رٹ آف گورنمٹ یاد نہ آئی ؟
(Usman Ahsan, Gujranwala)
میڈیا اور اینکرز کی دلی خواہشات پر پانی
پھر گیا اور دھرنا گفت وشنید کے نتیجے میں ختم ہوگیا ۔ کل تک ان دانشوروں
کی نظر میں یہ کوئی ایشو ہی نہیں تھا اسی لئیے اس کو کوریج نہ دی ۔ مگر
جیسے ہی دھرنا ختم ہوا تو سرخی پاؤڈر لگا کر ٹائی سوٹ پہن کر پروگرام کررہے
ہیں انکو شرم کرکے اب بھی اس پر بات نہیں کرنی چاہئیے تھی مگر جب ریٹنگ کا
معاملہ ہوتا ہے تو یہ روٹیاں سینکنے کو تیار ہوجاتے ہیں ۔ اب دور حاضر کے
ارسطو ہاتھ مل رہے ہیں کہ دھرنا نعشوں کے بغیر کیوں ختم ہوگیا ۔ یہی کمینے
تھے جو لال مسجد کے آپریشن پر روز حکومت کو اشتعال دلاتے تھے کہتے تھے رٹ
آف گورنمٹ کہاں ہے جب آپریشن ہوگیا تو بعد میں گرم توے پر بیٹھ کر مکر گئے
کہ ہمارا مطلب یہ نہ تھا ۔ اس بار بھی حکومت اور وزیر داخلہ کو اشتعال
دلاتے رہے کہ رٹ آف گورنمٹ کہاں ہے مگر حکومت نے ہوش کے ناخن لیے اور
معاملہ گفت و شنید سے حل کردیا اب پھر ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں کہ
ہمارے سورس تو دھرے کے دھرے رھ گئے جو آپریشن کی نوید سنا رہے تھے ۔ میڈیا
ہاوسز کو چاہئے ان کوڑھ مغز اینکروں کو جرنلزم میں ایڈوانس ڈپلوموں کے لئیے
بیرون ملک بھیجیں تاکہ انکی ذہنی و شعوری نشونما ہوسکے ۔ یہ اکیسویں صدی
میں بھی اٹھارویں صدی کے رٹے رٹائے جملے بولتے ہیں ۔ فوج اور حکومت ایک پیج
پر ہے یا نہیں رٹ آف گورنمٹ کہاں ہے کے علاوہ ڈھنگ کا سوال انھیں کرنا نہیں
آتا ۔ اگر ڈھنگ کا تعمیری پروگرام نہیں کرسکتے گھر جاؤ کسی پڑھے لکھے
نوجوان کو موقع دو ۔ بعض ذہنی بیمار اس دھرنے کے پیچھے بھی فوج کا ہاتھ
تلاش کررہے تھے ۔ اگر انکے پیچھے فوج ہوتی تو تمھاری کیا مجال تم اسے کوریج
نہ دیتے ۔ اوہ دیکھو جی مولوی حضرات نے گالیاں دیں انکا بھی مکھی والا حساب
ہے جو بیٹھتی ہے تو صرف گند پر ۔ ہمارے ہاں آوے کا آوا بگڑا ہے ذاتی
دوستیاں اور تعلق نبھاتے ہیں اپنے ہم وطنوں پر توپیں چڑھوانے کے لئیے ہر دم
تیار رہتے ہیں اور بھارت ماتا کے لئیے امن کی آشا کی پینگیں بڑھانے کو میر
ٹائپ اینکر ہر گھڑی تیار رہتے ہیں ۔ کھاتے پاکستان کا ہیں دعائیں بھارت
ماتا کی خیر کی مانگتے ہیں ۔ آج پیمرا نے تمھارے پٹے کھول دیے ہیں آج ممتاز
قادری پر بڑی بات کررہے ہو مسئلہ پیمرا کا نہیں تمھاری بیمار ذہنیت کا ہے
تمھیں داڑھی والے سے نفرت ہے ۔ بینظیر قتل ہوئی کراچی سے خیبر تک اربوں کی
