پیٹرول کی قیمت میں اضافہ اور اشیائے خوردونوش

وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پٹرول کی قیمتوں کو ریورس گئیر لگا دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور پنجاب میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں مگر حکومت کی پرائس کنٹرول کمیٹیاں، پنجاب پرائسس سپلائی بورڈ(PPSB) ، لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ، DCO ، سپیشل مجسٹریٹس اور دیگر مارکیٹ کمیٹی جیسے ادارے مہنگائی کے اژدھام کو کنٹرول کرنے میں بُری طرح ناکام ہو چکے ہیں جس کا ثبوت حالیہ اشیائے خوردونوش میں ہو شربا اضافہ ہے جو کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے پہلے ہی کر دیا گیا ہے دکانوں، ٹھیلوں پر ریٹ لسٹ آویزاں ہونے کے باوجود لوگ منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں اور مہنگائی کنٹرول کرنے والے ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ اب رہتی کسر پٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافہ نکال دے گا بلا شبہ حکومت پنجاب مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے جس کی ایک مثال ایس ایم ایس سروس ہے جس کی بدولت عوام گھر بیٹھے مارکیٹ ریٹ سے ہم آہنگی حاصل کر سکتی ہے ایسی ہی سروس سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہم نے بھی فون اٹھایا اور میسج کر دیا چند ہی لمحوں میں جوابی پیغام آ گیا جس کو دیکھ کر چارو ناچار انگشت بدندان کرناپڑا مارکیٹ ریٹ کے مطابق چند اشیاء کا موازنہ ملاحظہ فرمائیں۔
نام اشیاء حکومتی ریٹ نام اشیاء حکومتی ریٹ
سفید چینی 58 کریلا 53
بھنڈی 88 آلو 14
چاول باسمتی 76 چاول اَڑی 36
بیسن 68 کُھلا دُودھ 60
پالک 18 ٹماٹر 50
بینگن 24 چکن 215
گوبھی 37 (فی درجن) انڈے فارمی 74
ویجیٹیبل گھی 137 ویجیٹیبل آئل 145
دال چنا 62 پیاز 38
بیف 250 کھجور 166
مٹن 500 شلجم 17

درج بالا فی کلو کے مطابق ریٹ لسٹ دیکھ کر میری طرح آپ بھی چکرا گئے ہوں گے کہ اس ریٹ پر اشیاء کہاں سے ملتی ہیں ؟ کہیں مریخ پہ تو نہیں؟ جو چینی لاہور کی مارکیٹ میں 60 روپے کلو فروخت ہو ہی تھی وہ چند دن پہلے خود ساختہ مہنگائی کی صورت میں 65 روپے کلو تک پہنچ گئی اسی طرح برائلر مرغی کا گوشت جو کہ 180 روپے فی کلو تک تھا ایک دم سے 280 روپے کلو تک پہنچ گیا ہے، دودھ 60 سے 70 روپے لیٹر ، دہی 70 سے 80 روپے کلو اور انڈے 84 روپے درجن بِک رہے ہیں خالی ایس ایم ایس اور15 روپے کے عوض نرخ نامے کی نقل مہیا کر دینا کافی نہیں ہے اس کے لئے حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے جناب وزیر اعلیٰ صاحب آپ پنجاب پرائسس سپلائی بورڈ کے چیئرمین ہیں تمام اداروں پہ آپ کا شفقت بھرا ہاتھ ہے اِسی شفقت والے ہاتھ کو پرائس کنٹرول اور منافع خوری و ذخیرہ اندوزی ایکٹ 1977 کے تحت اپنے ما تحت افسروں کے سر پر تو پھیریں ہو سکتا ہے کہ اُن کو کوئی ہوش آ جائے اور وہ عوام کو کرب و پریشانی میں سے نکالنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات شروع کر سکیں کہ یہ وہ صورتحال ہے جو پیٹرول مہنگا ہونے سے پہلے کی ہے جو کہ پٹرول کی قیمت میں متوقع اضافے کے پیش نظر مافیا نے روزمرہ استعمال کی اشیاء کو سٹاک کرنا شروع کر دیا تھا کیونکہ پاکستان میں قانون ہے مگر اُس پر عمل در آمد نہیں حالیہ اضافے کے بعد پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہونا اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ جب پٹرول سستا ہونا شروع ہوا تھا تب دوسری مصنوعات میں کوئی نمایاں کمی دیکھنے میں نہیں آئی تھی جس کی وجہ پنجاب حکومت کی مانیٹرنگ ٹیمیں ہیں جو کہ بھاری مراعات لینے میں مصروف ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے اب جب کہ پیٹرول کی نئی قیمت مقرر کر دی گئی ہے یہ دیکھنا باقی ہے کہ مہنگائی کا طوفان کس شدت سے آتا ہے اس لئے پہلے سے کوئی حکمت عملی طے کرنی ہو گی اشیائے خوردونوش کی قیمت کو اعتدال پر رکھنا ہوگا ، من مانے کرائے وصول کرنے والے ٹرانسپورٹ مافیا سے آہنی ہاتھوں نمٹنا ہوگا، ملاوٹ کرنے والوں کو سرِ عام سزا دینی ہو گی آپ جناب ایک بہت اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں مگر لگتا ہے کہ چند ہاتھوں نے آپ کو یرغمال بنایا ہوا ہے آپ کو کالی بھیڑوں کو پہچاننا ہوگا تا کہ عوام کی کچھ بھلائی ہو سکے ٭٭٭
M.Irfan Chaudhary
About the Author: M.Irfan Chaudhary Read More Articles by M.Irfan Chaudhary: 63 Articles with 53831 views I Started write about some serious issues and with the help of your feed back I hope I will raise your voice at the world's platform.. View More