ثبوت مل چکے ہیں کاروائی کرنا باقی ہے!
(Mir Afsar Aman, Karachi)
ہمارے ملک کو بھارت ختم کرنے کے
پروگرام پر تقسیم کے وقت سے ہی عمل پیرا رہا ہے۔ اس کے لیے وہ ہر طریقہ
اختیار کرتا ہے۔ سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں
گاندھی کے قوم پرست، سرخ پوش پیرو کار شروع ہی سے اِسے دستیاب تھے۔ پاکستان
بننے سے پہلے وہاں پر ڈاکٹر خان، جو سر حدی گاندھی کے بھائی تھے کی حکومت
تھی۔ پاکستان بنتے وقت سرحدی گاندھی نے قائد اعظم ؒسے ریفرنڈم میں شکست
کھائی تھی۔ خیبر پختونخواہ کے نوے فی صد لوگوں نے قائد اعظم ؒ کا ساتھ دے
کر پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی۔چاہیے تو یہ تھا کہ سرحدی گاندھی اپنے
لوگوں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے پاکستان سے وفاداری کا مظاہرہ کرتے۔ مگر
انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے افغانستان میں روس کی حمایت یافتہ کیمونسٹ
حکومت کے ساتھ مل کر پختونستان کا مسئلہ کھڑا کیے رکھا۔بھارت جا کر روپوں
کی تھیلیاں بھر بھر کر لاتے رہے ہیں۔ افغانستان میں بھی کیمونسٹ نجیب اﷲ کی
حکومت کے وقت سو سو گاڑیوں کے قافلے لے کر جاتے رہے ہیں اور پاکستان کے
خلاف کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ پاکستان میں تخریبی کاروائیوں کے ساتھ
دھماکے بھی کرواتے تھے۔ ہتھوڑا گروپ اسی زمانے میں مشہور ہوا تھا۔ ان ہی
پاکستان مخالف سرگرمیوں کی بنیاد پر ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے دوران
نیشنل عوامی پارٹی پر عدالتی پابندی بھی لگی تھی۔ ان ساری باتوں کے ثبوت
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک کتا ب’’ فریب نا تمام‘‘ جو عوامی لیگ کے ایک
منحرف کارکن جمعہ خان صوفی نے تحریر کی ہے میں انکشاف کیا ہے ۔ سرحدی
گاندھی کو پاکستان سے اتنی نفرت تھی کہ مرنے کے بعد پاکستان میں دفن ہونے
کے بجائے افغانستان کے شہر جلال آباد میں دفن ہونا پسند کیا تھا۔ افغانستان
میں روس کی شکست کے بعد افغان طالبان نے جب حکومت بنائی تو اﷲ اﷲ کر کے
پختونستان کا مسئلہ پہلی دفعہ ختم ہوا تھا۔پاکستان نے طالبان کی حکومت کو
تسلیم کیا تھا اور حا لات درست ہوگئے تھے۔پھر ۹؍۱۱ کے سانحہ کا بہانہ بنا
کر امریکا نے افغانستان پر ناٹو کی چالیس سے زائد ملکوں کی فوجوں کے ساتھ
حملہ کر کے افغانستان پر بارود کی بارش کر کے اور ڈیزی کٹر بم برسا کر پورے
افغانستان کو تورا بورا بنا دیا تھا اور طالبان حکومت کو ختم کر دیا تھا۔اب
سرحدی گاندھی کے پیرو کاروں نے روس کے کیمونزم کے نظریہ کو خیر آباد کر کے
سرمایا دارانہ نظریہ پر عمل پیرا ہو گئے اور امریکا کے ساتھ مل کر پاکستان
کے خلاف کاروائیوں میں مدد گار بن گئے جو ابھی تک جاری ہیں۔ لہٰذا ان پر
بھی ہمارے سیکورٹی اداروں کو نظر رکھنی چاہیے۔سرحدی گاندھی کے پیروکاروں کو
فی الحال تو عمران خان اور سراج الحق کی کولیشن حکومت نے نکیل ڈالی ہوئی ہے۔
دوسری طرف سندھ کے صوبائی شہر کراچی، جو پاکستان کوساٹھ فی صد سے زائد ٹیکس
دیتا ہے میں بھارت نے ایم کیو ایم کے ذریعہ افرا تفری مچا رکھی ہے۔ الطاف
نے مہاجر ازم کا زہر پھیلا کر پاکستان کے حامی مہاجروں کو پاکستان کا مخالف
بنادیا ہے۔ تیس سال سے ایم کیو ایم نے کراچی میں خون خرابہ کا ماحول پیدا
کیا ہوا ہے۔ ایم کیو ایم کی بنیاد رکھتے ہوئے الطاف نے یہ پروگرام دیا تھا
کہ حقوق یا موت۔ مہاجروں کو وی سی آر اور ٹی وی فروخت کر کے اسلحہ خریدنے
کا حکم دیا۔ پھر وہی ہوا جو ہونا تھا۔ ایک طے شدہ پروگرام کے تحت پہلے نعرہ
دیا گیا سندھی مہاجر بھائی بھائی نسوار اور دھوتی کہاں سے آئی۔سندھ کے قوم
پرستوں نے حیدر آباد میں دس مقامات نہتے مہاجروں پر فائر کھول دیا اورتین
سو کے قریب بے گناہ مہاجروں کو شہید کردیا۔ دوسری صبح کراچی میں ایم کیو
ایم کے دہشت گردوں نے مچھیروں کی بسوں پر حملہ کر کے پچاس سے زائد بے گناہ
سندھیوں کو شہید کر دیا۔ اس کے بعد ایم کیو ایم نے جماعت اسلامی کے تین
