بے تدبیر بادشاہ

شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کی کہانیاں ترتیب و تلخیص : ڈاکٹر محمد حیسن مشاہدرضوی سے
کہتے ہیں، پچھلے زمانے میں ایک بادشاہ نہ اپنے ملک کے انتظام وانصرام کی طرف توجہ دیتا تھا اور نہ لشکریوں کی دلجوئی اور خبر گیری کرتا تھا۔ چنانچہ نتیجہ اس کا یہ تھا کہ رعایا بد دل اور سپاہی خستہ حال تھے۔ ظاہر ہے ایسی باتیں دشمنوں سے چھپی نہیں رہتیں۔ بادشاہ کے ایک حریف نے ان حالات سے فائدہ اٹھانا چاہا اور اس کے ملک پر حملہ کر دیا۔ یہ بادشاہ اپنی فوج آراستہ کر کے مقابلے پر آیا۔ پہلی ہی جھڑپ میں اس کے سپاہیوں کی بہت بڑی تعداد اس کا ساتھ چھوڑ گئی۔ کتنے ہی سپاہی اور افسر دشمن سے جا ملے۔

سعدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے غداری اور بے وفائی کی تھی ان میں سے ایک شخص میرا واقف کارتھا۔ وہ مجھے ملا تو میں نے ملامت کی کہ اے شخص، یہ بات تو شرافت اور مردانگی کے خلاف ہے کہ تو اس بادشاہ کو چھوڑ کر جس کا تو نے نمک کھایا ہے اور جس کے سائے میں اتنا عرصہ اطمینان اور امن کی زندگی بسر کی ہے، اس کے دشمن سے جا ملا ہے۔

اس شخص نے میری بات سن کر کہا، بے شک یہ فعل پسندیدہ نہیں لیکن انصاف شرط ہے۔ میں نے ایسی حالت میں بادشاہ کا ساتھ چھوڑا ہے کہ میرا گھوڑا بھوکا اور زین کا نمدہ گروی رکھا ہوا تھا۔ تم ہی بتاؤ ایسی حالت میں میں کیا کرتا ہے ؎
جو محبوب ہو دولت و عز و جاہ کر ے فوج کو مطمئن بادشاہ
سپاہی اگر ہوں پریشان حال تو چستی سے تلوار اٹھے نہ ڈھال

وضاحت:سعدی علیہ الرحمہ نے اس حکایت میں جہاندانی کا یہ زرّین اصول بتا یا ہے کہ ملک میں امن و امان کی فضا پیدا کرنے اور آزادی کی حفاطت کرنے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ اپنے لشکریوں کی مالی حالت اچھی رکھی جائے اور حکمران اپنے سپاہیوں کو روپے سے زیادہ عزیز رکھے تنگ دستی اور غربت ایسی بری چیز ہے کہ انتہائی نیک نیت اور وفا دار لوگوں کو بھی مختلف انداز میں سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔٭٭٭٭
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 646885 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More