جوہری سلامتی کانفرنس میں نواز شریف کی عدم شرکت

ان دنوں بھارتی جاسوس کلبھو شن یادو کی گرفتاری کا چرچا پاکستان اور ہندوستان میں زوروں پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گرم جوشی کی جو لہر سر اٹھا رہی تھی دم توڑ تی نظر آرہی ہے ۔ یاد رہے کچھ عرصہ سے سفارتی سطح پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات، مذاکرات کھیلنے کی تیاریاں اپنے پورے عروج پر تھیں کہ اچانک صوبہ بلوچستان سے بھارتی جاسوس کلبھوش یادو کی گرفتاری عمل میں آگئی اور اس سے تفتیش کے دوران ملنے والی ہو شربا معلومات نے پاکستان سمیت ہندوستان میں بھی ہلچل مچا دی ۔ یادو نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کا ایجنٹ ہے اور ہندوستانی بحریہ کا حاضر سروس عہدیدار ہے اور وہ پاکستان میں تشدد آمیز کاروائیوں کی منصوبہ بندی میں مصروف عمل ہے ۔ یادو نے مزید انکشاف کیا کہ اس کے دیگر ساتھی ایران میں ہیں اور وہ بھی ایران آتا جاتا رہتا ہے اور صوبہ بلوچستان میں بد امنی اور تشدد بر پا کرنے کا نیٹ ورک ایران ہی سے کنٹرول ہوتا ہے ۔ ان ہوش اڑا دینے والے انکشاف کے بعد پاکستان نے ایران سے ہندوستانی شہریوں کی تفصیلات طلب کی ہیں جن میں بالخصوص کلبھوش یادو اور اس کے دیگر ساتھیوں سے متعلق تفصیلات کی مانگ شامل ہے جو یقینی طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی (را ) کے ایجنٹ ہیں اور پاکستان کی سلامتی کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے مذموم عزائم کی تکمیل میں مصروف ہیں ۔

یاد رہے ادھر کلبھوش یادو کی گرفتاری منظر عام پر آئی تو ادھر لاہور میں ہولناک خود کش دھماکہ سے لاہور کی فضا لرز اٹھی جس کے نتیجے میں سینکڑوں گھروں میں صف ماتم بچھ گئی اور پورا ملک اداسی کی لپیٹ میں آگیا اور اس حادثہ کی بر بریت اور سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس حادثہ کے سبب وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے انتہائی اہم نوعیت کا حامل دورہ امریکہ منسوخ کر دیا جو بجا طور پر عالم مجبوری میں کیا گیا لیکن اس دورے کی منسوخی کے نقصان سے البتہ صرف نظر نہیں برتی جا سکتی ۔ نواز شریف کی امریکہ میں عدم موجودگی کے سبب عیار اور مکار مودی کو امریکی حکام کے سامنے اپنے موقف کے پر چار کی کھلی چھٹی مل گئی ہے اور تا دم تحریر مودی امریکہ میں پہنچ چکے ہیں اور وہ جوہری سلامتی کانفرنس میں شرکت کے علاوہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں بھی مصروف ہیں ۔ اگر ہم تھوڑا سا غور و فکر کریں تو معلوم ہو گا کہ نواز شریف کا جب بھی امریکہ یا کسی اور اہم ملک کا دورہ شیڈول ہوتا ہے یا نواز شریف کسی ملک کے دورے پر ہوتے ہیں تو سر زمین پاکستان پر لاہور طرز کا کوئی نہ کوئی سانحہ ضرور جنم لیتا ہے جو سفاکیت اور اپنی شدت کے اعتبار سے اس قدر ہولناک ہوتا ہے کہ وزیر اعظم کو یا تو وہ دورہ منسوخ کرنا پڑتا ہے یا پھر ان کی توجہ اپنے وطن کی جانب ہی مبذول رہتی ہے ۔

