امریکہ: دجالی خصلتوں کی واضع علامت

 ظلم و جور کاماحول اعتماد سازی کی فضاء کو بد ظنی کے زہر آلود عناصر سے حتماً مکدر کر دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ ظلم پیشہ افراد اولین مرحلے میں ہی بھروسہ و اعتماد جیسی بڑی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں اس قماش کے لوگ ہر فرد کو شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ظلم و تعدی کا دائرہ جس قدر وسیع ہو گا اسی قدر شک کے دائرے کا پھیلاو ٔہو گا اس کی زندہ مثال موجودہ دور میں ستمگروں اور دہشتگردوں کا سر خیل امریکہ ہے بلا شبہ امریکہ اپنے ظالمانہ کرتوتوں کے سبب دنیا کی ناپسندیدہ ترین ریاستوں میں سر فہرست ہے نیز اس کے حکمرانوں کے تئیں دنیا بھر میں (امریکہ و بیرون امریکہ )نفرت کا لاوا ہے کہ جس کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوا چاہتا ہے ۔اسی لئے امریکی خفیہ ایجنسیاں عالم ِ انسانیت کے ہر فرد کو شک آور نگاہ سے دیکھتی ہیں اور دن رات ان کی ذاتی زندگی کے بیدوں کوٹٹولنے میں لگی رہتی ہیں اس بات کا انکشاف امریکی خفیہ ایجنسی کے سابقہ اہلکار ایڈورڈ سنو دن (edward snowden )نے کیا ہے اس سنسنی خیز انکشا ف کے مطابق جدید آئی ،ٹی ٹیکنا لوجی کی مدد سے دنیا کے گوشہ و کنار سے تعلق رکھنے والے انٹرنیٹ اور موبائیل صارفین کی خفیہ معلومات حاصل کی جاتی ہے ۔ ایڈورڈ سنو ڈن نے اس سلسلے میں جو خفیہ دستاویزات میڈیا کے سامنے لائے ہیں ان کو بنیاد بنا کر واشنگٹن پوسٹ او رگاڑین نے قریباً ایک جیسی رپوٹیں منظر عام پر لائی ہیں ان رپوٹوں کے مطابق امریکی سراغ رساں ایجنسی خفیہ معلومات تک رسائی کے لئے نگرانی کا اعلی انتظام رکھتی ہے اور دنیائے انٹرنیٹ کی نو بڑی کیمپنیوں کی معاونت سے صارفین کے متعلق معلومات حاصل کر رہی ہے۔مذ کورہ کیمپنیوں میں یو ٹیوب ، فیس بک ، سکائپ ، ایپل ، یاہو ، گوگل،پال ٹاک وغیرہ شامل ہے۔پرزم نام سے مسوم اس پروگرام کے تحت لوگوں کے ای میل ، ذاتی ویڈیوز، تصاویر اور فون کالز وغیرہ پر امریکہ کی بد نام زمانہ خفیہ ایجنسی کو دست رس حاصل ہے جو عالمی قوانین کی رو سے ایک سنگین جرم ہے واضع رہے ایڈورڈ سنوڈن امریکہ سے فرار ہو کر گزشتہ چند روز سے روس کے انٹر نیشنل ہوائی اڈے پر خیمہ زن ہے ۔راز افشا کرنے کے پیچھے کون سے عوامل و محرکات ایڈورڈ کو در پیش رہے ہوں گے اس کے متعلق قطعی طور کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا البتہ یہ بات عیا ں ہے کہ انتیس سالہ ایڈورڈ یقناً معاملے کی سنگینی سے بخوبی واقف ہے اور اپنے اقدام کی حساسیت اور اس کے سنگین نتائج سے بھی آشنا ہے کیا وجہ ہے کہ پھر بھی اس خوبرو اور با صلاحیت امریکی جوان نے اپنی زندگی کے تمام خوابوں اور منصوبوں کو داو پر لگا کر اس طرح کے پر خطر راستے کا انتخا ب کیا ؟ اس سلسلے میں موصوف کی یہ بات اہمیت کی حامل ہے جو انہوں نے برطانوی اخبار گاڑین کو اپنے فرار ہونے کے حوالے سے بتا دی ۔ایڈورڈ کا کہنا ہے کہ’’ میں اس معاشرے سے متنفر ہوں اور اس سے دور رہنا چاہتا ہوں جہاں اس قسم کے گھناونے کاموں کو ( سرکاری سطع پر )کیا جا رہا ہو جس کے مطابق میری تمام حرکات و سکنات کو(بغیر کسی قانونی جواز کے) ریکاڑد کیا جائے‘‘۔ایڈورڈ کی یہ بات امریکہ کے ہر انصا ف پسند باشندے کے ضمیر میں گونج رہی ہے لیکن سنو ڈن جیسی جرائتِ رندانہ ہر شخض کے حصے میں نہیں آتی۔موصوف کی سماج بیزاری کے حوالے سے جرٔ ات اظہار اور روش ِ بغاوت دیکھکر بلا ناغہ علامہ اقبال ؒکی شاہکار نظم ’’ایک آرزو‘‘ ذہن میں ایک نئی کروٹ لے رہی ہے گویا اپنے ناہنجار معاشرے سے بیزار سنو ڈن پر اقبال ؒ کی وہ کیفیت طاری ہے جس کا اظہار انہوں نے اس طرع کے اشعار میں کیا تھا ؂
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یارب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا میرا
ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو (علامہ اقبال)