املاک کو نقصان پہنچایا گیا تمھیں رٹ آف گورنمٹ یاد نہ آئی ۔ تم صحافیوں نے
لوگوں کو بلیک میل کرکے کروڑوں بنائے حکومتوں کے سیکرٹ فنڈ سے مال وصولتے
رہے حج اور عمرے کے کوٹے لئیے مراعات لیں قلم بیچا پلانٹڈ پروگرام کیے رٹ
آف گورنمٹ یاد نہ آئی آج بڑی یاد آرہی ہے رٹ آف گورنمٹ ۔ دہشتگردوں کو فون
لائن پر لیکر انکی ذمے داریاں قبول کرتے تم نے لوگوں کو سنوایا تمھیں
پھوپھی رٹ یاد نہ آئی ۔ تم اینکر کیوں چاہتے ہو ملک میں افراتفری رہے صرف
اپنے سطحی مفاد کی خاطر ۔ کاش پاکستان میں کوئی دلیر حکمرآن آئے جو ایک ضرب
عضب میڈیا کے خلاف کرے ان میں بھی راء کے یار بیٹھے ہیں ۔ وہ حکمرآن تمھارا
کچھ نہیں بگاڑ سکتے جنکی اپنی شوگر ملوں سے راء کے ایجنٹ پکڑے جارہے ہیں ۔
حکومتیں پاکستان میں کرتے ہیں لیبر اور سٹاف بھارت سے امپورٹ کرتے ہیں ۔
ڈھونگ رچایا ہے جمہوریت کا تم نے اپنے آقاؤں کے ساتھ ملکر جمہوریت تمھارے
قریب سے بھی نہیں گذری ۔ یہ کیسی سوتیلی جمہوریت ہے جس میں لبرل اور سیکولر
کلچر اور لبرلزم کے نام پر ٹیلی ویثرن سکرینوں پر ننگا ناچ سکتا ہے مگر
مذہبی طبقہ احتجاج بھی نہیں کرسکتا ۔ سیکولر جماعت لسانیت رنگ و نسل کی
بنیاد پر ہزاروں قتل کرسکتی ہے مگر رٹ آف گورنمٹ یاد نہیں آتی جیسے ہی
داڑھی والا اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے دانشوروں کو رٹ آف گورنمٹ یاد
آجاتی ہے ۔ جو بے حیائی کا طوفان بدتمیزی تم نے مارننگ شوز کے نام پر مچا
رکھا ہے اس پر علماء اور مذہبی طبقہ پڑھا پڑھایا دریا برد کردے ۔ اب اس پر
اینکر تبصرے کے لئیے حسن نثار صاحب کو سوال کرتا ہے کہ حسن صاحب مولوی کہتا
ہے کی ٹی وی پر بے حیائی بہت ہو گئی ہے ۔ حسن نثار چھوٹتے ہی کہتے ہیں مجھے
تو بے حیائی نظر نہیں آتی یہ مولوی کو اپنی گندی پتلیاں دھونی چاہئیے ۔ لو
جی دانشور صاحب نے کیسی فلسفیانہ بات کہہ دی آپ مولوی کو پتلیاں دھونے کا
فرما رہے ہیں کیا ہی بہتر ہوتا کہ آپ اپنے اندر حیا ڈھونڈھتے ۔ کیوں کہ حیا
ہو تو بے حیائی نظر آتی ہے جس نے پتلون اتار کر پہلے ہی کندھے پر رکھی ہے
اسکے لئیے حیا و بے حیائی برابر ہے وہ پنچابی میں کہتے ہیں جنھے لا چھڈی
لوئی اسدا کی کرے گا کوئی ۔ خدارا لبرل ازم اپنے پاس رکھیں سیکولرازم پر
کاربند رہیں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں مگر علماء کی توہین نہ کریں ۔ |
|