود نہیں ہے اورملکی مسلمان کا تعلق دہشت گردانہ عمل سے بھی نہیں ہے، اس کے با وجود تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعہ ان کی گرفتاریاں بلاتحقیق کی جارہی ہے۔ مذکورہ ذمہ داران نے ان گرفتاریوں پر فوراً روک لگانے اورجوگرفتارشدہ ہیں انہیں فوراً رہاکرنے کا مطالبہ کیاہے۔ ان ملی قائدین کا خیال ہے کہ اس طرح کی گرفتاری سے مسلم نوجوانوں میں خوف اوردہشت کا ماحول پید ا کیا جا رہا ہے جو غلط ہے ، اس سے ہندوستان کی سیکولرتصویر بھی خراب ہورہی ہے۔مسلمانوں کا اعتماد پولیس اور انتظامیہ پر کمزور ہورہا ہے۔اس لئے اعتماد باہمی کے ساتھ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا خیال رکھنا حکومت کی عین ذمہ داری ہے۔ان تنظیموں کے ذمہ داروں کا مطالبہ ہے کہ ہرحال میں اس سلسلہ کو روکاجائے اورملک میں اعتماد کی فضاء قائم کی جائے، مسلمان ماضی میں بھی اس ملک کے ذمہ دار شہری رہے ہیں ، آج بھی ہیں اورآئندہ بھی ان کی حب الوطنی کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔

اس موقع پر ملک کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے داعش سے وابستگی اور مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان گرفتاریوں میں پوری طرح شفافیت ہونی چاہئے۔ یہ بتاناچاہئے کہ ان کی سرگرمیاں کس نوعیت کی ہیں تاکہ یہ اندازہ لگایاجاسکے کہ الزامات میں کتنا دم ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی رہائشگاہ پر شاہی امام کے خطیب مولانا سید احمد بخاری نے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہاکہ ماضی میں دہشت گردی کے نام پر اندھادھند گرفتاریوں کی وجہ سے بے گناہ مسلم نوجوانوں اور ان کے خاندان کی زندگیاں برباد ہوئیں اور ماضی کے تجربہ کی بنیاد پر اب گرفتاریوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس سے مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ وزیراعظم سے آدھ گھنٹہ کی ملاقات میں انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے الزام میں متعددمسلم نوجوان پچھلے دس، پندرہ سال سے جیلوں میں بند ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔خدا کا شکر ہے کہ جب جب مسلمانوں پر کوئی ناگہانی آفت آئی ہے مسلمانوں کی ملی تنظیموں نے نہ صرف اس کی بھر پور رہنمائی کا کام کیا ہے بلکہ اپنی بساط کے مطابق وہ سارے کام کئے ہیں جس کی امت کو ضرورت پڑتی ہے ۔ایسے حالات میں جامع مسجد کے شاہی امام بھی قابل فخر ہیں کہ جب جب مسلمانوں کو بے چینی لاحق ہوئی ہے انہوں نے ممبر و محراب سے اپنی آواز بلند کر کے مسلمانوں کی بھرپور رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102334 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.