جولین اسانج نے جو انکشافات وکی لیکس کے ذریعے عالمی ذرایع ابلاغ کے سامنے کئے ہیں اسے امریکہ کافی حد تک رسوا ہو اور اب اس شخص(سنو ڈن) نے اس رسوائی میں اضافہ کر دیا ہے ۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ ایک جانب امریکی حکمرانوں کو عالمی سطع پر ایک قسم کی خفت کا سامنا ہے تو دوسری جانب ایڈورڈ سنو ڈن کے حق میں چند ایک ممالک جیسے چین ،روس، اور وینزویلا کا موقف یقینا امریکی چودھراہٹ کے لئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو گا ۔چنانچہ چین نے ایڈورڈ سنو ڈ ن کو ہانگ کانگ سے ہوائی جہاز کے ذریعے ماسکو روانہ ہونے دیا اور تا دم تحریر وہ ماسکو کے انٹر نیشنل ہوائی اڈے پر قیام پزیر ہے دریں اثنیٰ متحدہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے روایتی انداز میں چین اور روس کو دھمکی دی کہ اگر ایڈورڈ سنو ڈن کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا گیا تو اس کے عالمی سطع پر سنگین نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں مگر نہ صرف چین نے امریکی دباؤ اور دھونس کو خاطر میں نہیں لایا بلکہ روس کے کان پر جو تک نہیں ریگی روسی صدر نے دو ٹوک الفاظ میں امریکی مطالبے کو ہڑبونگ قرا ر دیتے ہوئے مسترد کردیا روس کے وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے بھی اس حوالے سے روس کے قانونی اور سیاسی موقف کی تائید کی۔ سونے پر سہاگا یہ کہ امریکہ کے دیرنہ حریف وینزوویلا نے ایڈورڈ سنو ڈن کو پناہ دینے کی جانب واضع اشارہ کیاہے وینزوویلا کے موجودہ صدر نیکولاس ماڈور(Nicolas Maduro)نے اپنے پیش رو مرحوم ہیگو چاویز کی امریکہ مخالف پالیسی پر بر قرار رہتے ہوئے کر کہا ایڈورڈ سنو ڈن کی طرف سے سیاسی پناہ کے حوالے سے کوئی درخواست موصول ہوئی تو اس پر سنجیدگی سے غورکیا جائے گا۔

بہر کیف معاملہ سیاسی اعتبار سے کافی حساس ہے ۔اس وقت جبکہ امریکہ اپنے چشم و ابرو کے اشاروں پر دنیا بھر کے بیشتر ممالک کی حکومتوں کو نچا رہا ہے مذکورہ شہری نے امریکہ کے کمینہ پن کو طشت از بام کیا ہے ۔اور ڈرامائی انداز میں اپنے بغاوت کے راستے پر پیش قدمی کر رہا ہے ۔اس پر مستزاد یہ کہ چین نے اسے راہ داری فراہم کی روس نے قانونی جواز کا حوالہ دے کر اسے واپس کرنے سے صاف انکار کیا اور ساتھ ہی ساتھ وینزوویلا نے پناہ دینے کی بات کی ۔جسے امریکہ کی مصنوعی ہیبت کی قلعی کھل گئی۔امریکہ کی اس راز جوئی کے پیچھے در اصل وہ خوف کار فرما ہے جو عالمی رائے عامہ کے حوالے سے امریکہ کو لاحق ہے ۔امریکہ اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی اور ظالمانہ روش کے سبب دنیا بھر میں اس کے انگشت شمار خیر خواہ ہیں اور اس کے برعکس اس کے چھپے اور آشکار دشمنوں کی تعداد ان گنت ہیں جس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ایک بڑی انسانی جمعیت کے حالات وکوائف اور حرکات و سکنات پر نظر رکھنے پر مجبور ہے کہ مبادا کوئی امریکہ مخالف پلان عملی صورت اخیتار کرے۔

