لاہور بم دھماکہ اور اسلام آباد کی صورت حال

گذشتہ کئی سالوں سے وطن عزیزکا ہر دن کسی ناکسی نئی آفت کا پیش خیمہ ثابت ہوتا آ رہا ہے لیکن ماہ مارچ کا آخری ہفتہ اس حوالے سے کافی کرب ناک رہا ہے جب اتوار کے روز گلشن پارک لاہور میں ایک 23سالہ شخص نے خود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں75افراد جان کی بازی ہار گئے اور تقریبا ً350معذ ور اور زخمی ہوگئے۔اس دن ایسٹر کا تہوار بھی منایا جارہا تھااس لیے کچھ حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دھماکے کا مقصد عیسائی برادری کو نشانہ بنانا تھااور اس کے ساتھ ہی تحریک طالبان کے ایک دھڑے جماعت الاحرارنے بھی روایتی طریقے سے اس مذموم حرکت کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ دھماکے کا مقصد کسی مذہب کو نشانہ بنانا تھا یا حکومتی اداروں کو خوف زدہ کرنا ا س سے قطع نظر،ایسی حرکت ہزارہا بار قابل مذمت ہے جسے کسی بھی پیمانے پراچھا عمل قرار نہیں دیا جا سکتالیکن اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ عمل وہ ہوتا ہے جب سیاست دان دکھ اور مصیبت کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کے بجائے مخالفین پر الزام تراشی کرنی شروع کردیتے ہیں جس سے وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انھیں اس حادثے کے رونما ہونے پر دلی صدمہ پہنچا ہے اور وہ اس واقعہ کے اصل ذمہ داروں کو بے نقاب کرکے اپنا فرض پورا کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ الزامات کے ذریعے وہ کمال ڈھٹائی سے اپنے اندر کی نفرت، خوف اور احساس شرمندگی کو دبانے کی کی اپنی سی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہاں کے سیاست دانوں کی یہ ریت رہی ہے، جب وہ اقتدار میں ہوں تو کوئی گناہ انھیں گناہ نہیں لگتا اور جب حزب اختلاف کا حصہ ہوں تو حکومت کا ہر اچھا کام گناہ کبیرہ نظر آنے لگتا ہے ۔ یہ ہے ہماری سیاسی جماعتوں کا دہرا معیار ،اور انہوں نے ایسے ہی الگ الگ معیارات قائم کر رکھے ہیں مثلاً غریب کے لیے انصاف کا الگ معیار امیر کے لیے الگ، عوام کے لیے تعلیم ، صحت اور روزگار کاالگ معیار اورپیسے والوں کے لیے الگ ،ووٹ مانگتے وقت الگ معیار ، جیتنے کے بعد الگ ،اسی طرح جلسہ گاہوں میں عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے صرف وعدے اور ایوانوں میں واپس جانے کے بعدسب کچھ بھول جانے کا وہی پرانا معیار ۔ ہوناتو یہ چاہیے کہ دکھ کی گھڑی میں سب ایک ہوں، تمام سیاسی و سماجی حلقوں کے سرکردہ لوگ سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلاک و زخمی افراد کی تعزیت اور عیادت کے لیے ان کے پاس جائیں،ممکنہ حد تک ان کی مدد کریں توکرب کے ان لمحات میں ایک خوش گوار فضا کو پروان چڑھایا جا سکتا ہے لیکن ایسے ماحول میں سیاسی بالیدگی دور دور تک نظر نہیں آتی۔اتوار کی ایک المناک شام کو ایک طرف لاہور میں ایمرجنسی کی صورت حال تھی تو دوسری جانب ممتاز قادری کے چہلم کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں پولیس ،رینجرز اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کاکھیل پیش کیا جارہا تھا۔ چہلم کا پرامن پروگرام اچانک پرتشددمظاہرے میں کیسے تبدیل ہوگیا، پنجاب اور اسلام آباد کی پولیس خاموش تماشائی کیوں بنی ہوئی تھی اور یہ کہ حکومت چہلم کے پروگرام سے اچھی طرح واقف تھی تو پھر ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے انتظامات کیوں نہیں کیے گئے یا جان بوجھ کر غفلت برتی گئی ،یہ وہ سوالات ہیں جو ہر محب وطن پاکستانی کے دل و دماغ میں ہلچل مچا رہے ہیں۔

ریڈ زون ایسے علاقے کو کہتے ہیں جس کی نوعیت انتہائی حساس ہو اور جہاں بلا اجازت کسی کو جانے کی اجازت نہ ہو،اسلام آباد کا وہ علاقہ جہاں پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ کی عمارت،ویزاعظم سیکریڑیٹ ، غیرملکی سفارت خانے اور دیگر اہم عمارات واقع ہیں وہاں کے حفاظتی انتظامات بھی غیر معمولی ہونے چاہیں لیکن نا جانے یہ کیسا ریڈ زون ہے جہاں جوبھی چاہے جب بھی چاہے تماشہ لگا لیتا ہے اور انہیں کوئی پوچھنے والا ہی نہیں وکلاء تحریک ہو عمران خان کادھرنا یا موجودہ واقعہ بڑے تسلسل اور سوچی سمجھی سازش کے تحت دیگر شہروں کے بعد دارالحکومت میں اس قسم کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں تاکہ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہواور یہ تاثر ابھرے کہ جس ملک کا دارالخلافہ محفوظ نہیں باقی ملک کی حالت کیا ہوگی۔ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن ملکی مفادات کو نقصان پہنچانا کسی کا حق نہیں اوراس حق کو تسلیم کروانے اور اپنی آواز کو با اختیار لوگوں کے کانوں تک پہنچانے کے اور بھی جمہوری طریقے ہیں لیکن اپنی طاقت کو اپنے ملک کے خلاف استعمال کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا یہ بات حکمراں بھی جانتے ہیں اوردیگر اسلام دشمن عناصر بھی لیکن کوئی اسلام کی تشریح اپنے انداز میں کرے یہ بات نہ پہلے مانی گئی ہے نا اب تسلیم کی جائے گی ، ملک پر وہی قانون لاگو ہو گا جس کی تشریح خود اﷲ تبارک تعالیٰ نے قرآن مجید میں کی ہے۔
Sajjad Khan Jadoon
About the Author: Sajjad Khan Jadoon Read More Articles by Sajjad Khan Jadoon: 2 Articles with 1422 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.