کیا کسی انسان کو پتا ہے کہ آج وہ کیا ہے
اور کل اس کے ساتھ کیا ہونا ہے؟کیا ایسا ہے کہ آج جو اربوں پتی ہیں کیا وہ
اربوں سے کھربوں پتی ہو جائیں گے یا اربوں پتی سے ایسے کنگال کے ایک وقت کے
کھانا کے لیے بھی ترسیں گے ؟کیا آج جو صحت مند ہیں بیماریوں سے کوسوں دور
کل وہ ایسا ہی رہیں گیں؟نہیں یہ کسی کو نہیں پتا ہے اور نہ ہی پتا چل سکتا
ہے ۔موجودہ دور میں کچھ تجریہ نگار سائنس کو مذہب اسلام سے متصادم کرتے
ہوئے بے بنیاد دلائل دیتے ہیں مگر سائنس اور انسان جتنا بھی ترقی و بلندی
کے افق پر پہنچ جائیں آنے والے حالات کا کسی صورت بھی اندازہ کیا ایک فی صد
بھی نہیں بتاسکتے ہیں ۔ البتہ ماضی کے واقعات ہر دور کے فرعونوں کے لیے بھی
عبرت کا باعث ہے اور ہر لاچار و ضرورت مند کے لیے بھی ۔
ہوس اور حالات پر ناشکری عموماً اپنے سے اونچی سوسائٹی کے افراد کو دیکھ کر
کی جاتی ہے۔انسان کی اسی خصلت کو دیکھ کر کہا گیا ہے کہ ہمیشہ اپنے سے کم
تر حالات کے لوگوں کو دیکھوں اوراپنے رب کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمھیں
ایسے حالات سے اچھا اور بہتر رکھا ہوا ہے۔ جب بندہ یہ روش اختیار کرے گا
اور اپنے سے کم تر لوگوں کے ساتھ اپنا موازنہ کرے گا تو سر ندامت سے جھکنے
کے ساتھ ساتھ آنکھیں آنسوؤں سے بھی تر ہو جائیں گیں اور لب شکرانہ ٔ رب
کرتے کرتے ہلتے ہی رہیں گے مگر یہ آنکھ بھی اﷲ تعالیٰ کسی کسی کو عنایت
کرتے ہیں ۔ بہر حال دعا یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ عبرت کی نگاہ عطا فرمائے ،
اپنا شکر ادا کرنے والا شاکر بندہ بنائے ، ناگہانی آفات کے ساتھ ساتھ ہر
بیماری اور لاچاری سے محفوظ رکھے اور مشکلات برداشت کرنے کا حوصلہ و ہمت
عطا فرمائے ۔آمین
بات تو تلخ ہے مگر مشاہدات اس بات کی حقیقت میں تائید کرتے ہیں کہ بیماری
مفلس کر دے یا مفلسی میں بیماری طوالت اختیار کر جائے، غیر تو غیر اپنے بھی
ساتھ چھوڑ جاتے ہیں ۔اسی حوالے سے چند دن پہلے ایک مریض اپنے دو چھوٹے
چھوٹے بچوں کے ساتھ میرے پاس آیا اور اپنی بیماری اور اس بیماری کے دوران
حالات کا ذکر کرتے ہوئے یہ رو پڑا ۔ دل میں سوز اور خوف خدا ہو تو بات کرنے
والے کے آنسو گواہی کے لیے ضروری نہیں ہوتے ہیں لہجہ ہی سب کچھ بتا دیتا
ہے۔خیر اس مفلس بیمار نے اپنا مدعا ایک درخواست کی صورت میں مجھے دیا کیوں
کہ اس کے آنسو اور بچوں کے سر پر بار بار رکھتے شفقت کے ہاتھ اس کے بولنے
میں رکاوٹ پیش کررہے تھے ۔محترم یہ درخواست وزیر اعلیٰ پنجاب جناب میاں
محمد شہباز شریف کو میری وساطت سے پہنچانا چاہتے ہیں اس لیے میں یہ درخواست
قارئین و قاریات کے لیے درج کر رہا ہوں ہو سکتا ہے نعیم فاضل کی یہ درخواست
کسی کی وساطت سے میاں صاحب تک پہنچ ہی جائے اس کے ساتھ ساتھ مجھے قوی امید
ہے کہ اﷲ نے جہاں ایسے لوگ پیدا کیے جو سارا دن اپنی دنیا کو بنانے اور
سنوارنے کی تگ و دو کرتے رہتے ہیں ان ہی میں سے بے شمار ایسے افراد بھی ہیں
جو اپنا مقصدحیات نہیں بھولے ہیں ،جن کا مقصد فلاح انسانیت ہے جن کی پورے
دن کی تگ و دو اسی مقصد کو حاصل کرنے میں گزرتی ہے۔بہرحال نعیم فاضل کی
درخواست مذکور کرنے سے پہلے صاحب ثروت افراد سے حتی الامکان تعاون کی اپیل
کروں گا۔درخواست ملاحظہ کریں :
محترم جناب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف صاحب
جناب عالی !
