بارگاہِ رسالت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کامرتبہ
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Malegaon)
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ
میں ساری امت کی مقدس ماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکا جو مقام و
مرتبہ اور عظمت و عزت تھی وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ احادیث اور سیرت کی
کتابوں میں ایسی سیکڑوں روایتیں موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبیِ کریم
صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجۂ محترمہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہاسے بے پناہ محبت و الفت فرمایا کرتے تھے۔ بل کہ خود صحابۂ کرام
رضی اللہ عنہم نے آپ کو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حبیبہ اور محبوبہ
ہونے کی گواہی دی ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمر بن غالب کے
طریق سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ :’’ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ
کے سامنے ایک آدمی نے بُرے انداز میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکا
ذکر کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہاں سے دور ہوجا تجھ پر کتّے
بھونکیں کیا تو محبوبۂ حبیبِ کائنا ت صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا کہتا ہے۔
( ترمذی شریف))
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ :’’ نبیِ کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ عائشہ(رضی اللہ عنہا) کی فضیلت تمام عورتوں پر
ایسی ہے جیسی ’’ثرید‘‘ کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔‘‘( بخاری ومسلم و ترمذی
شریف) ___(’’ثرید‘‘سالن یا شوربے وغیرہ میں روٹی کے ٹکڑے ڈال کر تیار کیے
جانے والے کھانے کو کہتے ہیں جو محبوبِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب
غذاوں میں سے ایک ہے، جس کے بارے میں اطبا کا خیال ہے کہ ایسا کھانا صحت کو
برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے)
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک
مرتبہ عرض کیا کہ : ’’ یارسول اللہ ! آپ کو لوگوں میں سب سے زیادہ کون
پسند ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عائشہ (رضی اللہ عنہا)۔(
بخاری و ترمذی شریف)
ایک موقع پر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے عائشہ(رضی
اللہ عنہا) کے بارے میں تکلیف نہ پہنچاؤ ۔ بے شک مجھ پر عائشہ(رضی اللہ
عنہا) کے بستر کے علاوہ کسی کے بستر میں وحی نہیں نازل ہوئی۔‘‘ ( بخاری و
مسلم و ترمذی شریف)
اسی طرح ایک مرتبہ اپنی پیاری بیٹی حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا
سے فرمایا: ’’اے میری پیاری بیٹی ! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے
مَیں محبت کرتا ہوں؟ ‘‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا :’’ کیوں
نہیں؟‘‘ (یعنی مَیں بھی اس سے ضرور محبت کروں گی جس سے آپ کو محبت ہے)
___تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ سوعائشہ(رضی اللہ عنہا)
سے محبت کرو۔‘‘( بخاری و مسلم و نسائی شریف)
ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر
میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی بڑی قدر ومنزلت تھی اور آپ اُن سے
بے پناہ محبت و الفت فرمایا کرتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بارگاہِ
رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عظمت و رفعت کا اندازہ اس بات سے بھی
لگایا جاسکتا ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اخیر وقت میں مسواک
چبا کر دینے والی ہماری مقدس ماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاہی ہیں ۔
حتیٰ کہ اس دنیا سے ظاہری طور پر رخصت ہوتے ہوئے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ
وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے حجرے میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کا مبارک سر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں تھا اور نبیِ کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے ہی میں
ہوئی ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبیِ کریم ﷺ کو محبت سے دیکھنا
نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے
محبت و الفت فرمایا کرتے تھے ۔ ویسے ہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نبیِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جاں نثاری اور فدا کاری کے جذبات سے سرشار تھیں
۔ آپ ﷺکی اطاعت و فرماں برداری اور خدمت گزاری آپ کا شعار تھا ۔ ہمیشہ
آپ ﷺ کو خوش رکھنا اور دل جوئی کرنا آپ کے پسندیدہ مشاغل میں سے تھا۔
چناں چہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ :’’ ایک مرتبہ نبیِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نعلینِ مبارک کو اپنے مقدس ہاتھوں سے سی رہے
تھے، اور مَیں بیٹھی ہوئی تھی۔ اتفاق سے میری نظر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کے چہرۂ مبارک کی طرف گئی تو مَیں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی مبارک پیشانی
پر پسینے کے چند قطرات ابھرے ہوئے ہیں اور پسینے کے اندر سے ایک نور ہے جو
بڑھتا جارہا ہے۔ ‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’’ میرے
لیے یہ منظر ایسا دل کش اور سہانا تھا کہ مَیں محبت و سرور اور حیرت و تعجب
سے پورے انہماک کے ساتھ کافی دیر تک نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک
پیشانی کو دیکھتی رہی۔
اچانک نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر میری طرف دیکھا کہ
مَیںآپ ﷺ کو حیرانگی اور دل جمعی سے دیکھ رہی ہوں تو ارشاد فرمایا:’’ اے
عائشہ ! کیایہ بات؟‘‘ کیوں اس طرح میری طرف دیکھ رہی ہو؟‘‘
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ :’’ مَیں نے عرض کیا یارسول
اللہ! مَیں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی پیشانی پر پسینے کے قطرات نمودار ہیں اور
مجھے پسینے کے ان قطروں میں ایک چمکتا ہوا نور دکھائی دے رہا ہے جو مجھے
بڑھتا ہوا محسوس ہورہا ہے۔ اس خوش نما اور خوب صورت منظر نے مجھے آپ ﷺ کی
طرف محبت و سرور سے مسلسل دیکھنے پر مجبور کردیا تھا۔خدا کی قسم! اگر ’’ابو
کبیر ہذلی‘‘ (زمانۂ جاہلیت کا مشہورشاعر) آپ کو دیکھ لیتا تو اُسے اپنے
خود کے اِن اشعار کا صحیح مصداق سمجھ میں آجاتا اور وہ کہہ اٹھتا کہ اِن
اشعار سے مراد یارسول اللہ! آپ ہی ذات ہے۔
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سناؤ تو سہی اس کے اشعار کیا
ہیں؟‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مَیں نے ابو کبیر
ہذلی کے یہ اشعار سنائے ؎
ومبئر من کل غیر حیضۃ
وفساد مرضعۃ وذاء مغیل
واذا نظرت الی اسرۃ وجہہ
برقت کبرق العارض المتھلل
ترجمہ: ’’وہ ولادت اور شیرخوارگی کی گندگیوں سے پاک ہے ، اس کے روشن چہرے
کو دیکھو تو معلوم ہوگا کہ نور اور روشن چمکتی ہوئی بجلی جلوہ دے رہی ہے۔
‘‘
جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اشعار سنے تو جو کچھ ہاتھ میں تھا
وہ رکھ دیا اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے ارشاد فرمایا:’’ اے عائشہ
! جو خوشی و مسرت مجھے تیرے کلام سے ملی ہے اس قدر خوشی و سرور تجھے میرے
دیدار سے بھی حاصل نہیں ہوا ہوگا۔ ‘‘ ( مستدرک ، حاکم ، مدارج السالکین)
|
|