’’را‘‘کا بندر

انتہاء پسندمودی نے تواپنے رویےاورمنافقت کے حوالے سے مشہورضرب المثل''بغل میں چھری اورمنہ میں رام رام''کے الفاظ کوبھی شرمندہ کردیاہے۔ بظاہر پاکستان کی طرف دوستی کاہاتھ بڑھایاجارہاہے اوراندرونِ خانہ (خاکم بدہن)پاکستان کوتوڑنے کے منصوبوں پرشب وروزکام بھی جاری ہے۔حال ہی میں رنگے ہاتھوں گرفتارہونے والا''را'' کاانتہائی اعلیٰ عہدیدارسرونگ نیوی کمانڈرکل بھوش یادونے اپنے اعترافی بیان میں پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی واقعات کی چونکادینے والی تفصیلات نے ایک مرتبہ پھربھارت کے اصلی چہرہ کوبے نقاب کیاہے۔
چھ منٹ کے دورانئے پرمشتمل ویڈیوکے آغازمیں ہی انڈیا کے مبینہ جاسوس کل بھوشن یادونے بتایاکہ اس نے۱۹۹۱ءمیں انڈین بحریہ میں شمولیت اختیارکی۔ ۲۰۱۳ء میں راکے لیے کام شروع کیا۔ ''را''کے جوائنٹ سیکریٹری انیل کمارگپتا کی ہدائت پرپاکستان میں موجود رابطہ کاروں،بلوچ طلباتنظیموں اور دہشتگرد تحریک کی مجرمانہ،قومیت کے خلاف اورپاکستانیوں کوہلاک کرنے پرمشتمل کاروائیوں میں ملوث رہاہے۔

تین مارچ کوپاکستانی حکام نے اس وقت گرفتار کیاجب وہ ایران سے پاکستان داخل ہونے کی کوشش کررہاتھا۔ اس کامقصد پاکستان میں داخل ہوکر بی ایس این کے اہلکاروں سے ملاقات کرکے آنے والے دنوں میں بلوچستان میں کوئی کاروائی کرنا چاہتے تھے۔یہ کاروائیاں غدر،پسنی،جیونی اوربندرگاہ کےگرد بہت سی تنصیبات پرکرنی تھیں،اس نے اعتراف کیاکہ ان دہشتگردوں کی مختلف طرح سے مددکی جارہی تھی۔

آئی ایس پی آرکے ترجمان نے بتایاکہ کل بھوشن یادوپاکستان میں کشتیوں اور سکریپ کے بزنس مین کی حیثیت سے داخل ہوا ۔جب یہ پکڑاگیاتو اس کے پاس پاکستانی،ایرانی اورامریکی کرنسی،پاکستان اورخاص طورپربلوچستان کے نقشے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے بتایاکہ انڈیا کاایجنٹ بظاہرچاہ بہارمیں جیولری کا کام کررہاتھا۔اگلاہدف گوادرتھا۔ بھوشن انسانی سمگلنگ اوراسلحے کی فراہمی کا کام بھی کرتاتھا۔گودارکے ہوٹل جہاں چینی شہری موجودتھے، وہاں دھماکے کا ٹاسک بھی اس کودیاگیاتھا جو اس نے کیا۔ مہران بیس کی ٹاسکنگ،فنڈنگ اور کراچی میں ایس ایس پی چوہدری اسلم کے قتل کے علم اور انڈین جاسوس کے کاموں میں کراچی میں فرقہ ورانہ ٹائیگرفورس اوربلوچ سب نیشنلسٹس کے ساتھ نیٹ ورکنگ اوربلوچستان کے اندرکارروائیوں کی منصوبہ بندی کرناجن میں گیس پائپ لائن اڑانااوردوسری کارروائیاں شامل ہیں۔ بھوشن کے مطابق مستقبل میں گوادرپورٹ اورپاک چین اقتصادی روٹ ان کا ہدف تھا۔ اس سلسلے میں پاکستانی کوسٹ میں وہ۳۰ سے۴۰را کے ایجنٹس کوشامل کروانا تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے بتایا کہ کل بھوشن یادونے بتایاکہ انڈیا کے حکام کوان کاکوڈ ورڈ بتائیں کہ’’تمہارابندرہمارے پاس ہے‘‘۔