یورپی ممالک کے باشندے بشمول صاحبِ اقتدار طبقہ اس بات پر بجا طور پر سیخ پا ہیں کہ کیا ان کی بے لاگ حمایت اور بے چون وچرا اطاعت کا صلہ اعتماد شکنی کے سوا امریکہ کے پاس دینے کیلئے کچھ بھی نہیں تھا ؟واضع رہے کہ امریکی خفیہ ادارے نے اس حوالے سے اپنے حلیف ملکوں کو بھی مثتثنیٰ نہیں رکھا ہے یہا ں تک کہ یورپی یونین کے دفاتر کو بھی نہیں بخشا ہے ۔یورپی یونین کے دفاتر سے بھی بہت سی خفیہ معلوما ت غیر قانونی ذرایع سے حاصل کیں جسے سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ نہ صرف دشمنی بلکہ امریکہ کی پِیت کی ریت بھی نرالی ہے یورپی یونین کے رہنماووں نے اس پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے یورپی پارلیمینٹ کے صدر مارٹین شُلٹس نے غالباً پہلی مرتبہ کڑے لہجے میں امریکہ کو متّنبہ کیا کہ حقائق کی تصدیق ہونے کی صورت میں امریکی حکومت عالمی برادری علی الخصوص یورپی یونین کے سامنے جواب دہ ہوگی ۔نیز اس کے نتائج کچھ بھی ہو سکتے ہیں ۔برسلزمیں میڈیا کے سامنے بیان دیتے ہوئے اس طرح کی غیر اخلاقی حرکتوں کو افسوناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بالفرض سنو ڈن کے انکشافات مبنی بر حقیقت ثا بت ہوئے تو میں سمجھوں گا کہ یورپ کے ایک شہری اور یورپی یونین کا سربراہ ہونے کے باوجود میرے ساتھ امریکہ نے دشمنوں جیسا سلوک روا رکھا ہے ۔ جر منی نے امریکہ کی اس غیر شائستہ حرکت کو سرد جنگ سے تعبیر کیا ہے ۔فرانس کے صدر نے بھی اپنا احتجاج درج کروایا ہے ۔ بی ،بی، سی اردو سروس کی ایک خبر کے مطابق فرانس کے صدر فرانسوا اولان نے کہا ہے کہ امریکہ فوری طور پر یورپی یونین کی جاسوسی بند کر دے اولان نے مزید کہا ہے کہ یورپ یونین اپنے ساتھیوں اور اتحادیوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ اگر چہ یورپی ممالک کے اس زبانی رد عمل کو کسی بھی ٹھوس کاروائی کا پیش خیمہ قرار نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ ان ممالک نے امریکہ کی غلامی کو اپنی بقا ء کے لئے لازمی گردانا ہے ۔پھر بھی موجوجودہ ابلیسی نظام اس صورت حال کو اپنے لئے ایک بڑا دھچکہ سمجھتا ہے
اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا طعیت کا فساد
توڑ دی بندوں نے آقاؤں کے خیموں کی طناب (علامہ اقبالؒ :ابلیس کی مجلس شوریٰ)

عالمی تاریخ اورامریکی سیاست کی موجودہ روش سے یہ امر ثابت شدہ ہے کہ عالمی سامراج کی نظر میں بنیادی طور کوئی بھی دوست نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ بلا استثنیٰ دنیا کے ہر فرد کو اپنا دشمن اور ہر ملک کو اپنا ہدف تصّور کرتا ہے۔البتہ اس نے اپنے دشمنوں کو زیر کرنے کیلئے ایک جامع شیطانی منصوبہ کے تحت ایک دشمن پر غلبہ پانے کے لئے دوسرے دشمن کو وقتی طور اپنا حمایتی بنا لیتا ہے ۔فی الوقت اگر مشرقی ممالک علی الخصوص اسلامی ریاستیں اس کی قہر سامانیوں اور ابلیسی سازشوں کی زد پر ہے تو مغربی ممالک کو اس خوش فہمی نہیں رہنا نہیں چاہئے کہ توسیع پسندی کا یہ طوفان مشرق میں طغیانی لا کر اپنے آپ ہی تھم جائے گا۔یورپی ممالک نے عالمی طاغوتی نظام کو اپنی ہر طرح کی خدمات سے پیش کر کے در اصل خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔بالفرض طاغوت کا خنجر مشرق کا گلہ کاٹنے سے فار غ ہو گا تو اس رخ لازمی طور پر مغرب کی پیٹھ کی طرف ہی ہوگا۔
Fida Hussain
About the Author: Fida Hussain Read More Articles by Fida Hussain: 55 Articles with 61241 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.