ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے
کا حکم خداوندی بھی ہے اور سیرت خاتم النبین بھی……ہماری روزمرہ زندگی کی
ضرورت بھی ہے کہ ہم امن و شانتی سے رہنے اور اپنی تعمیر وترقی کے لیے اپنے
ہمسایوں سے بنا کر رکھیں تاکہ اپنی توانائیاں جنگ و جدل میں ضائع کرنے کی
بجائے اپنے وسائل عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں۔ ہمارے پیارے آقا و
مولا شافع محشر حضرت محمد ﷺ کی زبان اقدس سے ہمسایوں کے اس قدر حقوق تلقین
ہوئے ہیں کہ حضرت علی کو یہ کہنا پڑا کہ گمان ہونے لگا کہ حضور کہیں ہمسائے
کو جائیداد میں حصہ دار نہ بنا دیں۔ اس لیے بھی ہمسایوں کے ساتھ امن سکون
سے رہنا ہمسایوں کے اپنے مفاد میں ہے کہ لڑائی جھگڑوں سے کچھ ہاتھ نہیں آتا
بلکہ الٹا ہاتھ سے جاتا ہی ہے…… لیکن ہمسایوں کے ساتھ باہمی اتفاق و اتحاد
سے رہنے کی تلقین کرنے والے ہمارے پیغمبر اعظم ﷺ نے ظلم کے مقابلے میں قیام
کرنے کا حکم بھی دیا ہوا ہے۔
پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو بلوچستان میں شورش، بغاوت ،امن و امان کی
صورتحال کو مخدوش کرنے اور علیحدگی پسندوں کی غیر ملکی معاونت کے حوالے سے
بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، ہمارے ذمہ دار لوگ جب پاکستان خصوصا
بلوچستان میں دہشت گردی سمیت دیگر معاملات میں بھارتی خفیہ اداروں کے ملوث
ہونے کی بات کرتے تواپنے ہی اعتراضات اٹھاتے کہ اگر بیرونی ہاتھ ملوث ہے تو
پھر اس کے ثبوت سامنے کیوں نہیں لائے جاتے؟پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے
بلوچستان سے ایک بھارتی نیوی کے نیول کمانڈر کل بھوش یادیو کو گرفتار کیا
ہے جس سے ایرانی پاسپورٹ برآمد ہوا ہے اور جو چاہ بہار میں قیام پذیر تھا
اور حسین مبارک کے فرضی نام سے بلوچستان میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے
مقیم تھا۔ گرفتاری کے بعد بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ نے اہم انکشافات و
اعترافات کیے ہیں اور بہت سارے اہم راز بھی اگلے ہیں جن کی روشنی میں
سکیورٹی ادارے تفتیش کے مراحل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس اہم کامیابی سے
یقیننا ملک میں خصوصا بلوچستان کے حالات میں بہتری کے آثار پیدا ہونگے۔اس
اہم کامیابی پر سکیورٹی ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں۔سنا گیا ہے کہ گرفتار
بھارتی ایجنٹ کے ایرانی پاسپورٹ کے حوالے سے پاکستان کے دورے پر آئے ایران
کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے سامنے بھی معاملات رکھے گئے اور ایرانی صدر
جناب حسن روحانی کی جانب سے اس حوالے سے مکمل تعاون کا عندیہ دیا گیا ہے۔
یہ صحیح ہے اور نہ اس پر دو رائے ہیں کہ ہر برسراقتدار حکومت کی خواہش ہوتی
ہے کہ اس کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات نہ صرف اچھے ہوں بلکہ مثالی
بھی ہوں……اسی خواہش کے تحت ہماری منتخب حکومت خصوصا وزیر اعظم نواز شریف کی
بھی آرزو اور تمنا ہے کہ بھارت کے ساتھ انکی حکومت کے تعلقات بہتر ہوں
اوردنیا بھر میں ان کے تعلقات کی نظیر نہ دستیاب ہو، اسی لیے وہ ان بھارت
کے ساتھ بہت آگے تک جانے کے خواہش مند ہیں۔ بعض اعتراض کرنے والوں نے کہا
بھی ہے کہوزیر اعظم نے ایرانی صدر مملکت سے مذاکرات کی میز پر بھارتی خفیہ
ایجنٹ کا معاملہ اس لیے نہیں اٹھایا،اور نہ ہی وزیر اعظم صاحب نے لاہور کے
گلشن اقبال پارک کھیلی گئی خون کی ہولی کے موقعہ پر قوم سے اپنے خطاب میں
