حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی برکت سے تیمم کے حکم کا نزول

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے امت پر جو احسانات ہیں ان کا شمار ممکن ہی نہیں ۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت میں رہ کر جو کچھ سیکھا اور سمجھا سب کو یاد کرکے بیان بھی فرمادیا اور لوگوں کو سکھایا بھی۔ یہی وجہ ہے احادیث کی کتابوں میں کثرت سے آپ کی روایت کردہ حدیثیں ملتی ہیں ۔ بعض علما نے تو یہاں تک کہا ہے کہ دین کا چوتھائی حصہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاہی سے مروی ہے۔

اسلامی شریعت میں وضو کی جگہ شرعی مجبوری کی وجہ سے بعض مواقع پر تیمم کیا جاسکتا ہے ۔ تیمم کی وجہ سے امت پر بڑی سہولت اور آسانی ہوگئی ہے۔ یہ واقعہ سن کر آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا کہ تیمم کے حکم کانازل ہونا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی وجہ سے ہی ہوا اور یہ آپ رضی اللہ عنہ کی امت کے لیے برکتوں اور احسانات میں سے ایک برکت اوراحسان ہے۔ اس واقعہ کو خود انھوں نے بیان فرمایا ہے۔

چناں چہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’’ ایک سفر ( غزوۂ بنی مصطلق ) کے موقع پرمَیں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی۔اس سفر میں بہت سارے مسلمان بھی ہمارے ہمرا ہ تھے۔ مَیں نے ایک ہار پہن رکھا تھا ۔ جب ہمارا قافلہ ذات الجیش کے مقام پر پہنچا تو وہاں یہ ہار ٹوٹ کر گم ہوگیا۔

لہٰذا اس ہار کو ڈھونڈنے کے لیے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں مزید قیام فرمایا اور آپ کے ساتھ آپ کے ہمراہی بھی وہیں ٹھہرے رہے۔ اتفاق سے قافلے نے جہاں پڑاو ڈالاتھا وہاں دور دور تک پانی کانام و نشان نہ تھا، صبح قریب تھی لوگوں کو فجر کی نماز پڑھنے کی فکر تھی ۔ پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ گھبرائے ہوئے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچے اور انھیں اپنی حالت سنائی (کہ نماز کا وقت ہوچکا ہے اور وضو کے لیے دور دور تک پانی نہیں ہے ، کیا کِیا جائے؟) اور یہ بھی کہا کہ تم دیکھ رہے ہو کہ (حضرت ) عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے کیا کردیا ہے؟ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام ہمراہیوں کو روک لیا اور حال یہ ہے نہ پانی قریب ہے نہ اپنے پاس ہے۔‘‘

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ :’’ لوگوں کی یہ باتیں سُن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور مجھے سرزنش کرنا شروع کردی۔ اس وقت نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے زانو پر اپنا سرِ مبارک رکھے ہوئے آرام فرما رہے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے میرے پہلو میں کچوکے لگائے ۔ لیکن مَیں نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آرام میں خلل نہ آئے اس خیال سے ذرا بھی حرکت نہ کی ۔‘‘ ( بخاری شریف)

یہاں تک کہ صبح جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو دیکھا پانی موجود نہیں ہے۔ اسی دوران وحی کے آثار نمایاں ہوئے اور حکم نازل ہوا کہ پہلے تو نماز کے لیے صرف وضو ہی پاکی کا ذریعہ تھا لیکن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے ہار گم ہوجانے کی وجہ سے قافلے کو بے آب و گیاہ وادی میں ٹھہرنا پڑا جہاں وضو کے لیے پانی نہ ملا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی برکت سے امت پر یہ احسان فرمایا کہ ایسی صورتوں میں وضو کرنے کی بجاے اگر تیمم کرلیا جائے تو نماز ہوجائے گی۔ قرآنِ کریم میں اللہ رب العزت جل شانہٗ کا ارشاد ہے کہ : وان کنتم مرضیٰ او علیٰ سفر اوجآء احد منکم من الغائط اولامستم النسآء فلم تجدو مائً فتیمموا صعیدًا طیبًا فامسحوا بوجوھکم وایدکم ان اللہ کان عفوًا غفورًا(سورۃ النسآء آیت ۴۳)

ترجمہ : ’’ اور اگر تم بیمار یا سفر میںہو، تم میں کوئی قضاے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں کو چھوا، اور پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو بے شک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے۔ ‘‘

ابھی کچھ دیر قبل صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز کے لیے پانی نہ ملنے کی وجہ سے بے حد پریشانی کے عالم میں تھے۔ لیکن جب تیمم کا حکم نازل ہوگیا تو اُن کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ تمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دل وفورِ مسرت سے جھوم جھوم اٹھے۔ اور وہ اپنی مقدس ماں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو دعائیں دینے لگے۔

حضرت ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جو کہ چند لمحہ پہلے اپنی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو سرزنش کررہے تھے تیمم کا حکم نازل ہوجانے پر انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : ’اللہ کی قسم! مجھے تو علم نہ تھا کہ تم اتنی مبارک ہو۔‘‘

یہ تمام ماجرا دیکھ کر صحابیِ رسول حضر ت اسید بن حُضیر رضی اللہ عنہ خوشی و مسر کے عالم میں پھڑک اٹھے اور کہا کہ :’’ اے ابوبکر کے گھر والو! تم ہمیشہ سے برکت والے ہو ۔ یہ تمہاری پہلی برکت ہی نہیں ہے ۔ اس کے بعد جب قافلے کی روانگی کے لیے اونٹ کو کھڑا کیا گیا تو ہار اونٹ کے نیچے پڑا ہوا ملا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کتاب المناقب باب فضل عائشہ میں لکھتے ہیں کہ :’’ حضرت اُسید بن حُضیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ :’’ اللہ تعالیٰ آپ کو جزاے خیر دے اللہ کی قسم! آپ کے بارے میں جب بھی کوئی واقعہ پیش آیا اللہ نے اس سے نجات کا راستہ نکالا اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت رکھی۔ ‘‘
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 596833 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More