ایک ایسا موقع جب امریکہ میں جوہری سلامتی کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے وزیر اعظم پاکستان کا اس اہم موقع پر غیر حاضر ہونا کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اور یہی وہ خاص نکتہ ہے جس کی جانب میں توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ بھارت کی یہی منشا تھی اور ہمیشہ سے رہی ہے کہ کسی بھی ایسے موقع پر جب عالمی برادری ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو وہاں بھارت کو پاکستان کی شرکت ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ (را) کے کارندوں کے ذریعہ پاکستان میں بد امنی کو پروان چڑھاتا ہے اوربم دھماکوں جیسا قبیح عمل دہراتا ہے تاکہ پاکستان غیر ملکی سر گرمیوں میں فعال طور پر حصہ نہ لے سکے اور وہ اپنے مسائل میں الجھ کر رہ جائے ۔ جوہری سلامتی کانفرنس کے موقع پر بھی حالات کچھ اس قسم کا نقشہ پیش کر رہے ہیں ۔ ایک جانب وزیر اعظم پاکستان اپنی اندرونی سلامتی کو لے کر پریشان اور متفکر ہیں تو دوسری طرف نریندر مودی کو امریکی سر زمین پر خوش آمدید کہا جا رہا ہے اور ان کی عزت افزائی میں زمین آسمان کے قلابے ملائے جا رہے ہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھارتی قصیدے پڑھتے ہوے فرمایا ہے کہ بھارت امریکہ کا حقیقی ساتھی ہے بھارت ایک تاریخ ساز ملک ہے جس نے جوہری ہتھیار اور جوہری مواد کے بندوبست میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ جان کیری نے بھارتی شان میں لب کشائی کرتے ہوئے مزید کہا کہ صدر اوباما نے بھارت امریکہ تعلقات کو اس صدی کا سب سے اہم رشتہ قرار دیا ہے ۔ بھارت اور امریکہ تعلقات کی نئی بلندیوں کو چھوئیں گے اور ترقی کے میدان میں مل کر کام کریں گے ۔ درج بالا تمام تفصیلات کی روشنی میں اب ہمیں کسی بھی قسم کے شک میں نہیں رہنا چاہیے کیونکہ بھارت (را ) کے ذریعہ نہایت مہارت اور چالاکی سے پاکستان کی بنیادوں کو کمزور کرنے پر تلا ہوا ہے اور حقائق کی روشنی میں اپنے مقصد میں کسی حدتک کامیاب بھی ہے (را) ان تخریبی عناصر کے ذریعہ پاکستان میں بم دھما کوں میں ملوث ہے اور پاکستان کے حالات دگرگوں کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ۔ پاکستان میں جو نہی کوئی بم دھماکہ ہوتا ہے بعد ازاں پاکستان کی دھرتی پر موجود شدت پسند تنظیمیں اس سانحہ کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں اور یوں کسی کی بھی نظر بھارت کی جانب نہیں اٹھتی ۔ یہ تو اللہ کا خاص کرم ہوا ہے کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے بھارتی سازشوں کا پردہ چاک ہوا ہے اور اب یقینی طور پر اس عمل کو روکنے کے اقدامات بھی اٹھا لیے جائیں گے ۔ حکومت پاکستان اور پاکستان کی سلامتی پر مامور ذمہ دار اداروں کو اس بات کا فیصلہ کر لینا چاہیے کہ بھارت سے تعلقات کی پینگ چڑھانے کے عمل میں بھارتی سازشوں اور چا لاکیوں پر گہری نگاہ رکھنا از حد ضروری ہے ۔ مذاکرات ، مذاکرات کا کھیل کھیلنے کی شو قین پاکستانی حکومت کی اب آنکھیں کھل جانی چاہییں کہ بھارت قطعی طور پر پاکستان سے دوستی کا خواہاں نہیں ہے اور نہ ہی ماضی میں دلی طور پر اس کی ایسی کوئی خواہش رہی ہے ۔ اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں ملکوں کے عوام کی غالب اکثریت دوستی کے جذبہ کو پروان چڑھتا ہوا دیکھنا چاہتی ہے لیکن بد قسمتی سے بھارت میں جو بھی سر کار برسر اقتدار آئی اس نے ایک جانب تو پاکستان کو مذاکرات کے کھیل میں الجھائے رکھا اور دوسری جانب پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مگن رہی یہ تو صد خراج تحسین ہے پاک فوج کو جس کی صلاحیت ، حوصلہ اور جو انمردی کی بدولت بھارت آج تک اپنے مقصد میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکا ۔ در حقیقت پاکستان چونکہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور اسکی سر زمین پر دہشت گردانہ سر گرمیاں جاری ہیں اور دہشت گرد مو قع بہ موقع پاکستان کو اک نئے امتحان میں ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارتی منفی پرا پیگنڈہ کو پذیرائی مل جاتی ہے ۔ بھارت سے بہتر تعلقات کی خواہش رکھنے میں برائی نہیں ہے لیکن پے در پے بھارتی کارستانیوں کو دیکھتے ہوئے پاکستانی حکومت کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ بھارت نے کبھی بھی پاکستانی سر بلندی کو بر داشت کیا اور نہ آئندہ کرے گا لہٰذاحکومت پاکستان کو خوب محنت اور کوشش سے اپنے اندرونی مسائل پر قابو پا کر وطن عزیز کو اقتصادی معاشی اور امن و امان کی کشتی پر سوا ر کرنا ہو گا تاکہ بھارت پاکستان سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہو اور حکومت پاکستان کی جانب سے بار بار مذاکرات کی بھیک مانگنے کا سلسلہ بھی دم توڑ جائے ۔
abdulrazzaq choudhri
About the Author: abdulrazzaq choudhri Read More Articles by abdulrazzaq choudhri: 96 Articles with 66574 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.