اب ہرگزرتے دن کے ساتھ''راکابندر''نت نئے انکشافات اگل رہاہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں موجود''را''کے نمک خواروں کی گرفتاریوں کاسلسلہ جاری ہے لیکن حیران کن امریہ ہے کہ''را''کےحاضرسروس افسرکی گرفتاری پرجہاں مودی سرکارکی بولتی بندہوگئی وہیں نوازحکومت سمیت امن کی آشائیں اڑانے والی بھارت نوازلابی کوبھی سانپ سونگھ گیاہے۔ ہروقت مختلف فورمز پر پاکستانی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے کا پروپیگنڈا کرنے والی دہلی سرکارکی بولتی بندہونے کی وجہ یہ ہے کہ بھوشن کی صورت میں پاکستان سیکورٹی اداروں کواتنی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کے بارے میں مودی اور اس کی سرپرست قوتوں نے کبھی سوچابھی نہیں ہوگا۔بھوشن کی گرفتاری کو آئی ایس آئی کی بہت بڑی کامیابی اس لئے قراردیاجارہاہے کہ ماضی میں''را''کے ایجنٹ تو پکڑے جاتے رہے لیکن بھوشن صرف ایجنٹ ہی نہیں بلکہ نیوی کا سرونگ کمانڈراور''را''کااعلیٰ عہدیداربھی ہے جس کے اعترافی بیان نے خطرناک رازوں سے پردہ بھی اٹھایاہے جو عنقریب دنیاکے سامنے انتہاء پسند ہندو مودی کاچہرہ بے نقاب کرے گا ۔

بھوشن کے کراچی اوربلوچستان میں کالعدم دہشتگرد،مذہبی انتہاء پسنداور علیحدگی پسندتنظیموں سے گہرے مراسم ہیں۔وہ بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کی مددکرنے اورصوبے میں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ میں بھڑکانے اورکراچی میں ہونے والی متعدددہشتگردانہ کاروائیوں کابھی ذمہ دارہے۔ ''را''کایہ حاضرسروس افسر دبئی اورایران کے راستے پاکستان آ کراپنے ایجنٹوں کو پاکستان کوزیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے بھاری رقوم بھی تقسیم کرتاتھا۔ اس کی تفصیلات اب تفتیش کے نتیجے میں سامنے آرہی ہیں۔ ملزم بلوچوں کو دہشتگردی کی ''اعلیٰ''تربیت کیلئے ممبئی لے جاتاتھاجہاں انہیں بھارتی بحریہ کے افسران دہشتگردی کی تربیت دیاکرتے تھے۔یہ خبریقیناًدہلی اورپاکستان میں موجود بھارت نواز لابی پربرق بن کر گرے گی کہ ''راکے اس بندر''کی پاکستانی حساس ادارے گزشتہ ڈیڑھ برس سے نگرانی کررہے تھے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اس نے کوئٹہ،مستونگ اور قلات سمیت بلوچستان کے درجن بھرشہروں میں اپنے ایجنٹوں سے ملاقاتیں کیں۔ ''را''کے اس افسرکی اتنی طویل نگرانی کا ایک ہی مقصد تھا کہ اس کے پورے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کی جاسکے۔

کراچی اوربلوچستان میں فرقہ وارانہ تنظیموں کی پشت پناہی،فنڈنگ اوراسلحے کی فراہمی،ریلوے ٹریکس کی منصوبہ بندی بھوشن کے ذریعے ہوتی تھی۔گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی سیکورٹی فورسزنے تابڑتوڑ حملے کرکے جس طرح علیحدگی پسنداورملک دشمن عناصرکی بلوچستان میں کمرتوڑی ہے،بھوشن انہیں دوبارہ اپنے قدموں پرکھڑاکرنے کے مشن پرتھا۔بھوشن پاکستانی بحریہ کو ٹارگٹ کرنے کیلئے بھی مقامی دہشتگردوں کوخاص طورپرتربیت دیتاتھا۔اس کے انکشافات کی روشنی میں اب تک ''را''کے مزیداہم پانچ ایجنٹ گرفتارکئے ہیں جن میں بلوچستان کے علاقے قلات سے دیپک کمارپرکاش گرفتارہواجسے بھارتی ہائی کمیشن کے انڈرکورآفیسرنے''را''سے منسلک کرایا۔اس کے علاوہ ندیم اور شفیق کراچی سے اوردوایجنٹوں کوشوگرمل چنیوٹ پنجاب سے گرفتار کیاگیا جو وہاں انجینئرنگ کنسٹل ٹینسی فراہم کرنے کے بھیس میں کام کررہے تھے۔

