ملک میں خوف کا ماحول ذمہ دار کون ؟

ہندوستان کے سابق چیف جسٹس اے ایم احمدی نے گزشتہ روز مسلمانوں سے کہا کہ وہ ملک کے موجودہ وقتی سیاسی حالات سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ ملک کے آئین اور عدلیہ پر بھرپور اعتماد رکھیں جن کے تحت انہیں ہمیشہ انصاف کی امید بنی رہے گی ۔موصوف ممبئی کے چنندہ مسلم شہریوں ،جن میں قانون داں ،صنعت کار ،تاجر ،صحافی اور پیشہ ور افراد شامل تھے، ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران اظہار خیال کیا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں اس قسم کے حالات آزادی کے بعد ئی مرتبہ پیدا ہوئے ہیں،لیکن یہ صرف سیاسی برتری کے لئے کی جانے والی کوشش ہے ،ملک کا آئین اور عدلیہ کی پوزیشن کافی مستحکم ہے اور اس کے تحت عام شہریوں ،کمزور طبقات ،اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو ان کے حقوق ملتے رہیں اور کسی کو اس بات کا حق نہیں ہے کہ ان کی حق تلفی کر سکے ۔ان معززین سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقلیتی فرقے کو تعلیمی میدان میں اپنی ایم علیحدہ شناخت بنا نی ہوگی اور تعلیم کے میدان میں مزید ٹھوس کام کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے اور اس کے ساھ ساتھ مقابلہ جاتی امتحانات میں بھی حصہ لینا چاہئے تاکہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس اور دیگر ریاستوں کی سرکاری نوکریوں میں شامل ہو سکیں ۔اس طرح کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ ہندوستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ سب سیاسی بازی گری کی ایک چال ہے جس سے سیاسی پارٹیاں اپنا اپنا قدم اونچا کرنے کی کوشش کرتی ہیں ۔کوئی کسی ایک طبقہ کی نمائندگی کو ہی کافی سمجھتا تو دوسرا کسی دوسرے طبقے کو اس طرح شہ مات کا کھیل ملک عزیز کو داؤپر لگا کر کھیلا جا رہا ہے ۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہاں کی سیاسی پارٹیاں ہندوستان کی خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ وہ اپنے اپنے ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہیں اور اس کا سلسلہ یہی پر ختم نہیں ہوجاتا ہے بلکہ حکومت سازی کے بعد بھی جاری رہتا ہے ۔اس سے سیاسی پارٹیوں کو فائدہ تو مل جاتا ہے لیکن ہندوستان کی شبیہ دنیا کے سامنے بد سے بدتر ہوتے جارہی ہے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی پارٹیاں اپنے اس رویہ کو تبدیل کریں اور ملک کی خاطر وہ سب کچھ کریں جس کا انہوں نے حلف لیا ہے ۔ملک کی سالمیت اور بقا کیلئے چاہے کوئی ان کا اپنا ہی کیوں نہ اسے بھی قربان کرنا پڑے گا تب جا کر صحیح معنی میں ہندوستان ترقی کی راہ پر چلنے کی قابل بنے گا ۔ہر بر سراقتدار پارٹیوں کے اندر اپنے فرض منصبی کا احساس ہونا چاہئے چونکہ اب ان کے اوپر پورے ملک کے باشندوں کی ذمہ داری ہے اس لئے انہوں تمام لوگوں کے لئے خیر خواہ ہونا پڑے گا اور جس طرح کے حالات ملک میں پیدا ہو رہے ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔لیکن بسا اوقات دیکھا جاتا ہے کہ جب بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ ملک میں رونما ہوتا ہے اپوزیشن فوراً اسے حکمراں پارٹیوں سے جوڑ کر دیکھتی ہیں اور اس کے خلاف زبانی حملے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔لیکن افسوس تب ہوتی جب حکمراں پارٹی بھی اس کے دفا میں میدان میں اتر جاتی ہے ۔جب کہ انہیں دفا نہیں بلکہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کر کے پورے ہندوستان کے عوام کا دل جیت لینا چاہئے انہیں ایسا اقدام کرنا چاہئے کہ ان کا مخالف بھی اس کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے ۔اس لئے امید کی جارہی ہے اور عوام بھی یہ چاہتے ہیں کہ حکمراں پارٹی کسی اپوزیشن کے الزام تراشی کا جواب دینے کے بجائے مسائل کو حل کرنے سمت کوشش کریں تاکہ مخالفین خود بخود خاموش ہو جائیں اور پھر کوئی شر پسند عناصر ملک میں نفرت پھیلانے کی کوشش نہ کرے ۔اس لئے حکمراں پارٹیوں کو اب کسی اپوزیشن کی طرف سے مشتعل ہونے کے بجائے سخت کارروائی کرنی ہوگی تب ہی سب کا ساتھ اور سب کا وکاس ہو سکے گا ۔جس نعرہ کو لیکر اٹھے ہیں اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ایسا کرنا ہوگا اور عوام کے اعتماد کو جیتنا ہوگا تب ہی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا اور پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن ہوگا ۔گزشتہ ماہ جے این یومعاملے میں جو کچھ ہوا اسے حل کرنے کی ضرورت تھی لیکن افسوس کے کچھ حکمراں جماعت کے لیڈران کی آواز بھی تخریب کاروں کے ساتھ تھی جس کا فائدہ اپوزیشن نے خوب خوب اٹھایا جبکہ حکمراں پارٹیوں کو یہ ضروردیکھنا ہوگا کہ جو بھی کوئی غلط کام کرتا ہے پہلے وہ ہندوستان ہے اس لئے اس کے ساتھ کارروائی ہو لیکن اپنائیت کے ساتھ نا کہ اس کے مخالف بن کر حریف کا کردار ادا کریں ۔امید ہے کہ حکمراں جماعت وہ سب اچھے کا م کرے گیں جس سے مخالفین خاموش ہو جائیں ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102300 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.