اس اہم معاملہ کا ذکر کیا کہ کہیں بھارت خفا نہ ہوجائے۔ جس سے ملک میں طرح
طرح کی باتیں بنائی جا رہی ہیں ۔
وزیر اعظم صاحب ! بھاڑ میں جائے بھارت سے بہتر تعلقات کی خواہشیں……جہنم میں
جائیں ایسا اقتدار جو اپنے وطن کی محبت کی بجائے دشمن ملک کی الفت و چاہت
میں ڈبودے…… کیا فائدہ ہے اس اقتدار کا جو اپنے ملک و قوم کے مفادات کو پس
پشت ڈالنے اور دشمن کے مفادات کو ترجیح دینے کا باعث بنے……لعنت ہے ایسی
جمہوریت اور جمہوری حکومت پر جو اپنی پاک سرزمین کی حفاظت اور دشمن کی
سوہنی دھرتی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کیے گئے بھیانک اقدامات
کی مذمت کرنے سے منع کرتی ہے۔بھارت کی حکومتیں تو ایسا نہیں سوچتیں؟ انہیں
اپنے بھارت کی قیمت پر پاکستان سے تعلقات میں بہتری لانا عزیز نہیں
ہوتا……اس لیے وزیر اعظم صاحب ! اپنے صفیں درست کیجیے…… اپنی سوچوں کی سمت
درست کیجیے، گو یہمشرف کا نعرہ ہے مگر ہے تو درست …… سب سے پہلے
پاکستان……پاکستان ہے تو ہم سب ہیں،پاکستان ہے تو حکومتیں بنتی رہیں گی۔
پاکستان کا وجود قائم و دائم رہے گا تو ہم بھارت سمیت دیگر ممالک سے بہتر
تعلقات استوار کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔پاکستان کو خدا نا خواستہ کچھ ہو گیا
تو ……؟؟؟؟ پھر کس پاکستان کے حکمران بن کر بھارت سے تعلقات کو ذاتی تعلقات
کی نہج پر لے جانے کے لیے بھارتی ہر سازش پر ہونٹوں پر چپ کے تالے لگاؤ گے؟
ان سطور کے قلمبند کرنے کے دوران ہی خبر آئی کہ پاکستان نے بھارت کی جانب
سے کلبھوشن یادیو تک بھارتی سرکار کو کونصلر رسائی دینے سے انکار کردیا ہے
اور بھارت کو صاف صاف بتا دیا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیو جاسوس نہیں دہشت گرد
ہے اور اس نے کئی سنگین ترین وارداتوں میں ملوث ہونے کا اقرار و اعتراف بھی
کیا ہے ، دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق بھارت کو کلبھوشن یادیو کے وڈیو بیان
کی کاپی بھی فراہم کردی گئی ہے۔ حکومت پاکستان نے ایران میں بھارت کے سفارت
خانے میں چھپے کلبھوشن یادیو کے ساتھیوں کی حوالگی کا بھی ایرانی حکومت سے
مطالبہ کردیا ہے اور ایران کی جانب سے اس درخواست پر ہمدردانہ غور کا وعدہ
کیا گیا ہے، امید واثق ہے کہ ایران بھارتی دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے
بھارتی جاسوسوں اور دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرکے خطے میں امن کا
گہوارہ بنانے کے لیے دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں پاکستان کو سپورٹ کرے
گا۔
آخر میں ایک بار پھر وزیر اعظم صاحب کی خدمت میں عرض کرتا چلو کہ وزیر اعظ
صاحب ! ہم آج جو کچھ بھی ہیں وہ سبز ہلالی پرچم اور اس سوہنی دھرتی کی
بدولت ہے ورنہ اگر دنیا کے نقشے کے اوپر پاکستان نہ ہوتا تو یہاں کے بڑے
بڑے میاں منشاء وہاں چپڑاسی کی نوکری بھی نہ کر رہے ہوتے، پاکستان نے تو ہم
کو بلاامتیاز رنگ و نسل مذہب و ملت نوازا اور پناہ دے رکھی ہے لیکن خدا
لگتی کہیے کیا ہم سب اس مملکت اور سبز ہلالی پر کا حق ادا کر رہے ہیں؟ وزیر
اعظم صاحب ! بھاڑ میں جانیں دیں بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہشات کو،
جہنم کی ایندھن بننے دیں بھارتی سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ کاروبار کی
اارزوؤں کو…… بس پاکستان کی خیر منائیں اور پاکستان کی قیمت پر بھارت سے
بہتر تعلقات پاکستانی قوم کبھی قبول نہیں کریگی اور نہ ہی پاکستانی قوم نے
آپ کو اسکا مینڈیٹ عطا کیا ہے۔ |