بہت عرصہ گزرا جب سندھ کی ایک بیٹی کی آواز
پر حجاج بن یوسف نے لبیک کہا اور محمد بن قاسم کئی سو میلوں کا فاصلہ طے
کرکے سندھ پہنچے لیکن پیاری عافیہ اس بات کو بہت عرصہ گزر گیا ہے ،پلوں کے
پہنچے سے بہت سا پانی بہ گیا ہے اب ہماری شکلیں اور عادتیں گدِھوں جیسی
ہوگئی ہیں ،اب ہم مردار کھاتے ہیں ،الٹی کرتے ہیں اور پھر اسی کو کھالیتے
ہیں اب ہمیں ماں بہن اور بیٹی کی حرمت وغیرہ کی سمجھ نہیں آتی اب ہمیں پتہ
نہیں چلتا کہ جس پر غیروں کے سامنے دوپٹے اترتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے اب ہم
بڑے بے حس ہوچکے ہیں ہمیں تمہاری چیخوں سے زیادہ ان ڈالروں کی کھنک محسوس
ہوتی ہے اور ہو بھی کیو ں نہ کہ جب ہم اپنی زندگی میں جب سب کچھ سمیٹ سکتے
ہیں ساری دنیا کی دولت لوٹ سکتے ہیں اپنے حرم آباد کرسکتے ہیں تو کیوں نہ
کریں ؟ہم تو آپ حیات پی کر آئے ہیں ہمیں کونسا مرنا ہے۔ہمیں کون سا حساب
دینا ہے ہمیں یہ کب بتانا ہے کہ ……
کس لیے آئے تھے اور کیا کر چلے……
امریکہ ہمارا خداہے ……پیسہ ہمارا رسول ہے ……کرسی ہمارا ایمان ہے ……سنو
عافیہ تمہیں واپس لا کر ہمیں کیا ملے گا……؟کتنے ڈالر دے سکوگی ،تم کون سی
کرسی پہ ہمیں بٹھا دو گی ،کون سی جاگیر عطا کرو گی ……سنو ڈیئر عافیہ مت روؤ
مت، چیخوں مت ،مت امید باندھو یہاں پر بڑے کام ہیں ……الیکشن لڑنا ہے، دوسری
پارٹی کو مات دینی ہے، کچھ دنگے فساد کرنے ہیں ،اسلحہ کی سپلائی بھی کھٹائی
میں پڑی ہوئی ہے ، تمہاری چیخیں اورفائرنگ کی تڑتڑاہہٹ اورخودکش دھماکوں
میں مرنے والوں کی چیخیں بے و گناہ مرنے والوں کی ماؤں ،بہنوں کی چیخیں ،
بے گورو کفن شہریوں کی چیخیں اور اُن کے عزیزوں و اقارب کی آہ و زاریاں
ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ……ہم آج کے فرعون ہیں ہمارے محل اونچے ہیں ہماری
بڑی بڑی گاڑیوں پر بڑی سخت سیکوریٹی ہے ۔اب کوئی موسی نہیں آئے گا ہمیں
کوئی دریائے نیل میں نہیں ڈبوئے گا ہم تک آنے کے لئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑے گے
تمہیں……تو بہتر ہے چپ ہو جاؤ ……خاموش ہوجاؤ ……ہمارے کانوں میں سماع خراشی
نہ کرو۔
وہ پرانے زمانے کے قصے تھے جب ابن قاسم آیا کرتے تھے ،حجاج بن یوسف ہوا
کرتے تھے ،جب ایک آنچل کی حرمت کے لئے گردنیں کٹا کرتی تھی ،جب اﷲ کے جھنڈے
لہرانے کے لئے سرفروش پھرا کرتے تھے ،جب سجدوں میں سر کٹتے تھے اورجب باتیں
نہیں عمل ہوا کرتے تھے ، اب وہ وقت نہیں رہا اب میدان جنگ نہیں جلسوں پر
گزارا ہوا کرتا ہے ……اب تیر کمان اور ڈھال نہیں اسپیکر پر چیخناپڑتا ہے اور
پھر ہاتھ جھاڑ کر لمبی گاڑی میں بیٹھ کر ٹھنڈے ٹھار گھر چلے جاتے ہیں اور
چین سے سو جاتے ہیں اور سونے سے پہلے کہتے ہیں آج تو جلسہ لوٹ لیا ……آج تو
ہلاکر رکھ دیا ……آج ایوان لرز اٹھے ……آج مخالف کے دانت کھٹے کردیے ……اب وہ
بات کرنے سے پہلے سو بار سو چیں گے ……
لہٰذا عافیہ ……اب تم خود سوچو کتنے سارے کام ہیں تم کو کیسے سنیں ……تمہاری
چیخیں کیونکر سنیں ……سو تم وہیں ٹھیک ہو ہمیں اپنے کام کرنے دو ……اوکے عا
فیہ ۔۔۔سوری عافیہ۔۔۔سوری عافیہ ۔۔۔ |