اس سارے معاملے میں نوازحکومت کی پراسرارخاموشی نے پوری قوم کو حیرت میں مبتلاکئے رکھا ۔امن کی آشائیں اڑانے والی بھارت نوازلابی کی پریشانی توسمجھ میں آتی ہے لیکن ایک جیتے جاگتے بھارتی اسٹیٹ ایکٹرکی گرفتاری پرموجودہ حکومت کی خاموشی حیران کن ہے۔وزیراعظم کے سانحہ لاہورپرٹیلیویژن پرقوم سے خطاب میں عوام کوتوقع تھی کہ وہ دہشتگردی کے تناظرمیں بھارتی جاسوس کی گرفتاری کواہم قرار دیتے ہوئے اس بارے میں قوم کوضرورآگاہ کریں گے مگروزیراعظم نے اپنے پورے خطاب میں ایسی کوئی بات نہیں کی ۔حکومت مخالف لابی کے لوگ وزیر اعظم کے اس رویے کومودی سے ان کے ذاتی مراسم کاشاخسانہ قراردے رہے ہیں کہ نوازشریف بھوشن کا معاملہ اٹھاکربھارتی حکمرانوں سے اپنے تعلقات خراب نہیں کرناچاہتے۔ واقفانِ حال بتاتے ہیں کہ جیسے ہی بھوشن کی گرفتاری منظرعام پرآئی تومودی کے مشیربرائے قومی سلامتی اجیت دوول نے براہِ راست میاں نوازشریف سے رابطہ کرکے ان سے استدعاکی کہ بھوشن کی گرفتاری کے ایشوکوزیادہ گرم نہ کیا جائے اورنہ ہی صحافیوں کے سامنے پیش کیاجائے۔بھوشن کو میڈیا پرلانے سے دنیابھرمیں بھارتی امیج متاثرہوگاجس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے جوتھوڑے بہت امکانات ہیں،وہ بھی متاثرہوسکتے ہیں ۔۲۹مارچ کو پریس کانفرنس اسی انکشاف کے بعد ایک شدیددباؤ کے نتیجے میں منعقدکی گئی جس میں ڈی جی ایس پی آرنے وزیراطلاعات کی موجودگی میں واشگاف اندازمیں پاکستان کی ترجیحات واضح کردی ہیں اورمیڈیاکے تابڑ توڑاورتنقیدی سوالات کے جواب میں پرویزرشیدکوکہناپڑا کہ حکومت بھوشن کی صورت میں پاکستان کے اندرونی معاملات''را''کی مداخلت کے ناقابل تردیدثبوت کواقوام متحدہ سمیت دنیابھرکے فورمزپرلانے کافیصلہ کرچکی ہے۔بھارت کا پاکستان کے ساتھ ابھی رویہ یہ ہے کہ اس نے جنوری میں پٹھانکوٹ واقعے کاذمہ دارپاکستان کو ٹھہرایا،پاکستانی حکومت نے پھرتی کامظاہرہ کرکےگوجرانوالہ کے ایک تھانہ میں ایف آئی آر درج کرواکے اس کیلئے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیکربھارت بھی روانہ کردی جہاں بھارتی حکام کے عدم تعاون سے تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ایسے حالات میں بھوشن کی شکل میں بھارت کااصل چہرہ دنیاکودکھانے کاسنہری موقع پاکستان کے ہاتھ میں ہے۔حکومت کوپاک بھارت مذاکرات اوردوستی کے چکرمیں یہ موقع ہرگزضائع نہیں کرناچاہئے۔

 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 351279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.