پاناما لیکس اور پاکستانی شریف حکمران

پاکستانی میڈیا میں اِس وقت پانا لیکس کے حوالے سے بہت شور ہے۔ دوسرئے ممالک سے سرمایہ کاری اپنے ملک میں کروانے کے لیے شور مچانے والے حکمران خود پاسکتان میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے دنیا کے دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کیے ہوئے ہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے آف شور کمپنیاں ٹیکس سے بچنے کیلئے یا کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ آف شور کمپنی کی آنر شپ چھپانا بہت بڑا جرم ہے اگر کسی نے پاکستان میں ٹیکس ادا نہیں کیا اور رقم باہر لے گیا ہے تو اسے قانون کی گرفت میں لیا جا سکتا ہے۔مختلف ممالک میں مختلف قوانین ہیں آف شور کمپنیاں عموماً ان ممالک میں بنائی جاتی ہیں جہاں ٹیکس نہیں لاگو ہوتا۔تاریخ کے بڑے انکشاف پاناما پیپرز میں نام آنے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز شریف کے اہل خانہ نے پیر کو اپنی آف شور یعنی بیرون ملک کمپنیوں کی ملکیت کا دفاع کیا ہے۔پاناما کی لا فرم موساک فونسیکا میں نامعلوم ذرائع نے واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نامی ایک تنظیم کو فرم کی ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات فراہم کی ہیں جن سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے طاقتور ترین افراد نے اپنا پیسا بیرون ملک بھیج رکھا ہے۔یہ فرم ایسے افراد کو پیسے کی بیرون ملک سرمایہ کاری میں معاونت فراہم کرتی تھی۔ان افراد میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے تین بچوں، مریم، حسن اور حسین کے نام شامل ہیں۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ بیرون ملک کمپنیوں کے ذریعے لندن میں جائیداد کے مالک ہیں۔اس انکشاف کے بعد حزب اختلاف کے رہنما عمران خان نے نواز شریف کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’بیرون ملک نواز شریف کی دولت کا انکشاف ہونے سے ہمارے مؤقف کی ایک مرتبہ پھر تصدیق ہوئی ہے۔‘‘ عمران خان نے متعلقہ اداروں سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔تاہم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے نجی ٹیلی وژن چینل جیو کو بتایا کہ ان کے اہل خانہ نے کچھ غلط نہیں کیا اور نہ ہی لندن میں جائیداد اور بیرون ملک کمپنیوں کو چھپایا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ برطانوی اور دیگر ممالک کے قوانین کے عین مطابق ہے اور یہ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ قانونی طریقے غیر ضروری ٹیکسوں سے بچا جا سکے۔آئی سی آئی جے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر سے 140 سیاستدانوں اور سرکاری عہدیداروں کی آف شور یعنی بیرون ملک کمپنیاں موجود ہیں۔ ان میں 12 موجودہ یا سابق عالمی رہنما شامل ہیں جن میں پاکستان اور آئس لینڈ کے وزرائے اعظم، یوکرین اور ارجنٹینا کے صدور اور سعودی عرب کے بادشاہ شامل ہیں۔ان میں ان 33 کمپنیوں اور افراد کے نام بھی موجود ہیں جنہیں امریکی حکومت نے غلط کاریوں مثلاً میکسیکو کے منشیات فروشوں اور دہشت گرد تنظیموں یا شمالی کوریا جیسے خودسر ملکوں سے کاروبار کرنے پر بلیک لسٹ کر رکھاہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بڑے بینک ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک کمپنیوں کو بنانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔اپنے گاہکوں کے لیے 500 سے زائد بینکوں، ان کے ذیلی اداروں اور ان کی شاخوں نے موساک فونسیکا کے ذریعے 15 ہزار بیرون ملک کمپنیاں بنائی ہیں۔تاہم پاناما میں قائم موساک فونسیکا نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ وہ دنیا کے مالی قوائد کی مکمل پابندی کرتی ہے۔ اس نے کہا کہ اپنے 40 سالہ آپریشنز کے دوران اس پر کبھی مجرمانہ سرگرمی کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز نے شریف برادران کے بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں عمران خان کے الزامات مسترد کردیئے۔ وزیراعظم کا کوئی پیسہ باہر نہیں ہے۔ عمران خان اپنے الزامات پرمعافی مانگیں۔ دھرنے کی وجہ سے سی پیک منصوبہ ڈیڑھ سال تاخیر کا شکار ہوا۔ نواز شریف کا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں، پانامہ لیکس نے بھی تصدیق کردی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان نے دھرنے کے علاوہ قوم کو کیا دیا۔ شریف خاندان باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہے۔ عمران خان کو بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بنی گالہ کی ادائیگیاں متنازعہ ہیں کسی پر کیچڑ اچھالنا اچھی بات نہیں۔ بھارت پاکستانی اداروں پر الزام لگاتا ہے ہمیں اپنے اداروں پر الزام نہیں لگانا چاہیے۔ پانامہ پیپرز سے عمران خان کا جھوٹ ثابت ہو گیا۔ نواز شریف کے صاحبزادے ملک سے باہر کاروبار کرتے ہیں اور پورا ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ عمران خان کو نہ تو سیاست کا پتہ ہے نہ معیشت کا، نہ ملکی قوانین کا نہ ہی بین الاقوامی قوانین کا، نواز شریف کے بچے بھی لاکھوں پاکستانیوں کے بچوں کی طرح باہر کاروبار کررہے ہیں۔ وزیراعظم کے بچے قانونی کاروبار کرتے ہیں، پورا ٹیکس ادا کررہے ہیں کیا الزامات لگانے والوں کے بچے باہر خیرات پر پل رہے ہیں۔ جھوٹے الزامات مت لگائیں ہم چیزوں کو زیادہ چھیڑنا نہیں چاہیے۔ وزیراعظم کے بیٹوں کو آمریت کے دور میں زبردستی ملک سے باہر رکھا گیا، میڈیا ٹرائل کرنا عمران خان کی عادت ہے۔ عمران خان کے پاس ثبوت ہیں تو عالمی عدالتوں میں جائیں۔ نواز شریف کے فیملی ممبرز طویل عرصے سے ملک سے باہر ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی منی لانڈرنگ، کمیشن خوری، بیرون ملک اثاثے اور قومی خزانے کی لوٹ مار کوئی راز نہیں ہے، لوٹ مار کی یہ کہانیاں بچے بچے کی زبان پر ہیں، اصل معاملہ احتساب، انصاف اور قومی سلامتی کے اداروں کی مسلسل خاموشی ہے، دنیا میں کوئی ایسا حکمران بھی ہے جس کے اپنے ملک کے سوا دنیا کے ہر ملک میں اثاثے اور کاروبار ہوں۔ جو حکمران اپنے ملک کو اپنے بچوں اور اپنے پیسے کے کاروبار کے قابل نہ سمجھتا ہو وہ کسی اور ملک کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کیسے آمادہ کر سکتا ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ لٹیروں، ڈیفالٹرز اور ٹیکس چوروں کو اسمبلیوں میں داخل کرنے کے جرم میں الیکشن کمیشن بھی ملوث ہے اگر انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ہماری تجاویز پر عملدرآمد کر لیا جاتا تو پاکستان مزید لٹنے اور بکنے سے بچ جاتا۔ پانامہ لیکس کچھ بھی نہیں، ان کرپٹ حکمرانوں کی کرپشن کی داستانیں بیان کرنے کیلئے ایک ’’روزنامہ‘‘ کی ضرورت ہے۔ پانامہ لیکس میں اصل کرپشن کا محض پانچ فی صد سامنے آیا، آنے والے دنوں میں کرپشن کی مزید غضب کہانیاں قوم سنے گی۔لاہور ہائیکورٹ میں پانامہ لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بیرون ملک کمپنیوں کے انکشاف اور سیاستدانوں کے مبینہ طور پر کالا دھن چھپانے کے خلاف رٹ درخواست دائر کر دی گئی۔ جس میں وفاقی حکومت، الیکشن کمشن اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ پانامہ پیپرز کی لیکس سے ثابت ہوگیا کہ ملکی سیاستدانوں نے ملکی دولت کو لوٹ کر بیرون ملک اثاثے قائم کیے ہیں۔ جس میں وزیر اعظم کی فیملی کے افراد کے نام آئے ہیں۔ انہیں اور دیگر سیاستدانوں کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے نااہل قرار دیا جائے۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430463 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More