مودبانہ التماس ہے کہ میں نعیم فاضل ولد محمد فاضل سکنہ محلہ یونین کونسل
مرزا اٹک کا رہائشی ہو ں ۔ میں سفیدی کر کے گھر کا خرچہ چلاتا ہوں مگر
پچھلے دو سال سے بیمار ہوں جس کی وجہ سے میرے دماغ میں بائیں طرف ریشہ جم
گیا ہے ۔میری بیماری کی شدت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اپنی بیماری کی وجہ سے
کئی کئی دن میں کام پر نہیں جاپاتا ہوں جس کی وجہ سے میرے گھر کا چولھا
نہیں جلتا ہے اور میرے گھر میں فاقے آجاتے ہیں انھی فاقوں اور حالات کی
تنگی کی وجہ سے میرے بڑے بیٹے نے پڑھائی بھی چھوڑ دی ہے ۔ میری اس حالت پر
پہلے میرا علاج معالجہ میرے بہن بھائی کروارہے تھے مگر بیماری شدت اختیار
کر تی جارہی ہے جس کی وجہ سے بیماری پر اخراجات بھی بڑھتے جارہے ہیں جو
میرے بہن بھائیوں پر بوجھ بنتے جا رہے ہیں۔اس کے علاوہ محلے والے بھی کبھی
کبھار راشن کی صورت میں میرے امداد کر دیتے ہیں مگر میرا مستقل ذریعہ
روزگار نہ ہونے کی وجہ سے حالات دن بدن بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں۔
بیماری کی شدت کی وجہ سے اب میرا ہر ہفتہ چیک اپ ہوتا ہے ڈاکٹرز کے مطابق
میرے سر کے بائیں طرف ریشہ جمع ہو گیا ہے جو کینسر کا موجب ہے ۔
جناب عالی !
میرے بعد میرے بچوں کا کیا ہو گا ؟یہ سوچ سوچ کر میں بہت پریشان رہتا ہے
مجھے اپنی بیماری کی اتنی پریشانی نہیں ہوتی ہے جتنی اس سوال کی وجہ سے
ہوتی ہے ۔میں آپ سے التماس کرتا ہوں کہ میرے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے
میرے ساتھ تعاون کیا جائے اور میرے بچوں کی تعلیم و تربیت کا بھی مناسب
بندوبست کیا جائے ۔
آپ کی نوازش ہوگی
سائل :نعیم فاضل ولد محمد فاضل
گھر کا پتا:محلہ یونین کونسل مرزا، اٹک
موبائیل نمبر:0336-5389935
چوں کہ یہ درخواست تو وزیر اعلیٰ صاحب کے لیے موصوف نے اس التجاحی مضمون
میں لکھوائی ہے مگر میں تما م صاحب حیثیت افراد سے گذارش کروں گا کہ موصوف
کی مالی معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ صاحب اقتدار افراد تک اس درخواست کو
پہنچانے کی سعی کی جائے ۔ اس نیک عمل کا اجر اﷲ تبارک و تعالیٰ اس جہان میں
بھی دے گا اور اس جہان میں بھی جہاں حساب کتاب اچھے اعمال اور نیکیوں کے
ساتھ ہو گا۔ |