درجن کارکنوں کو شہید کیاتھا۔جماعت اسلامی نے توصبر کیا اور اپنے بے
قصورکارکنوں کا بدلہ نہیں لیااور معاملہ اﷲ پر چھوڑ دیا۔ اس کے بعد ایم کیو
ایم اور حقیقی کی لڑائی شروع ہوئی ایک دوسرے کے کارکنوں کو قتل کیا گیا۔جو
قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے پر عمل شروع ہوا اور ہزاروں لوگوں کو
قتل کر دیا گیا۔ اپنے صوبائی ممبر کے قتل پر ایک دن میں سو کے قریب پٹھانوں
کو قتل کیا۔رینجرز کے جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے کسی
کارکن نے سو کو اور کسی نے دو سو کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔کراچی میں سو
سے زائد خونی ہڑتالیں کروائی گئیں تھیں۔ الطاف نے کھل کر کہا کہ امریکہ
پاکستان کو ختم کرنا چاہتا ہے میں اس کا ساتھ دوں گا۔ذوالفقار مرزا نے اس
بات کو پریس کانفرنس کر کے پاکستان کے حکمرانوں اور عوام کو ثبوت پیش کیے
تھے۔ الطاف نے ایک خط برطانیہ کے وزیر اعظم کو لکھا تھاکہ پاکستان کی آئی
ایس آئی کو ختم کردو۔ میں اس میں آپ کی مدد کروں گا۔صولت مرزا نے بھی حکومت
کو ثبوت پیش کیے تھے۔کراچی کی ایک انگریزی اخبار نے وکی لیک کی ای میل کے
حوالے سے خبر لگائی تھی کہ ایم کیو ایم نے برطانیہ کو کہا ہے کہ اس پینتیس
ہزار مسلح کارکن اس کے کراچی کے کونصل خانے کی حفاظت کے لیے کراچی میں
موجود ہیں۔ یہی خبر ایک بڑے گروپ کے شام کے اردو اخبار نے بھی لگائی تھی۔
الطاف نے کھلے عام را سے مدد بھی طلب کی تھی۔ کارکنوں کو کلفٹن جا کر اسلحہ
چلانے کی ٹیرنینگ کا بھی کہا تھا۔ الطاف کارکنوں کے خطاب کے دوران شام
کوافواج پاکستان کو گالیاں دیتا ہے اور صبح معافی مانگتا ہے۔ جب سے کراچی
میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوا اور ایم کیو ایم کو رینجرز نے لگام لگائی ہے تو
شہر میں اسی فی صد امن قائم ہو گیا ہے ۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایم کیو
ایم ہی کراچی کے خون خرابے کی ذمہ دار ہے۔ آئے روز ایم کیو ایم کے کارکن اس
بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت جا کر را سے دہشت گردی کی
ٹرینیگ لی ہے۔ راؤ انوار نے بھی ٹی وی پر آ کر ایم کیو ایم کے کارکنوں
کوپیش کیا تھا جنہوں نے پوری قوم کے سامنے را سے ٹرنینگ لینے کا اعتراف کیا
تھا۔ دو دن پہلے ایک نجی ٹی پر راؤ انوار نے ایک بار پھر اس بات کا اعتراف
کیا ہے کہ اس کے پاس را سے ٹرنینگ لینے والوں کے ثبوث موجود ہیں۔اب تو خود
ہماری آئی ایس آئی نے بھارت کے نیوی کمانڈر اور حاضر را کے ایجنٹ کل بھوشن
یادیو جو ایران کے ایک شہر میں جیولری کی دوکان چلا رہا تھا کو گرفتار کیا
ہے۔ بھارتی ایجنٹ کئی سالوں سے بلوچستان اور کراچی کی پاکستان سے علیحدگی
کے کام کے لیے را کی طرف پر تعینات تھا۔ پوچھ گچھ کے دوران اس نے کئی مذید
ایجنٹوں کی نشان د ہی کی ہے جن کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سرفراز مرچنٹ
نے بھی ایم کیو ایم کے را سے فنڈنگ کے ثبوت پیش کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔
گھر کے بیدی مصطفےٰ کمال نے بھی دبئی میٹنگ کا ذکر کیا ہے جس میں را سے
فنڈنگ لینے کی بات کی گئی ہے۔ ان سارے ثبوتوں کو اگر فرض کر کے ایک طرف رکھ
بھی دیا جائے اور خود نواز حکومت نے بھارت کے خلاف جو ثبوت اقوام متحدہ اور
ساری دنیا کے سامنے پیش کئے کیا وہ کم ہیں۔ صاحبو! پاکستان کے عوام حکومت
سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ثبوت مل چکے ہیں صرف کاروائی کرنا باقی ہے۔ اس کے
بغیر کوئی چارہ نہیں کہ قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے پاکستان کی عدلیہ کے
سامنے،پاکستان کے آئین کے مطابق، ان سارے ثبوتوں کوپیش کیا جائے۔ جرم ثابت
ہونے پر قرار واقعی سزا دے کرایم کیو ایم کی ملک کے خلاف غیر قانونی
سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے تا پاکستان کے عوام سکھ کا سانسس لے سکیں۔اﷲ
پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔ |
|